Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 103
فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِكُمْ١ۚ فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ١ۚ اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا   ۧ
فَاِذَا : پھر جب قَضَيْتُمُ : تم ادا کرچکو الصَّلٰوةَ : نماز فَاذْكُرُوا : تو یاد کرو اللّٰهَ : اللہ قِيٰمًا : کھڑے وَّقُعُوْدًا : اور بیٹھے وَّعَلٰي : اور پر جُنُوْبِكُمْ : اپنی کروٹیں فَاِذَا : پھر جب اطْمَاْنَنْتُمْ : تم مطمئن ہوجاؤ فَاَقِيْمُوا : تو قائم کرو الصَّلٰوةَ : نماز اِنَّ : بیشک الصَّلٰوةَ : نماز كَانَتْ : ہے عَلَي : پر الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) كِتٰبًا : فرض مَّوْقُوْتًا : (مقررہ) اوقات میں
سوجب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر پھر جب مطمئن ہوجاؤ تو نماز قائم کرو، بیشک نماز مومنین پر فرض ہے جس کا وقت مقرر ہے۔
انفاق فی سبیل اللہ نماز روزہ اور ذکر کا ثواب : حضرت سہل بن معاذ ؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ فی سبیل اللہ جو مال خرچ کیا جائے، نماز، روزہ اور ذکر کا ثواب اس پر سات سو گنا اضافہ کردیا جاتا ہے۔ (الترغیب و الترہیب صفحہ 267: ج 2) پھر فرمایا (فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ ) (پھر جب تم مطمئن ہوجاؤ تو نماز کو قائم کرو) مفسرین نے فرمایا ہے اس کا تعلق (وَاِذَا ضَرَبْتُمْ فِی ا آاَرْضِ ) سے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب سفر سے واپس ہو کر مقیم ہوجاؤ تو پوری نماز پڑھو نیز اس کا تعلق نماز خوف سے بھی ہوسکتا ہے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ جب حالت خوف ختم ہوجائے تو نماز کو ٹھیک طرح سے اس کے قواعد مقررہ کے مطابق پڑھو۔ آخر میں فرمایا (اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا) بیشک نماز مومنین پر فرض ہے جس کے اوقات مقرر ہیں۔ سفر میں حضر میں، امن میں خوف میں، مرض میں صحت میں، ہر حال میں قواعد شرعیہ کے مطابق نماز کو اس کے اوقات میں پڑھو۔ چونکہ نماز کے اوقات مقرر ہیں اس لیے کسی نماز کو وقت سے پہلے پڑھنا جائز نہیں اور ایک نماز کو دوسری نماز کے وقت پڑھنے کے لیے مؤخر کرنا جائز نہیں۔ قصداً و ارادۃً نماز کو قضا کردینا سخت گناہ ہے۔ اگر سوتا رہ جائے یا بھول جائے یا ایسی کوئی مجبوری ہوجائے جس میں دشمن کا ہر طرف سے ہجوم ہو اور نماز پڑھنے کا موقعہ نہ ہو تو بعد میں قضاء پڑھ لے۔ سفر میں جمع صوری کی جاسکتی ہے جمع صوری کے طریقے پر نماز عصر اول وقت میں اسی طرح نماز مغرب اخیر وقت میں اور نماز عشاء اول وقت میں پڑھ لے، دیکھنے میں تو جمع کر کے پڑھیں لیکن حقیقت میں اپنے اپنے وقت میں پڑھیں۔ آیت بالا میں چونکہ نماز کے بارے میں (کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا) فرمایا ہے یعنی اس کے اوقات معین اور محدود فرما دئیے ہیں۔ اس لیے حضرت امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک سفر میں بھی جمع حقیقی نہیں ہے معنی یہ کہ دو نمازیں ایک ہی نماز کے وقت میں پڑھی جائیں یہ جائز نہیں ہے۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص قصداً نماز ترک کر دے تو جلد اس کی قضا پڑھے اور بہت زیادہ توبہ و استغفار کرے۔
Top