Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ : نہیں پاسکتیں اس کو الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ يُدْرِكُ : پاسکتا ہے الْاَبْصَارَ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ اللَّطِيْفُ : بھید جاننے والا الْخَبِيْرُ : خبردار
نگاہیں اسے محیط نہیں ہوسکتیں اور وہ سب نگاہوں کو محیط ہے اور وہ بڑا باریک بین خبر دار ہے
پھر فرمایا (لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ وَ ھُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ وَ ھُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ ) (آنکھیں اس کا احاطہ نہیں کرتیں وہ سب نگاہوں کو محیط ہے اور وہ لطیف ہے باخبر ہے) اس آیت میں اللہ تعالیٰ جل شانہٗ کی ایک خاص صفت بیان فرمائی اور وہ یہ کہ نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا احاطہ فرماتا ہے اس صفت میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں دنیا میں اس کو نہیں دیکھا جاسکتا اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے دیدار الٰہی کا سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے (لَنْ تَرَانِیْ ) فرما دیا۔ (کہ تم مجھے نہیں دیکھ سکو گے) وہ نگاہوں کو بھی دیکھتا ہے اور نگاہیں جس چیز کو دیکھتی ہیں وہ ان کو بھی دیکھتا ہے۔ اور جو چیزیں مَرْئیِ (دکھائی دینے والی) نہیں ہیں ان کو بھی اس کا علم محیط ہے۔ جنت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا جیسا کہ سورة قیامہ میں فرمایا (وُجُوْہٌ یَّوْمَءِذٍنَّا ضِرَۃٌ الیٰ رَبِّھَا نَاظِرَۃٌ) (اس دن بہت سے چہرے تر و تازہ ہونگے اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے) اللہ تعالیٰ کا جسم نہیں ہے پھر بھی اسے دیکھیں گے اور جب دیکھیں گے تو وہ کسی جگہ میں نہیں ہوگا اور یہ بات وہیں سمجھ میں آئے گی۔ خالق کی رؤیت کو مخلوق کی رؤیت پر قیاس نہ کیا جائے۔ پھر فرمایا (وَ ھُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ ) اور وہ لطیف ہے (جسے حواس کے ذریعہ مشاہدہ میں نہ لایا جاسکتا ہے اور وہ باریک بین ہے ہر چیز کو دیکھتا ہے) اور وہ خبیر ہے (جو ہر چیز سے باخبر ہے) ۔
Top