Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 91
وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖۤ اِذْ قَالُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰى بَشَرٍ مِّنْ شَیْءٍ١ؕ قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ الَّذِیْ جَآءَ بِهٖ مُوْسٰى نُوْرًا وَّ هُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُوْنَهٗ قَرَاطِیْسَ تُبْدُوْنَهَا وَ تُخْفُوْنَ كَثِیْرًا١ۚ وَ عُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْۤا اَنْتُمْ وَ لَاۤ اٰبَآؤُكُمْ١ؕ قُلِ اللّٰهُ١ۙ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِیْ خَوْضِهِمْ یَلْعَبُوْنَ
وَمَا
: اور نہیں
قَدَرُوا
: انہوں نے قدر جانی
اللّٰهَ
: اللہ
حَقَّ
: حق
قَدْرِهٖٓ
: اس کی قدر
اِذْ قَالُوْا
: جب انہوں نے کہا
مَآ
: نہیں
اَنْزَلَ
: اتاری
اللّٰهُ
: اللہ
عَلٰي
: پر
بَشَرٍ
: کوئی انسان
مِّنْ شَيْءٍ
: کوئی چیز
قُلْ
: آپ کہ دیں
مَنْ
: کس
اَنْزَلَ
: اتاری
الْكِتٰبَ
: کتاب
الَّذِيْ
: وہ جو
جَآءَ بِهٖ
: لائے اس کو
مُوْسٰي
: موسیٰ
نُوْرًا
: روشنی
وَّهُدًى
: اور ہدایت
لِّلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
تَجْعَلُوْنَهٗ
: تم نے کردیا اس کو
قَرَاطِيْسَ
: ورق ورق
تُبْدُوْنَهَا
: تم ظاہر کرتے ہو اس کو
وَتُخْفُوْنَ
: اور تم چھپاتے ہو
كَثِيْرًا
: اکثر
وَعُلِّمْتُمْ
: اور سکھایا تمہیں
مَّا
: جو
لَمْ تَعْلَمُوْٓا
: تم نہ جانتے تھے
اَنْتُمْ
: تم
وَلَآ
: اور نہ
اٰبَآؤُكُمْ
: تمہارے باپ دادا
قُلِ
: آپ کہ دیں
اللّٰهُ
: اللہ
ثُمَّ
: پھر
ذَرْهُمْ
: انہیں چھوڑ دیں
فِيْ
: میں
خَوْضِهِمْ
: اپنے بیہودہ شغل
يَلْعَبُوْنَ
: وہ کھیلتے رہیں
اور لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں پہچانی جیسے پہچاننی تھی جبکہ انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی بھی چیز نازل نہیں فرمائی، آپ فرما دیجیے کہ کس نے اتاری وہ کتاب جسے موسیٰ لے کر آئے جو نور تھی اور لوگوں کے لیے ہدایت تھی۔ تم نے اسے الگ الگ ورقوں میں کر رکھا ہے جنہیں تم ظاہر کرتے ہو اور بہت کچھ چھپاتے ہو، اور تم کو وہ باتیں بتائی گئی ہیں جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے نہیں جانا۔ آپ فرما دیجیے کہ اللہ نے نازل فرمایا۔ پھر ان کو چھوڑ دیجیے کہ اپنی خرافات میں کھیلتے رہیں گے۔
یہودیوں کی ضد اور عناد کا ایک واقعہ ان آیات میں اول تو یہ فرمایا کہ لوگوں نے اللہ کو ایسا نہیں پہچانا جیسا کہ پہچاننا چاہئے تھا بہت سے لوگ تو ذات باری تعالیٰ کے منکر ہی رہے اور جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو مانا ان میں سے بہت سوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک بنا دیئے اور اللہ کی صفات کمالیہ علم وقدرت وغیرہ کو ماننے کی طرح نہ مانا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کے موافق حضرات انبیاء (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا اور کتابیں نازل فرمائیں بہت سے لوگ ان کے منکر ہوگئے۔ (اِذْ قَالُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ عَلیٰ بَشَرٍ مِّنْ شَیْءٍ ) (جبکہ انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ بھی نازل نہیں کیا) حضرت مجاہد تابعی نے فرمایا اس سے مشرکین مکہ مراد ہیں جنہوں نے یہ بات کہی، اور بعض حضرات نے فرمایا کہ اس سے یہودی مراد ہیں۔ درمنثور ج 3 ص 29 میں ہے کہ مالک بن صیف ایک یہودی تھا وہ آنحضرت ﷺ سے جھگڑا کرنے لگا۔ یہ علماء یہود میں سے تھا اور بھاری بدن والا تھا۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ میں تجھے اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے حصرت موسیٰ (علیہ السلام) پر توریت نازل فرمائی کیا تو توریت میں یہ مضمون پاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بھاری جسم والے عالم سے بغض رکھتا ہے یہ سن کر وہ غصہ ہوگیا اور کہنے لگا کہ اللہ کی قسم اللہ نے کسی بشر پر کچھ بھی نازل نہیں فرمایا۔ وہ ضد میں آکر یہ بات کہہ گیا۔ اور الفاظ کے عموم سے توریت شریف کے نازل ہونے کی بھی نفی ہوگئی۔ اس کے ساتھی جو موجود تھے انہوں نے احساس بھی دلایا اور کہا کہ افسوس ہے تو ایسی بات کہہ رہا ہے۔ کیا موسیٰ (علیہ السلام) پر بھی کچھ نازل نہیں ہوا ؟ اس نے پھر وہی اپنی بات دہرائی کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ نازل نہیں فرمایا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت بالا نازل فرمائی۔ یہ عناد کی آخری حد ہے کہ ضد میں آکر انسان اپنے مسلمہ عقائد کا بھی انکار کر بیٹھے اور اپنے دین و ایمان کا بھی منکر ہوجائے۔ بعض لوگ بہت ہی نڈر ہوتے ہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ ہم اللہ کو مانتے ہیں لیکن اللہ کی بطش شدید اور مو اخذہ سے نہیں ڈرتے۔ جوش غضب میں کفریہ باتیں کہ جاتے ہیں۔ اللہ جل شانہٗ نے فرمایا (وَ مَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖٓ) (کہ انہوں نے اللہ کی ذات وصفات کو ایسا نہیں مانا جس طرح ماننا تھا) اللہ کی ناراضگی اور گرفت کا اندیشہ انہیں بالکل نہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ اللہ نے کتابیں نازل فرمائی ہیں پھر بھی جرأت جاہلانہ کر کے یہ کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ بھی نازل نہیں فرمایا ان لوگوں کی تردید میں فرمایا۔ (قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْکِتٰبَ الَّذِیْ جَآءَ بِہٖ مُوْسٰی نُوْرًا وَّ ھُدًی لِّلنَّاسِ ) (آپ فرما دیجیے کس نے اتاری وہ کتاب جسے موسیٰ لائے جو نور تھی اور لوگوں کے لیے ہدایت تھی) اس میں بطور استفہام تقریری ان ہی لوگوں سے سوال فرمایا جو منکر ہو رہے تھے اور عناد میں یوں کہہ گئے کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ بھی نازل نہیں فرمایا۔ ان سے سوال فرمایا کہ اب تک تو تم یہ کہتے اور مانتے رہے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر توریت شریف نازل فرمائی۔ اور اب کہہ رہے ہو کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ بھی نازل نہیں فرمایا کیا یہ حق اور حقیقت کا انکار نہیں ہے ؟ ساتھ ہی علماء یہود کے ایک بد ترین کردار کا تذکرہ فرمایا اور وہ یہ کہ (تَجْعَلُوْنَہٗ قَرَاطِیْسَ تُبْدُوْنَھَا وَ تُخْفُوْنَ کَثِیْرًا) (کہ تم نے توریت کو بجائے اکٹھی مجموعی یکجا کتاب بنانے کے مختلف اوراق میں رکھ چھوڑا ہے۔ جس میں سے کچھ ظاہر کرتے ہو اور اکثر کو چھپاتے ہو) ۔ جب ان کے عوام کچھ بات پوچھنے کے لیے آتے تھے تو صندوق وغیرہ میں ہاتھ ڈال کر کوئی سا بھی ایک ورق نکال لیتے تھے اور سائل کے مطلب کے مطابق پڑھ کر سنا دیتے تھے۔ تاکہ اس سے کچھ مال مل جائے نیز توریت شریف میں جو حضور اقدس ﷺ کی نعت و صفت بیان کی گئی تھی جسے وہ جانتے تھے اپنے عوام سے اس کو چھپاتے تھے۔ توریت شریف کے احکام جو اس وقت تک ان کے پاس موجود تھے ان کو بھی چھپاتے تھے۔ اور ان کی بجائے دوسرا حکم بتا دیتے تھے۔ جیسا کہ زانیوں کے رجم کے بیان میں اس کی تفصیل گزر چکی ہے۔ (انورا البیان ج 2) پھر فرمایا (وَ عُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْٓا اَنْتُمْ وَ لَآ اٰبَآؤُکُمْ ) (اور تم کو وہ باتیں بتائی گئیں جن کو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا جانتے تھے) (قُلِ اللّٰہُ ) آپ فرما دیجیے اللہ نے نازل فرمائی۔ اس کی تفسیر میں اور ترکیب نحوی میں متعدد اقوال ہیں جو صاحب روح المعانی نے ذکر کیے ہیں اقرب ترین تفسیر ہمارے نزدیک وہ ہے جو صاحب بیان القرآن نے اختیار کی۔ وہ تحریر فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ جس توریت کی یہ حالت ہے کہ اس کو اولاً تو تم مانتے ہو دوسرے بوجہ نور اور ہدیٰ ہونے کے ماننے کے قابل بھی ہے۔ تیسرے ہر وقت تمہارے استعمال میں ہے گو استعمال شرم ناک ہے لیکن اس کی وجہ سے گنجائش انکار تو نہیں رہی۔ چوتھے تمہارے حق میں وہ بڑی نعمت اور منت کی چیز ہے۔ اس کی بدولت عالم بنے بیٹھے ہو۔ اس حیثیت سے بھی اس میں گنجائش انکار کی نہیں۔ یہ بتلاؤ کہ اس کو کس نے نازل کیا اور چونکہ اس سوال کا جواب ایسا متعین ہے کہ وہ لوگ بھی اس کے سوا کوئی جواب نہ دیتے اس لیے خود ہی جواب دینے کے لیے حضور کو حکم ہے کہ (قُلِِ اللّٰہُ ) کہ آپ ہی کہہ دیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے کتاب مذکور کو نازل فرمایا ہے۔ پھر فرمایا (ثُمَّ ذَرْھُمْ فِیْ خَوْضِھِمْ یَلْعَبُوْنَ ) (پھر ان کو چھوڑ دیجیے اپنی خرافات میں کھیلتے رہیں گے) مطلب یہ ہے کہ جو کتاب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل کی گئی یہ لوگ اسے مانتے بھی ہیں اور پھر عناد میں یوں بھی کہہ گئے کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا۔ ان سے یہ سوال فرمانے کے بعد کہ توریت کس نے نازل فرمائی خود ہی جواب دیجیے کہ اللہ نے نازل فرمائی۔ پھر یہ جواب سنا کر ان کو چھوڑ دیجیے یعنی ان کے پیچھے نہ لگیے آپ کا فرض منصبی بتادینا ہے منوانا نہیں ہے وہ اپنی خرافات میں لگے رہیں گے۔ اپنا انجام دیکھ لیں گے اور انہیں پتہ چل جائے گا کہ حسن عاقبت مومنین متقین کے لیے ہے۔ قال ابن کثیر ای ثم دعھم فی جھلھم و ضلالھم یلعبون حتی یاتیھم من اللہ الیقین فسوف یعلمون الھم العاقبۃ اَمْ لعباد اللہ المتقین۔ فائدہ : رسول اللہ ﷺ نے پیشین گوئی فرمائی تھی کہ میری امت پر وہ دور آئے گا جو بنی اسرائیل پر آیا تھا جو بنی اسرائیل نے کیا۔ یہ لوگ بھی وہ سب کچھ کریں گے۔ (حذو النعل بالنعل) (مشکوٰۃ المصابیح ص 30) آپ کی پیشین گوئی کا مظاہرہ ہوتا رہتا ہے مسلمان بنی اسرائیل کے طور طریقے اختیار کیے ہوئے ہیں اور بہت سے وہ لوگ جو مذہب کی طرف منسوب ہیں پیری مریدی کی گدیاں سنبھالے بیٹھے ہیں ان کا وہی کسب دنیا والا ڈھنگ ہے جو بنی اسرائیل کے لوگوں کا تھا۔ خود ہدایت سے دور، اتباع سنت سے بعد۔ مریدوں کو کیا ہدایت دیں ؟ صرب جلب زر کے لیے گدیاں سنبھالے بیٹھے ہیں اور قبروں کے مجاور بنے ہوئے ہیں۔ جو دنیا کے طلب گار پیروں کا حال ہے وہی جھوٹے مدعیان علم کا طریقہ ہے جنہیں جاہ و مال کی طلب ہے۔ ایسے لوگ جانتے بوجھتے ہوئے صحیح مسئلہ بتانے سے گریز کرتے ہیں تاکہ عوام ہم سے نہ کٹ جائیں اہل حق سے مناظرہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں اور اپنے باطل دعوے کو باطل سمجھتے ہوئے حجت بازی کرتے رہتے ہیں اور قرآن و حدیث سے اپنے مطلب کے موافق تحریف کر کے استدلال کرلیتے ہیں۔ جیسے ایک مدعی علم نے آنحضرت سرور عالم ﷺ کی فضیلت ثابت کرنے کے لیے بھرے مجمع میں کہہ دیا کہ قرآن مجید میں لَآ اِلٰہَ اَلَّا اللّٰہُ نہیں ہے۔ اس پر ایک حافظ صاحب اٹھ کر چل دیئے تو اسٹیج سے کہنے لگا کہ وہ دیکھو وہ چلا وہابی ! حافظ صاحب موصوف نے کہا کہ میں اس لیے جا رہا ہوں کہ تو نے غلط بیانی کی ہے کہ قرآن مجید میں لَآ اِلٰہَ اَلَّا اللّٰہُنہیں ہے حالانکہ قرآن مجید میں موجود ہے۔ مقرر کہنے لگا کہ قرآن میں لا الہ الا اللہ کہاں ہے ؟ حافظ صاحب نے کہا کہ قرآن مجید لاؤ تو میں نکال کر بتاؤں۔ قرآن مجید لایا گیا۔ حافظ صاحب نے نکال کر دکھا دیا (سورۂ صافات رکوع 2) اور سورة محمد رکوع 2 میں لا الہ الا اللہ موجود ہے جب قرآن مجید میں نکال کر دکھایا تو مقرر کہنے لگا کہ یہ وہابیوں کا قرآن ہے۔ ان لوگوں نے اپنے پاس سے لکھ دیا ہوگا۔ اپنی بات کی پچ میں ایسی جسارت کرنا بالکل اسی طرح کی بےباکی ہے جیسے مالک بن صیف یہودی نے نفسانیت کی وجہ سے یوں کہہ دیا کہ اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں فرمایا۔ روافض میں تو یہ بات بہت ہی زیادہ رواج پذیر ہے کہ خود سے جو اپنا دین تراش لیا ہے اس کے مقابلے میں احادیث شریفہ کی تصریحات کو تو کیا مانتے، قرآن مجید کے صریح اعلانات کے منکر ہیں۔ اپنی بات رکھنے کے لیے قرآن کی تحریف کے قائل ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ شانہٗ نے سورة توبہ میں سابقین مہاجرین اولین اور ان کے متبعین بالا حسان کے لیے جو (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ) کا اعلان فرما دیا، یہ لوگ اس سے راضی نہیں اور مہاجرین و انصار کو کافر کہتے ہیں جب ان کے سامنے قرآن مجید کی آیات پیش کی جاتی ہیں جن میں حضرات صحابہ کرام ؓ کی مدح و ستائش ہے تو کہہ دیتے ہیں کہ قرآن مجید میں تحریف ہوئی ہے بلکہ اس سے آگے بڑھ کریوں کہہ دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے بدا ہوگیا تھا یعنی اللہ تعالیٰ کو پتہ نہ تھا کہ یہ لوگ بعد میں کافر ہوجائیں گے۔ (العیاذ باللہ) کیسی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف جہل کی نسبت کرنے کو تیار ہیں لیکن اپنی خود تراشیدہ بات کو غلط کہنے کو تیار نہیں۔ جتنے بھی گمراہ فرقے گزرے ہیں یا اب موجود ہیں سب کا یہی حال ہے۔
Top