Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 255
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ١ۚ۬ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ١ؕ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖ١ؕ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ۚ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ١ۚ وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ١ۚ وَ لَا یَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا١ۚ وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ
اَللّٰهُ
: اللہ
لَآ اِلٰهَ
: نہیں معبود
اِلَّا ھُوَ
: سوائے اس کے
اَلْحَيُّ
: زندہ
الْقَيُّوْمُ
: تھامنے والا
لَا تَاْخُذُهٗ
: نہ اسے آتی ہے
سِنَةٌ
: اونگھ
وَّلَا
: اور نہ
نَوْمٌ
: نیند
لَهٗ
: اسی کا ہے
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
مَنْ ذَا
: کون جو
الَّذِيْ
: وہ جو
يَشْفَعُ
: سفارش کرے
عِنْدَهٗٓ
: اس کے پاس
اِلَّا
: مگر (بغیر)
بِاِذْنِهٖ
: اس کی اجازت سے
يَعْلَمُ
: وہ جانتا ہے
مَا
: جو
بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ
: ان کے سامنے
وَمَا
: اور جو
خَلْفَھُمْ
: ان کے پیچھے
وَلَا
: اور نہیں
يُحِيْطُوْنَ
: وہ احاطہ کرتے ہیں
بِشَيْءٍ
: کس چیز کا
مِّنْ
: سے
عِلْمِهٖٓ
: اس کا علم
اِلَّا
: مگر
بِمَا شَآءَ
: جتنا وہ چاہے
وَسِعَ
: سما لیا
كُرْسِيُّهُ
: اس کی کرسی
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَ
: اور
الْاَرْضَ
: زمین
وَلَا
: اور نہیں
يَئُوْدُهٗ
: تھکاتی اس کو
حِفْظُهُمَا
: ان کی حفاظت
وَھُوَ
: اور وہ
الْعَلِيُّ
: بلند مرتبہ
الْعَظِيْمُ
: عظمت والا
اللہ ایسا ہے کہ کوئی معبود نہیں مگر وہی، وہ زندہ ہے، قائم رکھنے والا ہے، اس کو نہیں پکڑتی اونگھ اور نہ نیند، اسی کے لیے ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، کون ہے جو سفارش کرے اس کے پاس مگر اس کی اجازت کے ساتھ، وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے، اور وہ احاطہ نہیں کرتے اس کی معلومات میں سے کسی چیز کا مگر جو وہ چاہے، گنجائش ہے اس کی کرسی میں آسمانوں کی، اور زمین کی اور اسے بھاری نہیں ہے ان دونوں کی حفاظت، اور وہ برتر ہے، عظمت والا ہے۔
اللہ جل شانہ، کی صفات جلیلہ کا بیان یہ آیت کریمہ آیۃ الکرسی ہے احادیث شریفہ میں اس کی بہت فضیلت وارد ہوئی ہے۔ حضرت ابی بن کعب ؓ نے بیان فرمایا کہ کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے ابو المنذر (یہ ان کی کنیت ہے) کیا تم جانتے ہو اللہ کی کتاب میں وہ کون سی آیت تمہارے پاس ہے جو اعظم ہے (سب سے بڑی عظمت والی ہے) میں نے عرض کیا کہ وہ آیت (اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ) ہے، آپ نے میرے سینہ پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ اے ابو المنذر، تمہیں علم مبارک ہو۔ (رواہ مسلم ص 271 ج 1) بعض احادیث میں اس آیت کو قرآن مجید کی تمام آیات کی سردار بتایا ہے۔ (الدر المنثور ص 324 ج 1) چونکہ اس آیت شریفہ میں کرسی کا ذکر ہے اس لیے عوام و خواص سب ہی اسے آیۃ الکرسی کے نام سے جانتے اور پہچانتے ہیں، خود روایات حدیث میں اسے آیۃ الکرسی کے نام سے ذکر فرمایا ہے۔ آیۃ الکرسی میں اللہ جل شانہ، نے اپنی صفات جلیلہ بیان فرمائی ہیں۔ اول تو یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ معبود برحق ہے، وہی معبود حقیقی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ وحدہٗ لا شریک ہے۔ صفت الوہیت میں منفرد ہے۔ پھر ارشاد فرمایا (اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ) لفظ حیّ عربی زبان میں زندہ کے لیے بولا جاتا ہے۔ اللہ جل شانہ زندہ ہے ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا۔ اس کی ذات وصفات ازلی و ابدی ہیں جن کو کبھی بھی زوال نہیں، اور قَیُّوْمُ مبالغہ کا صیغہ ہے، قائم خود قائم رہنے والا اور قیوم قائم رکھنے والا، ساری کائنات اللہ تعالیٰ شانہ کی مخلوق ہے اور اس نے ان سب کو وجود دیا ہے اور اسی کے اذن و مشیت سے سب کا وجود قائم ہے، کائنات کے سب احوال اسی کی مشیت اور قدرت سے متغیر و متبدل ہوتے ہیں اور وہ جس کو جس حال میں چاہے رکھتا ہے۔ صحیح بخاری ص 151 ج 1 میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کو جب تہجد کے لیے بیدار ہوتے تھے، تو بار گاہ خداوندی میں جو معروض پیش کرتے تھے۔ اس میں یہ بھی تھا : (اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَیِّمُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَمَنْ فِیْھِنَّ ) (اے اللہ، آپ ہی کے لیے سب حمد ہے۔ آپ تمام آسمانوں کے اور زمینوں کے اور جو کچھ ان میں ہے ان سب کے قائم رکھنے والے ہیں) ۔ پھر فرمایا : (لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوْمٌ) (اس کو نہیں پکڑتی ہے اونگھ اور نہ نیند) سِنَۃٌ ہلکی نیند کو کہتے ہیں جس کا ترجمہ اونگھ سے کیا گیا ہے۔ اور نوم سو جانے کو کہا جاتا ہے جس میں ہوش و حواس بالکل ہی قائم نہیں رہتے۔ اللہ تعالیٰ شانہٗ اونگھ اور نیند دونوں سے برتر اور بالا ہے، مخلوق کو تھکن دور کرنے اور آرام پانے کے لیے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ اللہ جل شانہٗ کو کسی طرح کی کوئی بھی تھکن نہیں ہوتی اور نہ ہوسکتی ہے۔ نیز نیند اور اونگھ میں انفعال ہوتا ہے اور تغیر حال ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ شانہٗ انفعال اور تغیر حال سے پاک ہے لہٰذا اسے نہ نیند آسکتی ہے نہ آتی ہے۔ مخلوق کا یہ حال ہے کہ کام کرتے کرتے تھک جائیں تو نیند غالب ہوجاتی ہے، سونا نہ چاہیں تب بھی نیند دبا لیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نہ اپنے اختیار سے سوتا ہے نہ اسے نیند کا غلبہ ہوتا ہے۔ لفظ لاتَاْخُذُہٗ میں بتایا کہ اللہ تعالیٰ پر نیند غلبہ نہیں پاسکتی۔ جب ہلکی نیند یعنی اونگھ بھی اسے نہیں پکڑ سکتی تو بڑی نیند کیسے غلبہ پائے گی۔ نیند مخلوق کی صفت ہے جو خالق کائنات کے حق میں عیب و نقص ہے اسی لیے حدیث شریف میں فرمایا : (اِنَّ اللّٰہَ لَا یَنَامُ وَلَا یَنْبَغِیْ لَہٗ اَنْ یَّنَامَ ) (رواہ مسلم ص 99 ج 1) ” یعنی اللہ نہیں سوتا اور نہ یہ اس کی ذات کے شایان شان ہے کہ وہ سوئے۔ “ پھر فرمایا : (لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ ) (اللہ ہی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں ہے) سب اسی کے بندے ہیں اور ہر چیز اس کی ملکیت ہے سب کو اسی نے پیدا فرمایا ہے وہ فاعل مختار ہے جس طرح چاہے اپنی مخلوق میں تصرف فرمائے پھر فرمایا : (مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ ) (کون ہے جو اس کی بار گاہ میں سفارش کرے مگر اس کی اجازت سے) اس میں یہ بتایا کہ کسی کی ایسی حیثیت نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں سفارش کرسکے، ہاں اس کا یہ کرم اور فضل ہے کہ جس کو چاہے سفارش کرنے کی اجازت دیدے اور جس کے لیے اجازت دیدے اسی کی سفارش ہوسکتی ہے۔ قیامت کا دن جو مخلوق کے لیے بہت کٹھن ہوگا۔ اس وقت لوگ متعدد انبیاء کرام (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوں گے جب سب عاجزی ظاہر کردیں گے تو فخر الاولین وا لآخرین سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے کہ آپ ہماری سفارش فرمائیں۔ آپ نے فرمایا کہ میں روانہ ہوجاؤں گا۔ اور عرش کے نیچے آکر اپنے رب کے لیے سجدہ میں پڑجاؤں گا۔ پھر اللہ تعالیٰ مجھ پر اپنی وہ تعریفیں اور وہ بہترین ثنا منکشف فرمائیں گے جو مجھ سے پہلے کسی پر منکشف نہ فرمائی تھیں۔ پھر ارشاد ربی ہوگا کہ اے محمد سر اٹھاؤ اور مانگو تمہارا سوال پورا کیا جائے گا۔ سفارش کرو تمہاری سفارش پوری کی جائے گی (اس کے بعد آپ سفارش فرمائیں گے۔ جس کا مفصل واقعہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مذکور ہے) ۔ سورۂ طہٰ میں ارشاد فرمایا : (یَوْمَءِذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ وَ رَضِیَ لَہٗ قَوْلًا) (اس روز سفارش نفع نہ دے گی مگر ایسے شخص کو جس کے واسطے رحمن نے اجازت دی ہو اور جس کے لیے بات کرنا پسند فرمایا ہو) سورة الانبیاء میں فرشتوں کے بارے میں ارشاد فرمایا : (یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَ مَا خَلْفَھُمْ وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی وَ ھُمْ مِّنْ خَشْیَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ ) (اللہ جانتا ہے ان کے اگلے پچھلے احوال کو اور وہ سفارش نہیں کرسکتے مگر اس کے لیے جس کے لیے خدا تعالیٰ راضی ہو، اور وہ سب اللہ کی ہیبت سے ڈرتے ہیں) سورة نجم میں فرمایا : (وَکَمْ مِّنْ مَّلَکٍ فِی السَّمٰوٰتِ لاَ تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْءًا اِِلَّا مِنْ بَعْدِ اَنْ یَّاْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَیَرْضٰی) (اور بہت سے فرشتے آسمانوں میں موجود ہیں جن کی سفارش ذرا بھی کام نہیں آسکتی مگر بعد اس کے کہ اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہیں اجازت دیدیں۔ اور راضی ہوجائیں۔ ) پھر فرمایا : (یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَ مَا خَلْفَھُمْ ) (اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ مخلوقات کے آگے اور پیچھے ہے) یعنی ان کے امور دنیویہ واخرویہ کا اس کو پوری طرح علم ہے۔ بعض مفسرین نے اس کی تفسیر میں لکھا ہے کہ عمل کرنے والوں کے جو اعمال اچھے برے سامنے ہیں وہ ان کو بھی جانتا ہے اور جو پہلے کرچکے ہیں ان کو بھی جانتا ہے، غرض کہ اس کا علم پوری مخلوق کو اور مخلوق کے احوال و اعمال و افعال سب کو پوری طرح محیط ہے۔ پھر فرمایا : (وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّا بِمَا شَآءَ ) (اور بندوں کو اللہ کی معلومات میں سے بس اسی قدر علم ہے جتنا اس نے چاہا) جس کسی مخلوق کو جتنا بھی علم ہے وہ اللہ تعالیٰ کے عطا فرمانے سے ملا ہے۔ ان میں سے کسی کا کوئی علم ذاتی نہیں ہے اور نہ کسی کا علم ساری معلومات الہٰیہ تک محیط ہے۔ پھر فرمایا : (وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ) (کہ گنجائش ہے اس کی کرسی میں آسمانوں کی اور زمینوں کی) اس میں کرسی کی وسعت بتائی ہے اور یہ فرمایا ہے کہ اس کی کرسی میں آسمان اور زمین سب سما سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ شانہٗ نشست و برخاست سے اور جگہ و مکان سے بالاتر ہے۔ اور منزہ ہے۔ اس طرح کی آیات کو علماء کرام متشا بہات میں شمار فرماتے ہیں جن کا حکم یہ ہے کہ ان کے اس معنی و مفہوم پر ایمان لائیں کہ ان کا جو مطلب اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہے میں اس پر ایمان لاتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کو مخلوق پر قیاس بھی نہ کریں، عرش اور کرسی دونوں کا ذکر قرآن مجید میں وارد ہوا ہے صاحب روح المعانی ص 9 ج 3 نے حضرت ابن عباس ؓ سے نقل فرمایا ہے کہ اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینوں کو الگ الگ پھیلا دیا جائے تو کرسی کے مقابلہ میں سب مل کر ایسی ہوں گی جیسے جنگل میں کوئی چھوٹی سی گول چیز پڑی ہو، پھر صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ کرسی عرش کے علاوہ ہے۔ اور کرسی عرش کے سامنے اتنی چھوٹی ہے جیسے چھوٹی سی گول چیز میدان میں پڑی ہو۔ یہ روایت انہوں نے بحوالہ ابن جریر حضرت ابوذر ؓ سے مرفوعاً نقل کی ہے۔ یعنی حضور اقدس ﷺ کا ارشاد بتایا ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ عرش اور کرسی ایک ہی چیز ہے۔ کرسی کے بارے میں اور بھی چند اقوال مفسرین نے نقل فرمائے ہیں۔ پھر فرمایا : (وَ لَا یَءُوْدُہٗ حِفْظُھُمَا) (کہ اللہ تعالیٰ کو آسمان و زمین کی حفاظت بھاری نہیں ہے۔ ) چونکہ وہ خالق ہے اور مالک ہے اس لیے اس کی کوئی بھی مخلوق خواہ آسمان ہو خواہ زمین اس کے علم سے اور اس کی حفاظت سے باہر نہیں۔ مخلوق عاجز ہے وہ اپنی جیسی مخلوق کی حفاظت سے بھی عاجز ہے اللہ تعالیٰ خالق ومالک ہے وہ اپنی ساری مخلوق کا نگران و نگہبان ہے۔ آخر میں فرمایا : (وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ ) (کہ اللہ تعالیٰ برتر ہے اور عظمت والا ہے) صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ اس آیت شریفہ میں اللہ تعالیٰ شانہ کی صفات عالیہ الوہیت، وحدانیت، حیات علم، ملک، قدرت، ارادہ، جمع فرما دی ہیں : و نطقت بأنہ سبحانہ موجود، منفرد فی الوھیتہ، حیّ واجب الوجود، لذاتہٖ ، مُوجِد الغیرہ، منزہ عن التحیز والحلول، مبرا عن التغیر و الفتور، لا مناسبۃ بینہ و بین الأشباہ لا یحل بساحۃ جلالہ ما یعرض النفوس والأرواح، مالک الملوک و الملکوت، و مبدع الاصول و الفروع، ذوالبطش الشدید، العالم وحدہ بجلی الأشیاء و خفیھا، و کلّیھا و جزیءھا، واسع الملک و القدرۃ لکل ما من شأنہ أن یملک و یقدر علیہ، لا یشق علیہ شاق ولا یثقل شیء لدیہ، متعالٍ عن کل ما لا یلیق بجنابہ عظیم لا یستطیع طیر الفکر أن یحوم فی بیدار صفات قامت بہٖ ۔ (روح المعانی ص 11 ج 3) فائدہ : حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھ لیا کرے تو جنت کے داخل ہونے میں اس کے لیے صرف موت ہی آڑ بنی ہوئی ہے۔ اور جس نے آیۃ الکر سی لیٹتے وقت پڑھ لی اللہ تعالیٰ اس کے گھر کو اور اس کے پڑوسی کے گھر کو اور آس پاس کے چند گھروں کو امن سے رکھے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 89) اور ایک حدیث میں ہے کہ جس شخص نے رات کو اپنے بستر پر پہنچ کر آیت الکرسی پڑھ لی۔ صبح ہونے تک اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نگران مقرر رہے گا، اور شیطان قریب نہ آئے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 185 عن البخاری فی قصۃ اسیرابی ہریرہ ؓ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جس نے صبح کو سورة حم (یعنی سورة مومن جسے سورة غافر بھی کہتے ہیں) (اِلَیْہِ الْمَصِیْرُ ) تک پڑھی اور اس کے ساتھ آیۃ الکرسی بھی پڑھ لی تو شام ہونے تک ان دونوں کی وجہ سے محفوظ رہے گا اور جس نے ان دونوں کو شام کو پڑھ لیا تو صبح ہونے تک محفوظ رہے گا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 187 عن الترمذی)
Top