Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 88
ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ یَهْدِیْ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ؕ وَ لَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ هُدَى : رہنمائی اللّٰهِ : اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے بِهٖ : اس سے مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہے مِنْ : سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَلَوْ : اور اگر اَشْرَكُوْا : وہ شرک کرتے لَحَبِطَ : تو ضائع ہوجاتے عَنْهُمْ : ان سے مَّا : جو کچھ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ اس کے ذریعے اپنے بندوں میں سے جسے چاہے ہدایت دیتا ہے۔ اور اگر یہ حضرات شرک اختیار کرلیتے تو جو اعمال کیا کرتے تھے وہ سب حبط ہوجاتے
پھر فرمایا (ذٰلِکَ ھُدَی اللّٰہِ یَھْدِیْ بِہٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ ) یہ صراط مستقیم کی ہدایت اللہ کی ہدایت ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس کی ہدایت فرما دے، اس میں یہ بتایا کہ ہدایت اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے کسی کو زعم نہیں ہونا چاہئے کہ میں صاحب ہدایت ہوں۔ حضرات انبیاء ہوں یا اولیاء سب اللہ تعالیٰ ہی طرف سے ہدایت یافتہ ہیں سب کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی ہے اور صراط مستقیم پر باقی رکھا۔ پھر فرمایا (وَ لَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْھُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ) (اور اگر یہ لوگ شرک کرتے تو جو عمل کیا کرتے تھے وہ سب ثواب کے اعتبار سے باطل ہوجاتے) کیونکہ شرک اور کفر تمام اعمال کو باطل کردیتا ہے۔ حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) سے شرک اور کفر کا صدور نہیں ہوسکتا۔ بلکہ ان سے گناہ بھی سرزد نہیں ہوتے کیونکہ وہ معصوم ہیں، بطور فرض یہ بات فرمائی اور اس سے دوسروں کو سبق مل گیا کہ جب انبیاء کرام (علیہ السلام) کا یہ حال ہے تو دوسرا کوئی شخص جو مشرک ہوگا اس کے اعمال صالحہ (جو بظاہر دیکھنے میں اعمال صالحہ ہیں) کا ثواب کیسے مل سکتا ہے۔ کافر اور مشرک کے اعمال باطل ہیں اور اگر کسی نے اسلام کے زمانہ میں اعمال کیے اور پھر مرتد ہوگیا تھا اس کے اعمال بھی باطل ہیں۔
Top