Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 64
قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَاْمُرُوْٓنِّیْۤ اَعْبُدُ اَیُّهَا الْجٰهِلُوْنَ
قُلْ : فرمادیں اَفَغَيْرَ اللّٰهِ : تو کیا اللہ کے سوا تَاْمُرُوْٓنِّىْٓ : تم مجھے کہتے ہو اَعْبُدُ : میں پرستش کروں اَيُّهَا : اے الْجٰهِلُوْنَ : جاہلو (جمع)
آپ فرما دیجیے کہ اے جاہلو ! کیا تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کی عبادت کروں ؟
آپ فرما دیجیے کہ اے جاہلو میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کی عبادت نہیں کرسکتا مفسر ابن کثیر ؓ نے حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ مشرکین نے اپنی جہالت کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کو دعوت دی کہ ہمارے معبودوں کی عبادت کرنے لگو اگر ایسا کرو گے تو ہم بھی تمہارے ساتھ تمہارے معبود کی عبادت کرنے لگیں گے، اس پر آیت کریمہ (قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰہِ ) آخر تک نازل ہوئی، اللہ تعالیٰ شانہٗ نے آپ کو حکم دیا ان مشرکوں سے کہہ دیجیے کہ اے جاہلو ! کیا مجھے حکم دے رہے ہو کہ میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کی عبادت کرنے لگوں ؟ مزید فرمایا (وَلَقَدْ اُوحِیَ اِِلَیْکَ ) کہ آپ کی طرف اور آپ سے پہلے انبیاء کرام (علیہ السلام) کی طرف ہم نے یہ وحی بھیجی ہے کہ اگر بالفرض اے مخاطب تو نے شرک اختیار کرلیا تو اللہ جل شانہٗ تیرا عمل حبط فرما دے گا یعنی بالکل اکارت کردیا جائے گا جس پر ذرا بھی ثواب نہ ملے گا (وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ ) (اور تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائے گا) یعنی اعمال کا بھی کچھ نہ ملے گا اور جان بھی ضائع ہوگی اس کی کچھ قیمت نہ ملے گی، جان کی مکمل بربادی ہوگی، کیونکہ دوزخ میں داخلہ ہوگا۔ حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) تو گناہوں سے بھی معصوم تھے شرک اور کفر کا ارتکاب ان سے ہو ہی نہیں سکتا لیکن برسبیل فرض اگر کسی نبی نے بھی شرک کرلیا تو اس کی بھی جان بخشی نہ ہوگی غیروں کا تو سوال ہی کیا ہے، حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) کو خطاب کرکے ان کی امتوں کو بتادیا کہ دیکھو شرک ایسی بری چیز ہے کہ اگر کسی نبی سے بھی صادر ہوجائے تو اس کے اعمال صالحہ برباد ہوجائیں گے اور وہ تباہ و برباد ہوگا لہٰذا امتیوں کو تو اور زیادہ شرک سے دور رہنا اور بیزار رہنا لازم ہے۔
Top