Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 74
وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنْۢ بَعْدِ عَادٍ وَّ بَوَّاَكُمْ فِی الْاَرْضِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْ سُهُوْلِهَا قُصُوْرًا وَّ تَنْحِتُوْنَ الْجِبَالَ بُیُوْتًا١ۚ فَاذْكُرُوْۤا اٰلَآءَ اللّٰهِ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَاذْكُرُوْٓا : اور تم یاد کرو اِذْ : جب جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا اس نے خُلَفَآءَ : جانشین مِنْۢ بَعْدِ : بعد عَادٍ : عاد وَّبَوَّاَكُمْ : اور تمہیں ٹھکانا دیا فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تَتَّخِذُوْنَ : بناتے ہو مِنْ : سے سُهُوْلِهَا : اس کی نرم جگہ قُصُوْرًا : محل (جمع) وَّتَنْحِتُوْنَ : اور تراشتے ہو الْجِبَالَ : پہاڑ بُيُوْتًا : مکانات فَاذْكُرُوْٓا : سو یاد کرو اٰلَآءَ : نعمتیں اللّٰهِ : اللہ وَلَا تَعْثَوْا : اور نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے (فساد کرتے)
اور یاد کرو جب اللہ نے تمہیں عاد کے بعد زمین میں رہنے کا ٹھکانہ دے دیا۔ تم اس زمین کے نرم حصہ میں محلات بناتے ہو اور پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے ہو۔ سو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد مت کرو،
حضرت صالح (علیہ السلام) کا اپنی قوم کو تبلیغ کرنا اور سر کشی اختیار کر کے قوم کا ہلاک ہونا حضرت صالح (علیہ السلام) جس قوم کی طرف مبعوث ہوئے وہ قوم ثمود تھی۔ عاد اور ثمود دونوں ایک ہی دادا کی اولاد ہیں۔ یہ دونوں دو شخصوں کے نام تھے۔ بنو عاد قوم عاد کے نام سے اور بنو ثمود قوم ثمود کے نام سے معروف و موسوم ہوئے۔ قوم ثمود عرب کے شمال مغرب میں رہتے تھے ان کے مرکزی شہر کا نام حجر تھا۔ جس کو سورة حجر کے چھٹے رکوع میں بیان فرمایا ہے۔ قوم عاد کی بربادی کے بعد یہ لوگ زمین میں بسے اور پھلے پھولے۔ یہ لوگ بھی قوت اور طاقت والے تھے۔ زمین پر بڑے بڑے مکانات بناتے تھے اور پہاڑوں کو تراش کر اپنے لیے گھر بنا لیتے تھے جس کو (تَتَّخِذُوْنَ مِنْ سُھُوْلِھَا قُصُوْرًا وَّ تَنْحِتُوْنَ الْجِبَالَ بُیُوْتًا) میں بیان فرمایا ہے۔ ان لوگوں کے تراشے ہوئے پہاڑ اور پہاڑوں کے اندر بنائے ہوئے گھر آج تک موجود ہیں۔ جو مدائن صالح کے نام سے معروف و مشہور ہیں اور شہر العلاء سے چند میل کے فاصلہ پر ہیں۔ حضرت ھود (علیہ السلام) نے (جو انہی کی قوم میں سے تھے) ان کو تبلیغ کی اور توحید کی دعوت دی۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلائیں اور فرمایا (یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰہَ مَالَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ ) (اے میری قوم ! تم اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے) قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) کو بےت کے جواب دیئے، سورة قمر میں ہے کہ وہ یوں کہنے لگے۔ (اَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَتَّبِعُہٗ اِِنَّا اِِذًا لَّفِیْ ضَلاَلٍ وَّسُعُرٍ ءَ اُلْقِیَ الذِّکْرُ عَلَیْہِ مِنْ بَیْنِنَا بَلْ ھُوَ کَذَّابٌ اَشِرٌ) (کیا ایک ایسے شخص کا ہم اتباع کرلیں جو ہمیں میں سے ہے اگر ہم ایسا کرلیں تو کھلی گمراہی میں اور دیوانگی میں پڑجائیں گے کیا ہم سب کے درمیان سے اس پر نصیحت نازل کی گئی ؟ ایسا نہیں ہے بلکہ بات یہ ہے کہ وہ جھوٹا ہے شیخی بگھارتا ہے) سورۂ ہود میں فرمایا کہ جب حضرت صالح (علیہ السلام) نے قوم ثمود کو توحید کی دعوت دی تو وہ کہنے لگے (قَالُوْا یٰصٰلِحُ قَدْ کُنْتَ فِیْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ ھٰذَآ) (اے صالح اس سے پہلے تم ہمارے اندر بڑے ہونہار تھے) تم سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ (اَتَنْھٰنَآ اَنْ نَّعْبُدَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا وَ اِنَّنَا لَفِیْ شَکٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَیْہِ مُرِیْبٍ ) (کیا تو ہم کو اس سے منع کرتا ہے کہ پرستش کریں جن کی پرستش کرتے رہے ہمارے باپ دادے اور ہم کو اس میں شبہ ہے جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے یہ شبہ تردُّدْ میں ڈالنے والا ہے)
Top