Anwar-ul-Bayan - As-Saff : 7
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُوَ یُدْعٰۤى اِلَى الْاِسْلَامِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم ہے مِمَّنِ افْتَرٰى : اس سے جو گھڑے عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ : اللہ پر جھوٹ کو وَهُوَ يُدْعٰٓى : حالانکہ وہ بلایا جاتا ہو اِلَى الْاِسْلَامِ : اسلام کی طرف وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : نہیں ہدایت دیتا الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم قوم کو
اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے حالانکہ وہ اسلام کی طرف بلایا جاتا ہو، اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔
اللہ کا نور پورا ہو کر رہے گا اگرچہ کافروں کونا گوار ہو یہ تین آیات کا ترجمہ ہے پہلی آیت میں ارشاد فرمایا ہے کہ جو کوئی شخص اللہ پر جھوٹ باندھے حالانکہ اسے اسلام کی دعوت دی جارہی ہے اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔ دوسری آیت میں یہ فرمایا کہ جنہیں اسلام قبول کرنا نہیں ہے یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ کے پھونکوں سے بجھادیں ان کے ارادوں سے کچھ نہ ہوگا اسلام بڑھ چڑھ کر رہے گا، اللہ تعالیٰ اپنے نور کو پورا فرما دے گا کافروں کو برا لگے لگتا رہے انہیں اسلام کی ترقی اور اس کا عروج گوارا نہیں ان کی اس ناگواری کا اسلام کی رفعت اور بلندی پر کچھ اثر نہیں پڑے گا۔ جب سے دنیا میں اسلام آیا ہے دشمنان اسلام نے اس کی روشنی کو بجھانے اور اس کی ترقی کو روکنے کے لئے کبھی بھی کوئی کسر اٹھا کر نہیں رکھی اور آج بھی کفار اعداء دین اسلام اور مسلمان کے مٹانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں لیکن الحمد للہ اسلام بڑھ رہا ہے خود دشمنوں کے ممالک میں اسلام پھیل رہا ہے اور ان کے افراد برابر مسلمان ہو رہے ہیں اپنی آنکھوں سے اسلام کا پھیلاؤ دیکھ رہے ہیں اور اسلام کو روکنے کے لئے کروڑوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں مگر اسلام بڑھتا چڑھتا چلا جارہا ہے۔ مفسر قرطبی نے حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کا سبب نزول نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ چالیس دن تک وحی نہیں آئی اس پر کعب بن اشرف یہودی نے کہا کہ اے یہودیو خوش ہوجاؤ اللہ نے محمد کا نور بجھا دیا اور اندازہ یہ ہے کہ ان کا یہ دین پورانہ ہوگا اس پر رسول اللہ ﷺ کو رنج ہوا اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اس کے بعد وحی کا تسلسل جاری ہوگیا۔ مفسر قرطبی نے اس بارے میں پانچ قول نقل كئے ہیں کہ نور اللہ سے کیا مراد ہے ؟ 1 قرآن مراد ہے۔ 2 دین اسلام مراد ہے۔ 3 محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات مراد ہے۔ 4 اللہ تعالیٰ کے دلائل مراد ہے۔ 5 جس طرح کوئی شخص اپنے منہ سے سورج کے نور کو بجھانا چاہے تو نہیں بجھا سکتا اسی طرح اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے دین کو ختم کرنے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے والے اور اس کا ارادہ کرنے والے اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ (وھذا راجع الی القول الثانی) تیسری آیت میں ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجاتا کہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے اللہ تعالیٰ نے جو ارادہ فرمایا ہے اس کے مطابق ہو کر رہے گا۔ مشرکین جو اس کے لئے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اسلام نہ پھیلے ان کی ناگواری کے باوجود اسلام پھیل کر رہے گا۔ مزید تفصیل اور تشریح کے لئے سورة توبہ رکوع نمبر 5 کی تفسیر دیکھی جائے۔ (انوارا لبیان)
Top