Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 135
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَ لَوْ عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ١ۚ اِنْ یَّكُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰهُ اَوْلٰى بِهِمَا١۫ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰۤى اَنْ تَعْدِلُوْا١ۚ وَ اِنْ تَلْوٗۤا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
كُوْنُوْا
: ہوجاؤ
قَوّٰمِيْنَ
: قائم رہنے والے
بِالْقِسْطِ
: انصاف پر
شُهَدَآءَ لِلّٰهِ
: گواہی دینے والے اللہ کیلئے
وَلَوْ
: اگرچہ
عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ
: خود تمہارے اوپر (خلاف)
اَوِ
: یا
الْوَالِدَيْنِ
: ماں باپ
وَ
: اور
الْاَقْرَبِيْنَ
: قرابت دار
اِنْ يَّكُنْ
: اگر (چاہے) ہو
غَنِيًّا
: کوئی مالدار
اَوْ فَقِيْرًا
: یا محتاج
فَاللّٰهُ
: پس اللہ
اَوْلٰى
: خیر خواہ
بِهِمَا
: ان کا
فَلَا
: سو۔ نہ
تَتَّبِعُوا
: پیروی کرو
الْهَوٰٓى
: خواہش
اَنْ تَعْدِلُوْا
: کہ انصاف کرو
وَاِنْ تَلْوٗٓا
: اور اگر تم زبان دباؤ گے
اَوْ تُعْرِضُوْا
: یا پہلو تہی کروگے
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِمَا
: جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
: باخبر
اے ایمان والو ! انصاف پر قائم ہونے والے اللہ ہی کے لیے گواہی دینے والے بن کر رہو۔ اگرچہ تمہاری جانوں یا تمہارے ماں باپ یا تمہارے رشتہ داروں کے خلاف پڑجائے۔ اگر غنی ہے یا فقیر ہے تو اللہ تعالیٰ کو دونوں کے ساتھ تم سے زیادہ تعلق ہے سو تم انصاف کرنے میں خواہش نفس کا اتباع نہ کرو اور اگر تم کج بیانی کرو گے تو بلاشبہ اللہ تمہارے سب کاموں سے باخبر ہے۔
سچی گواہی دینے اور انصاف پر قائم رہنے کا حکم لباب النقول صفحہ 58 میں اس آیت کا سبب نزول بتاتے ہوئے بحوالہ ابن ابی حاتم مفسر سدی سے نقل کیا ہے کہ ایک مرتبہ دو شخصوں نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں اپنا مقدمہ پیش کیا ان میں ایک غنی تھا اور ایک فقیر تھا۔ آپ کا رجحان فقیر کی طرف ہوا کیونکہ خیال مبارک میں یہ آیا کہ فقیر غنی پر کیا ظلم کرے گا۔ اس پر آیت بالا نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ انصاف کو قائم رکھا جائے۔ اصل چیز انصاف ہے وہی مطلوب ہے کسی کی بھی طرفداری کرنے سے انصاف باقی نہیں رہتا انصاف کرنے کے جو اصول ہیں یعنی گواہی اور قسم اسی کے مطابق فیصلے کیے جائیں البتہ گواہ سچے ہوں اس لیے جہاں یہ حکم دیا کہ انصاف پر قائم رہو وہاں یہ حکم بھی دیا کہ اللہ کے لیے گواہی دینے والے بنو۔ گواہ بھی جھوٹی گواہی نہ دیں اور کسی کی طرف داری نہ کریں۔ حق کو خوب اچھی طرح واضح کریں گو اہی دینے میں غلط بیانی نہ کریں۔ جیسے زبان موڑ کر یا الفاظ کی ہیرا پھیری کر کے بعض گواہ گواہی دے جاتے ہیں۔ اس میں ظالم کی طرفداری ہوجاتی ہے یا حق واضح نہ ہونے سے حاکم فیصلہ دینے سے عاجز رہ جاتا ہے جس سے مظلوم کا حق مارا جاتا ہے اور گواہی دینے سے اعراض بھی نہ کرے کیونکہ جہاں کسی کا حق مارا جاتا ہو وہاں حق گواہی دینا واجب ہے اس واجب کی خلاف ورزی گناہ ہے۔ اسی کو فرمایا (وَ اِنْ تَلْوٗٓا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا) اور سورة بقرہ کے آخری رکوع میں فرمایا (وَلاَیَاْبَ الشُّھَدَآءُ اِذَا مَادُعُوْا) اور فرمایا (وَلَا تَکْتُمُوا الشَّھَادَۃَ وَ مَنْ یّکْتُمْھَا فَاِنَّہٗٓ اٰثِمٌ قَلْبٌ) ۔ مزید ارشاد فرمایا کہ اللہ کے لیے گواہی دو اور گواہی میں یہ نہ دیکھو کہ یہ کسی کے خلاف جائے گی اگر حق کہے گا وہی تمہاری اپنی جانوں کے خلاف ہو یا تمہارے والدین کے خلاف ہو یا رشتہ داروں کے خلاف ہو تب بھی صحیح اور حق گواہی دے دو ۔ اگر تمہارا یا تمہارے عزیزوں کا کچھ نقصان ہوگا تو حقیر دنیا کا نقصان ہوگا حق قائم کرنے اور حق دلانے کے سامنے حقیر دنیا کے نقصان کی کوئی حیثیت نہیں وَلَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کسی کا کوئی حق اپنے ذمہ نکلتا ہو تو واضح طور پر اس کا اقرار کرنا لازم ہے گو یہ نفس کے خلاف گواہی ہے۔ نفس حق دینا نہیں چاہتا لیکن آخرت کی پیشی کو سامنے رکھ کر حقدار کا حق دے دینا لازم ہے۔ یہ جو فرمایا (اِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰہُ اَوْلٰی بِھِمَا) اس میں یہ بتایا کہ تم یہ نہ دیکھو کہ جس کے خلاف گواہی پڑ رہی ہے اور جس کے خلاف فیصلہ ہو رہا ہے یہ غنی ہے یا فقیر ہے۔ امیری غریبی اللہ کی دی ہوئی ہے اور امیر اور غریب سے اللہ تعالیٰ کو زیادہ تعلق ہے کیونکہ وہ اس کی مخلوق ہیں اور ان کا حاجت روا ہے تمہیں کسی امیر غریب سے اتنا تعلق نہیں ہے جتنا اللہ تعالیٰ کو تعلق ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے سب کی مصلحت اسی میں رکھی ہے کہ صحیح گواہی دی جائے حق بات کہی جائے تو تم اسی حکم پر عمل کرو۔ یہ نہ دیکھو کہ مالدار کے پاس مال جا رہا ہے یا اسے دینا پڑ رہا ہے یا غریب کو نہیں مل رہا ہے یا غریب کو دینا پڑ رہا ہے بلکہ ہمیشہ حق ہی کو اختیار کرو اور صحیح گواہی دو ۔ جس طرح رشتہ داری سامنے آجاتی ہے اور گواہی میں فیصلے میں حق کو اختیار نہیں کیا جاتا بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ جس کے خلاف فیصلہ جا رہا ہے وہ ہمارا رشتہ دار ہے اسی طرح یہ دیکھا جاتا ہے کہ ہم جس کے خلاف گواہی دے رہے ہیں یا فیصلہ لکھ رہے ہیں وہ ہمارا دوست ہے یا ہم وطن ہے یا ہم پیشہ ہے یا ہم زبان ہے ایسے گواہ اور حاکم کے لیے سخت و بال اور گناہ کی بات ہے کہ ظلم کا ساتھ دے اور اس کی رعایت کرے جس سے کسی قسم کا تعلق ہے اور جس کا واقعی حق بنتا ہو اسے محروم کر دے، لسانی اور وطنی عصبیتوں کی وجہ سے متعصب عوام سے دب کر بہت سے اہل علم بھی عصبیت کے سیلاب میں بہہ جاتے ہیں۔ زمانہ قریب کے تاریخ شاہد ہے کہ تقسیم ہند کے بعد کافروں کے مظالم سے بچ کر بہت سے مسلمانوں کے بعض علاقوں میں ہجرت کر کے پہنچ گئے اور پھر وہاں گھر بنا لیے اور زمینیں خرید لیں۔ اور پیسے کما لیے جب علاقے کے لوگوں کو علاقائی عصبیت کا خیال آیا تو ان پناہ گزین مسلمانوں کو اپنے علاقے سے نکالنے پر تل گئے۔ پناہ گزینوں کو بےتحاشہ ختم کیا اور ان کے مالوں اور جائیدادوں پر قبضہ بھی کرلیا اس وقت حکام اور عوام بلکہ اہل علم تک اس جہالت پر آمادہ ہوگئے کہ یہ ہماری زمین ہے۔ یہ رقم ہمارے یہاں رہتے ہوئے کمائی ہے۔ لہٰذا یہ سب کچھ ہمارا ہے اس عصبیت جاہلیت کی وجہ سے پناہ گزین پر بڑے بڑے مظالم ہوئے اور حکام اور عوام سب نے (کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بالْقِسْطِ ) کی خلاف ورزی کی۔ اگر کسی کے دل میں انصاف کی بات تھی تو عوام کے خوف سے وہ زبان پر نہ لاسکا۔ انصاف پر قائم رہنے میں یہ سب داخل ہیں کہ کوئی کسی پر ظلم نہ کرے اور ظالم کو قتل سے روکا جائے۔ ظالم کی حمایت نہ کی جائے مظلوم کا حق دیا جائے اور دلایا جائے گواہی دینے میں کسی اپنے پرائے کا خیال نہ رکھا جائے۔ گواہی حق ہو، خواہ کسی کے بھی خلاف پڑے۔ اپنے نفس پر اور مظلوموں پر ظلم کرنے والے وہ لوگ بھی ہیں جو اللہ کے لیے گواہی نہیں دیتے جبکہ قرآن مجید میں (شُھَدَآءَ لِلّٰہِ ) فرمایا اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو روزانہ کچہری میں حاضر ہوجاتے ہیں اور جس کے خلاف گواہی دلوائی جائے تھوڑے سے پیسے لے کر گواہی دے دیتے ہیں۔ جھوٹی گواہی دینا بہت سے لوگوں کا کاروبار ہے۔ ایسی گواہی دینا حرام ہے اور اس پر جو اجرت لیتے ہیں وہ بھی حرام ہے۔ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کیا تم جانتے ہو قیامت کے دن اللہ کے سائے کی طرف سب سے پہلے پہنچنے والے کون ہیں، عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی جانتے ہیں۔ فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جب انہیں حق دیا جاتا ہے تو قبول کرلیتے ہیں اور اگر ان پر کسی کا حق ہو تو جب مانگا جائے دے دیتے ہیں اور لوگوں کے بارے میں وہی فیصلہ کرتے ہیں جو فیصلے اپنے لیے کرتے ہیں مطلب یہ ہے کہ جیسے اپنے لیے حق اور انصاف چاہتے ہیں ایسے ہی جب دوسروں کے بارے میں فیصلہ کرنے کا موقعہ آجائے اس وقت بھی انصاف کرتے ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 322) شروع آیت میں (یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا) فرما کر یہ بتادیا کہ انصاف قائم کرنا اور سچی صحیح گواہی دینا یہ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے جو لوگ حکام ہیں ان کو پوری امت انصاف کا پابند کرے تاکہ دنیا میں انصاف کی فضا بنے۔ جو لوگ حاکم بناتے ہیں ان پر فرض ہے کہ ایسے شخصوں کو حاکم بنائیں جو علم اور تقویٰ والے ہوں۔ ظالمانہ فیصلے نہ کریں قرآن و حدیث کے موافق فیصلے کریں۔ کافرانہ قانون کو سامنے رکھ کر فیصلے نہ کریں۔ اس آیت میں (کُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بالْقِسْطِ شُھَدَآءَ لِلّٰہِ ) فرمایا اور سورة مائدہ میں (قَوَّامِیْنَ لِلّٰہِ شُھَدَآء بالْقِسْطِ ) فرمایا۔ دونوں کو ملانے سے معلوم ہوا کہ انصاف قائم کرنا اور صحیح گواہی دینا یہ دونوں کام اللہ کی رضا کے لیے کریں۔ لفظ للہ میں یہ بتایا کہ انصاف اور گواہی اللہ کی رضا کے لیے ہو اور آیت کے ختم پر (اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا) فرما کر یہ بتایا کہ اللہ سے ڈرو قیامت کی پیشی کا دھیان رکھو۔ جب اللہ کی رضا بھی مقصود ہوگی اور اللہ کا خوف بھی ہوگا تو انصاف بھی قائم ہو سکے گا اور گواہ سچی گواہی دیں گے۔ اتباع ہویٰ سے پرہیز : آیت میں جو یہ فرمایا (فَلَا تَتَّبِعُوا الْھَوٰٓی اَنْ تَعْدِلُوْا) اس میں اجمالی طور پر مضمون بالا کی تاکید فرما دی کہ خواہش نفس کا اتباع نہ کرو۔ ظلم اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ حق کو اختیار کرنے کی بجائے خواہش نفس کا اتباع کیا جاتا ہے اور اللہ کی رضا کو سامنے نہیں رکھا جاتا اسی وجہ سے ظالمانہ فیصلے ہوتے ہیں اور جھوٹی گواہیاں دی جاتی ہیں۔ لفظ (اَنْ تَعْدِلُوْا) میں ایک احتمال تو یہ ہے کہ عدول سے مشتق ہو جس کا معنی یہ ہوگا کہ اتباع ہویٰ نہ کرنا جس کی وجہ سے حق سے ہٹ جاؤ گے اور یہ بھی احتمال ہے کہ عدل سے مشتق ہو۔ جس کا معنی یہ ہوگا کہ اتباع ہویٰ نہ کرو کیونکہ اتباع ہویٰ کی وجہ سے عدل نہ کرسکو گے۔ و فیہ حذف مضاف ای کراھیۃ ان تعدلوا۔ گواہیوں اور فیصلوں میں رشتہ داریوں کو نہ دیکھا جائے : بے انصافی اختیار کرنے اور ظلم پر آمادہ ہونے کے لیے جس طرح رشتہ داروں کی یاد وستوں کی یا کسی بھی قسم کے تعلقات کی رعایت آڑے آجاتی ہے اسی طرح سے کسی قوم کی دشمنی اور بغض اور عناد بھی انصاف سے روکنے والے بن جاتے ہیں۔ اس پر سورة مائدہ میں تنبیہ فرمائی اور فرمایا (وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ اَنْ صَدُّوْکُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اَنْ تَعْتَدُو) (کہ کسی قوم کی دشمنی کہ انہوں نے تمہیں مسجد حرام سے روک دیا ہے اس پر آمادہ نہ کر دے کہ تم زیادتی کر جاؤ) اور فرمایا (وَ لَا یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلیٰٓ اَنْ لاَّ تَعْدِلُوْا) (اور تمہیں کسی قسم کی دشمنی اس پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف نہ کرو) ۔ اسلام ظلم کا ساتھی نہیں : دین اسلام میں حق اور انصاف کی قدرو قیمت ہے اور اسی کا حکم دیا گیا ہے اور انصاف کے اصول مقرر فرما دیے ہیں۔ صاحب حق امیر ہو یا غریب اس کا حق دلانا فرض ہے۔ کسی سے اس لیے عناد کرنا کہ وہ امیر ہے یا غریب ہے یہ اسلام میں نہیں ہے اسلام حق کا ساتھی ہے ظلم کا ساتھی نہیں ہے، جب سے دنیا میں کمیونزم کا نظریہ چلا ہے اس وقت سے لوگوں کا کچھ مزاج ایسا ہوگیا کہ جس طرح سے ممکن ہو مالدار کو دباؤ۔ اگرچہ ظلم غریب کی طرف سے ہو جہاں کہیں کسی امیر اور غریب میں کوئی جھگڑا ہوجائے تو دیکھا جاتا ہے کہ عام لوگ غریب ہی کے ساتھی ہوجاتے ہیں حالانکہ حق کا ساتھی ہونا چاہیے اگر کسی امیر نے مزدور رکھا اور کام لے کر اس کی مزدوری نہ دی یا کم دی تو اس صورت میں غریب کا ساتھی ہونا چاہیے اور اس کا جو حق ہے وہ دلائیں اور اگر کسی غریب نے کسی امیر کا پیسہ مار لیا تو غریب سے اس کا پیسہ دلائیں اسلام حرام کا مخالف ہے اگر امیر کے پاس حرام ہے تو وہ گنہگار فاسق فاجر ہے جس کا مال مارا ہے اس کا مال واپس کرے۔ امیری یا غریبی حق ہونے کا اور حق دار ہونے کا معیار نہیں ہے۔ اب مزدور یہ کرتے ہیں کہ جتنا معاملہ کے اعتبار سے ان کا حق بنتا ہے اس سے زیادہ مانگتے ہیں اگر کارخانہ دار نہ دے تو ہڑتال کردیتے ہیں پھر ہڑتال کے زمانے کے بھی پیسے مانگتے ہیں اور اس کو مزدور کا حق سمجھا جاتا ہے اور لوگ عموماً مزدور کے طرف دار ہوجاتے ہیں یہ مزدوروں کی ناجائز حمایت ہے اور انصاف کے خلاف ہے اگر کسی حکومت کے غلط قانون کی وجہ سے مالدار کارخانہ چلانے کی مجبوری سے اس زمانے کے پیسے دے دے جس زمانے میں مزدوروں نے کام نہیں کیا تو مزدوروں کو وہ پیسہ لینا حلال نہ ہوگا۔ مزدور آٹھ گھنٹے روزانہ کا معاملہ کرتے ہیں پھر وقت کم دیتے ہیں اور تنخواہ پوری لیتے ہیں یا وقت پورا دیتے ہیں تو کام پورے وقت میں نہیں کرتے کچھ کام کیا پھر بیٹھ گئے باتوں میں وقت لگا یا جو کام سپرد نہیں ان کاموں میں لگ گئے اور تنخواہ پوری لے لی۔ ایسا کرنے سے پوری تنخواہ لینا حلال نہیں ہوتا۔ جو لوگ ایسے حق مارنے والوں کا ساتھ دیتے ہیں وہ ظلم کے ساتھی ہیں۔ (اِنْ یَّکُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰہُ اَوْلٰی بِھِمَا) کے بعدجو (فَلَا تَتَّبِعُوا الْھَویٰٓ اَنْ تَعْدِلُوْا) فرمایا ہے اس میں وہ لوگ غور کریں جو ظلم کے مواقع میں امیر یا غریب کا ساتھ دیتے ہیں اور اتباع ہویٰ کی وجہ سے حق کے ساتھی نہیں بنتے۔ وَاللّٰہُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَ ھُوَ یَھْدِی السَّبِیْلَ ۔
Top