Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 8
اَوْ یُلْقٰۤى اِلَیْهِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ یَّاْكُلُ مِنْهَا١ؕ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
اَوْ يُلْقٰٓى : یا ڈالا (اتارا) جاتا اِلَيْهِ : اس کی طرف كَنْزٌ : کوئی خزانہ اَوْ تَكُوْنُ : یا ہوتا لَهٗ جَنَّةٌ : اس کے لیے کوئی باغ يَّاْكُلُ : وہ کھاتا مِنْهَا : اس سے وَقَالَ : اور کہا الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ تَتَّبِعُوْنَ : نہیں تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر۔ صرف رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : جادو کا مارا ہوا
یا اس کی طرف کوئی خزانہ ڈال دیا جاتا، یا اس کے پاس کوئی باغ ہوتا جس میں سے کھاتا، اور ظالموں نے کہا کہ تم ایسے ہی آدمی کا اتباع کرتے ہو جس پر جادو کیا گیا ہے
دوم (اَوْ یُلْقَی اِِلَیْہِ کَنزٌ) (یا اس کی طرف کوئی خزانہ ڈال دیا جاتا) سوم (اَوْ تَکُوْنُ لَہٗ جَنَّۃٌ یَاْکُلُ مِنْہَا) (یا اس کے لیے کوئی باغ ہوتا جس میں سے کھتا پیتا) انہوں نے جو یوں کہا تھا کہ رسول میں کوئی امتیازی شان ہوئی چاہئے اس امتیازی شان کو انہوں نے خود ہی تجویز کیا کہ ان کے ساتھ کوئی فرشتہ ہوتا جو کار رسالت میں ان کا شریک ہوتا یا ان کے پاس خزانہ ہوتا یا ان کا کوئی باغ ہوتا جب ان میں سے کوئی چیز نہیں تو ہم اور یہ برابر ہوئے پھر اس کے دعوائے رسالت کو کیسے مان لیں ان باتوں کے ساتھ انہوں نے ایک اور ظلم کردیا اور اہل ایمان سے یوں کہہ دیا کہ (اِنْ تَتَّبِعُوْنَ الاَّ رَجُلاً مَّسْحُوْرًا) (تم تو ایک ایسے ہی آدمی کا اتباع کر رہے ہو جس پر جادو کردیا گیا ہے) کسی نے اس پر جادو کردیا ہے جس کی وجہ سے ایسی باتیں کرتا ہے جب قرآن جیسا کلام نہ لاسکے اور دلائل اور معجزات کے سامنے لا جواب ہوگئے تو آخر میں یہ بات نکالی کہ تم جسے رسول مان رہے ہو وہ مسحور ہے اس پر کسی نے جادو کردیا ہے جس کی وجہ سے ایسی باتیں کرتا ہے۔
Top