Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 39
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا صُمٌّ وَّ بُكْمٌ فِی الظُّلُمٰتِ١ؕ مَنْ یَّشَاِ اللّٰهُ یُضْلِلْهُ١ؕ وَ مَنْ یَّشَاْ یَجْعَلْهُ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
وَ : اور الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو کہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات صُمٌّ : بہرے وَّبُكْمٌ : اور گونگے فِي : میں الظُّلُمٰتِ : اندھیرے مَنْ : جو۔ جس يَّشَاِ : چاہے اللّٰهُ : اللہ يُضْلِلْهُ : اسے گمراہ کردے وَمَنْ يَّشَاْ : اور جسے چاہے يَجْعَلْهُ : اسے کردے (چلادے) عَلٰي : پر صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا وہ بہرے ہیں گونگے ہیں، اندھیروں میں ہیں۔ اللہ جسے چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے سیدھے راستے ڈال دے۔
تکذیب کرنے والے بہرے اور گونگے ہیں : پھر فرمایا (وَالَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا صُمٌّ وَّ بُکْمٌ فِی الظُّلُمٰتِ ) (اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا گونگے اور بہرے ہیں اندھیروں میں ہیں) کفر کی تمام انواع کے اعتبار سے الظلمت (اندھیریاں) جمع کے صیغہ کے ساتھ فرمایا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جہل کی ظلمت اور عناد کی ظلمت اور تقلید باطل کی ظلمت مراد ہو۔ کما قال صاحب الروح۔ (مَنْ یَّشَاِ اللّٰہُ یُضْلِلْہُ ) (جسے اللہ چاہے گمراہ کرے) (وَ مَنْ یَّشَاْ یَجْعَلْہُ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ) (اور جسے چاہے صراط مستقیم پر ڈال دے) اس میں بھی رسول اللہ ﷺ کو تسلی ہے کہ آپ کے ذمہ جو کام ہے کرتے رہیں یعنی حق کی دعوت دیتے رہیں۔ ہدایت دینا اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے آپ کے ذمہ ہدایت دینا نہیں ہے آپ کا کام صرف پہنچا دینا ہے۔
Top