Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 40
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ١ۚ وَ اِنْ تَكُ حَسَنَةً یُّضٰعِفْهَا وَ یُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِیْمًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَظْلِمُ : ظلم نہیں کرتا مِثْقَالَ : برابر ذَرَّةٍ : ذرہ وَاِنْ : اور اگر تَكُ : ہو حَسَنَةً : کوئی نیکی يُّضٰعِفْھَا : اس کو کئی گنا کرتا ہے وَيُؤْتِ : اور دیتا ہے مِنْ لَّدُنْهُ : اپنے پاس سے اَجْرًا : ثواب عَظِيْمًا : بڑا
بیشک اللہ ظلم نہیں فرمائے گا ذرہ برابر بھی، اور اگر نیکی ہوگی تو اس کو چند در چند کردے گا، اور اپنے پاس سے بڑا ثواب عطا فرمائے گا۔
اللہ تعالیٰ ذرہ بھر بھی ظلم نہ کرے گا : پھر فرمایا (اِنَّ اللّٰہَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ ) (بلاشبہ اللہ تعالیٰ ذرہ کے برابر بھی ظلم نہیں فرماتا۔ ) مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی کو نافرمانی کے بغیر عذاب نہیں دے گا اور کسی کی کوئی نیکی ضائع نہیں فرمائے گا۔ اگر ذرہ برابر بھی کسی کی نیکی ہوگی اس کا ثواب بھی عطا فرمائے گا بلکہ وہ اس نیکی کو چند در چند بڑھا دے گا اور اپنے پاس سے اجرعظیم عطا فرمائے گا۔ ایک نیکی کم از کم دس نیکی کے برابر تو کردی ہی جاتی ہے جیسا کہ سورة انعام وغیرہ میں فرمایا (مَنْ جَآء بالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِھَا) اور اس کے بعدسات سو تک اور سات لاکھ تک اور اس سے بھی بڑھ کر جہاں تک اللہ چاہے ایک نیکی کا ثواب عطا کردیا جاتا ہے۔ کوئی اللہ تعالیٰ کی طرف بڑھ کر دیکھے اور گناہ چھوڑے نیکیوں میں لگے پھر دیکھے کیسا مالا مال ہوتا ہے۔ حقیر دنیا چونکہ نظر کے سامنے ہے اس لیے اس کے لیے گناہ بھی کرلیتے ہیں۔ اور نیکیوں سے بھی محروم رہتے ہیں۔ جعلنا اللہ من السابقین الی الخیرات والمبادرین الی الحسنات۔
Top