Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 74
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ لِاَبِیْهِ اٰزَرَ اَتَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِهَةً١ۚ اِنِّیْۤ اَرٰىكَ وَ قَوْمَكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم لِاَبِيْهِ : اپنے باپ کو اٰزَرَ : آزر اَتَتَّخِذُ : کیا تو بناتا ہے اَصْنَامًا : بت (جمع) اٰلِهَةً : معبود اِنِّىْٓ : بیشک میں اَرٰىكَ : تجھے دیکھتا ہوں وَقَوْمَكَ : اور تیری قوم فِيْ ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
اور جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کہ کیا تو بتوں کو معبود مانتا ہے ؟ بلاشبہ میں تجھے اور تیری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھ رہا ہوں،
چاند، سورج اور ستاروں کی پرستش کے بارے میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا مناظرہ حضرت ابراہیم علیٰ نبینا و ( علیہ السلام) اپنے بعد آنے والے تمام انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کے باپ ہیں ان کی قوم بابل کے آس پاس رہی تھی جو آج کل عراق کا ایک شہر ہے اس وقت وہاں کا بادشاہ نمرود نامی ایک شخص تھا وہ خدائی کا دعویدار تھا۔ ساری قوم بت پرست تھی۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا والد جس کا نام آزر تھا وہ بھی بت پرست تھا اور ساری دنیا کفر و شرک میں مبتلا تھی۔ ایسے موقع پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی پیدائش ہوئی وہ خالص موحد تھے۔ اللہ پاک کی توحید کی طرف انہوں نے اپنے باپ اور قوم کو دعوت دی اور اس بارے میں انہوں نے بہت تکلیف اٹھائی۔ نمرود سے آپ کا مناظرہ ہوا۔ (جس کا ذکر سورة بقرہ کی آیت (اَلَمْ تَرَاِلَی الَّذِیْ حَآجَّ اِبْراھِیْمَ فِیْ رَبِّہٖ ) (میں گزر چکا ہے) اپنی قوم کو انہوں نے طرح طرح سے سمجھایا اور قائل کیا لیکن قوم نے ایک نہ مانی بت پرستی پر جمے رہے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں ڈال دیا۔ جس کا واقعہ سورة انبیاء (رکوع 5) میں اور سورة صافات (رکوع نمبر 3) میں مذکور ہے۔ اپنے والد سے جو ابراہیم (علیہ السلام) نے خطاب فرمایا یہاں اس کا ذکر ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا (اَتَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِھَۃً ) (کیا تو بتوں کو معبود بناتا ہے) ( اِنِّیْٓ اَرٰیکَ وَ قَوْمَکَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ ) (میں تجھے اور تیری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتا ہوں) سورة مریم میں ہے۔ (اِذْ قَلَ لِاَبِیْہِ یٰٓاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَ لَا یُبْصِرُ وَ لَا یُغْنِیْ عَنْکَ شَیْءًا) (جبکہ ابراہیم نے کہا اے میرے باپ تم کیوں ایسی چیز کی عبادت کرتے ہو جو نہ سنے اور نہ دیکھے اور تمہیں کوئی فائدہ نہ دے۔ ) اپنے باپ کو صراط مستقیم کی دعوت دی اور بتایا کہ شیطان کی عبادت نہ کرو اور یہ بھی فرمایا تم جس دین پر ہو اس پر قائم رہنے سے اللہ پاک کی طرف سے عذاب پہنچ جائے گا۔ ان کے باپ نے ساری سنی ان سنی کردی۔ اور کوئی بات نہ مانی اور سختی کے ساتھ جواب دیا کہ (لَءِنْ لَّمْ تَنْتَہِ لَاَرْجُمَنَّکَ وَ اھْجُرْنِیْ مَلِیًّا) (اگر تو باز نہ آجائے تو تجھے ضرور بالضرور سنگسار کر دوں گا۔ یعنی پتھر مار مار کر ہلاک کر دوں گا اور تو مجھے چھوڑ کر بالکل ہی علیحدہ ہوجا)
Top