Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 89
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ١ۚ فَاِنْ یَّكْفُرْ بِهَا هٰۤؤُلَآءِ فَقَدْ وَ كَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِهَا بِكٰفِرِیْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے دی انہیں الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحُكْمَ : اور شریعت وَالنُّبُوَّةَ : اور نبوت فَاِنْ : پس اگر يَّكْفُرْ : انکار کریں بِهَا : اس کا هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ فَقَدْ وَكَّلْنَا : تو ہم مقرر کردیتے ہیں بِهَا : ان کے لیے قَوْمًا : ایسے لوگ لَّيْسُوْا : وہ نہیں بِهَا : اس کے بِكٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والے
یہ وہ حضرات ہیں جن کو ہم نے کتاب دی اور حکمت اور نبوت عطا کی۔ سو اگر زمانہ موجودہ کے لوگ نبوت کا انکار کریں تو ہم نے اس کے لیے بہت سے لوگ ایسے مقرر کردیئے ہیں جو ان کا انکار کرنے والے نہیں ہیں۔
پھر فرمایا (اُولٰٓءِکَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ وَ الْحُکْمَ وَ النُّبَوَّۃَ ) (یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے کتاب دی اور حکم دیا اور نبوت عطا کی) اس میں جو لفظ کتاب ہے اس سے جنس مراد ہے جس جس نبی کو جو کتاب ملی عموم جنس میں ان سب کا ذکر آگیا۔ اور الحکم جو فرمایا اس سے حکمت یعنی حقائق الاشیاء کی معرفت مراد ہے اور لوگوں کے درمیان صحیح صحیح فیصلے کرنا بھی مراد لے سکتے ہیں کیونکہ حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) اپنی امتوں کے درمیان فیصلے بھی فرماتے تھے۔ ان حضرات کو نبوت سے سر فراز فرمایا۔ لفظ نبوت وارد ہوا ہے لفظ رسالت نہیں ہے نبی تو ہر پیغمبر ہے لیکن رسول اللہ کے بارے میں علماء فرماتے ہیں کہ رسول اللہ وہ ہے جسے نئی شریعت اور نئی کتاب دی گئی ہو۔ لفظ نبوۃ لا کر سب کو مضمون بالا میں شرک فرما لیا۔ پھر فرمایا (فَاِنْ یَّکْفُرْبِھَا ھآؤُلَآءِ فَقَدْ وَکَّلْنَا بِھَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِھَا بِکٰفِرِیْنَ ) سو اگر یہ لوگ یعنی اہل مکہ اور ان کے علاوہ دوسرے لوگ ان حضرات کی نبوت کا انکار کریں (جس میں سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ اور قرآن کا انکار بھی ہے کیونکہ ان حضرات کی نبوت کی خبر رسول اللہ ﷺ نے اور قرآن مجید نے دی ہے) سو ہم نے اس کے لیے ایسے لوگوں کو مقرر کردیا جو اس کے منکر نہیں۔ یعنی انبیاء سابقین ( علیہ السلام) کی نبوت پر ایمان لانے والے اور خاتم الانبیاء ﷺ اور آخری کتاب قرآن مجید پر ایمان لانے والے کو کثیر تعداد میں ہم نے مقرر کردیا ہے۔ ایمان لانے والے کثیر تعداد میں ہیں۔ حضرات مفسرین نے فرمایا کہ اس سے صحابہ کرام ؓ مراد ہیں۔ (قَوْمً لَّیْسُوْابِھَا بِکٰفِرِیْنَ ) کی تفسیر میں دیگر اقوال بھی ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ حضرت آدم (علیہ السلام) کی اولاد میں جتنے بھی اہل ایمان ہیں وہ سب مراد ہیں اس قول میں جامعیت ہے جس میں اولین اور آخرین تمام اہل ایمان شامل ہیں۔
Top