Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 38
وَ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ وَ مَنْ یَّكُنِ الشَّیْطٰنُ لَهٗ قَرِیْنًا فَسَآءَ قَرِیْنًا
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں اَمْوَالَھُمْ : اپنے مال رِئَآءَ : دکھاوے کو النَّاسِ : لوگ وَ : اور لَا يُؤْمِنُوْنَ : نہیں ایمان لاتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَلَا : اور نہ بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : آخرت کے دن پر وَمَنْ : اور جو۔ جس يَّكُنِ : ہو الشَّيْطٰنُ : شیطان لَهٗ : اس کا قَرِيْنًا : ساتھی فَسَآءَ : تو برا قَرِيْنًا : ساتھی
اور جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مالوں کو لوگوں کو دکھانے کے لیے اور اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور نہ آخرت کے دن پر، اور شیطان جس کا ساتھی ہو سو وہ بہت برا ساتھی ہے
ریا کاری کے طور پر مال خرچ کرنے کی مذمت : پھر فرمایا (وَ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ رِءَآء النَّاسِ وَلاَ یُؤْمِنُوْنَ باللّٰہِ وَ لا بالْیُوْمِ الْاٰخِرِ ) (اور جو لوگ اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں لوگوں کو دکھانے کے لیے اور نہیں ایمان لاتے اللہ پر اور آخرت کے دن پر) یہ بھی مختالاً فخوراً کی صفت ہے۔ درمیان میں بطور جملہ معترضہ کافروں کے لیے عذاب مہین کا تذکرہ فرما دیا اس میں یہ بتایا کہ یہ تکبر اور فخر کے متوالے اللہ کی رضا کے کاموں میں تو خرچ نہیں کرتے البتہ لوگوں کے دکھانے کے لیے خرچ کرتے ہیں۔ دنیا دار کو جاہ و شہرت مطلوب ہوتی ہے وہ چاہتا ہے کہ میری تعریف ہو اور لوگوں پر میری مالداری ظاہر ہو۔ اسی لیے اہل دنیا اللہ کی رضا کے کاموں میں مال خرچ کرنے سے جان چراتے ہیں۔ ان لوگوں کی مذمت فرماتے ہوئے یہ بھی فرمایا کہ یہ لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اللہ پر ایمان لاتے تو اس سے ثواب لینے کی امید رکھتے اور عذاب سے ڈرتے اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے (جہاں اعمال کی جزا ملتی ہے) تو اپنی زندگی کو درست کرتے۔ آخر میں فرمایا (وَ مَنْ یَّکُنِ الشَّیْطٰنُ لَہٗ قَرِیْنًا) (یعنی اور شیطان جس کا ساتھی ہو سو وہ برا ساتھی ہے) صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ یہاں الشیطان سے ابلیس اور اس کے مددگار جو اس کے قبیلہ سے ہیں اور وہ لوگ جو اس کی باتوں پر چلتے ہیں یہ سب مراد ہیں پھر لکھتے ہیں کہ نفسانی قوتیں اور خواہشیں اور شیاطین الانس والجن بھی مراد ہوسکتے ہیں۔ شیطان کو برا ساتھی اس لیے بتایا کہ ہمیشہ گناہوں کی طرف بلاتا ہے اور گناہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور گناہ دوزخ میں داخل ہونے کا سبب ہے۔
Top