Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 185
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِ١ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُ١ؕ وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ١ؕ یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ١٘ وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
شَهْرُ
: مہینہ
رَمَضَانَ
: رمضان
الَّذِيْٓ
: جس
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
فِيْهِ
: اس میں
الْقُرْاٰنُ
: قرآن
ھُدًى
: ہدایت
لِّلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَ بَيِّنٰتٍ
: اور روشن دلیلیں
مِّنَ
: سے
الْهُدٰى
: ہدایت
وَالْفُرْقَانِ
: اور فرقان
فَمَنْ
: پس جو
شَهِدَ
: پائے
مِنْكُمُ
: تم میں سے
الشَّهْرَ
: مہینہ
فَلْيَصُمْهُ
: چاہیے کہ روزے رکھے
وَمَنْ
: اور جو
كَانَ
: ہو
مَرِيْضًا
: بیمار
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر
سَفَرٍ
: سفر
فَعِدَّةٌ
: تو گنتی پوری کرے
مِّنْ
: سے
اَيَّامٍ اُخَرَ
: بعد کے دن
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
بِكُمُ
: تمہارے لیے
الْيُسْرَ
: آسانی
وَلَا يُرِيْدُ
: اور نہیں چاہتا
بِكُمُ
: تمہارے لیے
الْعُسْرَ
: تنگی
وَلِتُكْمِلُوا
: اور تاکہ تم پوری کرو
الْعِدَّةَ
: گنتی
وَلِتُكَبِّرُوا
: اور اگر تم بڑائی کرو
اللّٰهَ
: اللہ
عَلٰي
: پر
مَا ھَدٰىكُمْ
: جو تمہیں ہدایت دی
وَلَعَلَّكُمْ
: اور تاکہ تم
تَشْكُرُوْنَ
: شکر کرو
رمضان کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔ جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور ہدایت کے بارے میں اس کے بیانات خوب واضح ہیں اور حق و باطل کے درمیان فرق ظاہر کرنے والے ہیں سو جو شخص تم میں سے اس ماہ میں موجود ہے وہ اس میں روزہ رکھے اور جو شخص مریض ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں کی گنتی کر کے روزے رکھ لے۔ اللہ تمہارے لیے آسانی کا ارادہ فرماتا ہے۔ دشواری کا ارادہ نہیں فرماتا اور تاکہ تم گنتی پوری کرو۔ اور تاکہ تم اس پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تم کو ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو۔
قرآن مجید رمضان المبارک میں نازل کیا گیا اس آیت شریفہ میں ان دنوں کی تعیین فرما دی گئی جن میں روزہ رکھنا فرض ہے۔ پہلی آیت میں (اَیَّامًا مَّعْدُوْدَاتٍ ) فرمایا اور اس آیت میں ماہ رمضان کا صاف نام لے کر بیان فرما دیا کہ جو شخص اس ماہ میں موجود ہو وہ روزے رکھے اور ساتھ ہی رمضان المبارک کی ایک دوسری فضیلت بھی بیان فرما دی اور وہ یہ کہ اس ماہ میں قرآن مجید نازل ہوا۔ اس آیت میں ارشاد فرمایا کہ قرآن مجید ماہ رمضان میں نازل کیا گیا اور سورة قدر میں فرمایا کہ لیلۃ القدر میں نازل فرمایا۔ ان دونوں باتوں میں کوئی تعارض نہیں ہے کیونکہ لیلہ القدر رمضان المبارک میں ہوتی ہے۔ اگر کوئی شخص یہ سوال کرے کہ قرآن مجید تو تھوڑا تھوڑا کر کے تئیس سال میں نازل ہوا۔ پھر اس کا کیا مطلب ہے کہ رمضان المبارک میں نازل ہوا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ شب قدر میں لوح محفوظ سے پورا قرآن جملۃ واحدۃ (اکٹھا) آسمان دنیا پر نازل کیا گیا اور بیت العزت میں رکھ دیا گیا۔ پھر وہاں سے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) تھوڑا تھوڑا حسب الحکم لاتے رہے۔ (تفسیر قرطبی ج 2 ص 292) قرآن کے بارے میں فرمایا کہ وہ لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت کے بارے میں واضح بیانات ہیں اور وہ حق اور باطل میں فرق کرنیوالا ہے۔ قرآن کی یہ صفت ظاہر باہر واضح ہے دوست دشمن سب پر عیاں ہے۔ یہ جو فرمایا (فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ ) اس میں ہر عاقل و بالغ مسلمان مرد عورت پر رمضان کے روزوں کی فرضیت کی تصریح فرمادی۔ البتہ مسافر اور مریض اور حمل والی عورت اور دودھ پلانے والی عورت کو اجازت دی گئی کہ وہ رمضان میں روزہ نہ رکھیں اور بعد میں اس کی قضاء رکھ لیں۔ اور حیض و نفاس والی عورت کو حکم ہے کہ وہ رمضان میں روزے نہ رکھیں اور بعد میں رکھ لیں۔ ان مسائل کی تفصیلات حدیث اور فقہ کی کتابوں میں مذکور ہیں۔ جن میں سے بعض مسائل انشاء اللہ ابھی نقل کریں گے۔ دنیا میں جب سے سلسلہ مواصلات کی آسانی ہوگئی ہے اور تیز رفتار طیارے گھنٹوں میں مہینوں کی مسافت پر پہنچا دیتے ہیں اس وقت سے یہ سوال سامنے آنے لگا کہ کوئی شخص کسی ملک میں تھا وہاں اس نے تیس روزے رکھ لیے پھر وہ کسی ایسے ملک میں پہنچ گیا جہاں ایک دو دن ابھی رمضان کے ختم ہونے میں باقی ہیں تو وہ ان دنوں میں کیا کرے۔ احقر کے نزدیک اس سوال کا جواب یہ ہے کہ وہ جہاں پہنچا ہے وہاں چونکہ رمضان موجود ہے اس لیے ان دنوں کے روزے رکھے۔ آیت (فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ ) کا عموم اسی کو متقاضی ہے اور فقہاء نے یہ جو لکھا ہے کہ رمضان کے دن میں بےروزہ نابالغ، بالغ ہوجائے یا کوئی حیض والی عورت پاک ہوجائے تو وہ رمضان کے احترام میں شام تک نہ کھائے پیئے اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو آدمی ایسے علاقہ میں پہنچ گیا جہاں ابھی رمضان باقی ہے وہ رمضان کا احترام کرے احترام کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ روزہ نہ رکھے اور کھائے پیئے بھی نہیں اور دوسری صورت یہ ہے کہ روزہ سے رہے۔ اور یہ روزہ رکھنا آیت کے عموم کے مطابق ہے۔ لہٰذا ایسے شخص کو روزہ ہی رکھنا چاہئے۔ مطلق نیت صوم سے روزہ رکھ لینا چاہئے۔ مطلق نیت سے نفل روزہ ادا ہوجاتا ہے اور رمضان کا فرض روزہ بھی۔ لہٰذا اگر مطلق روزہ کی نیت کرلی اور خدائے تعالیٰ کے نزدیک ان دنوں کے روزے فرض ہوئے تو فرض ادا ہوجائے گا۔ ورنہ نفل کا ثواب مل جائے گا اور رمضان کا احترام بھی ہوجائے گا۔ مریض اور مسافر کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت اور بعد میں قضا رکھنے کا حکم : یہ ارشاد فرمانے کے بعد کہ ” جو شخص ماہ رمضان میں موجود ہو اس کے روزے رکھے “ مریض اور مسافر کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی۔ اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ جتنے دنوں کے روزے رمضان المبارک میں مسافر اور مریض نے نہیں رکھے وہ رمضان کے بعد دوسرے دنوں میں اتنی ہی گنتی کرکے جتنے روزے چھوٹے ان کی قضاء رکھ لے۔ علامہ جصاص فرماتے ہیں کہ چونکہ اللہ تعالیٰ نے مطلقاً اتنے دنوں کی گنتی کرکے قضا کرنے کا حکم فرمایا ہے جتنے دن کے روزے رہ گئے ہیں اور لگاتار قضاء رکھنے کی کوئی قید اور شرط نہیں لگائی اس لیے روزوں کی قضا کرنے والامتفرق طور پر رکھ لے یا لگاتار رکھ لے دنوں طرح درست ہے۔ اور (یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ ) سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے۔ (ج 1 ص 208) فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر دوسرا رمضان آنے تک پہلے رمضان کے قضا روزے نہ رکھے تو اب اس موجود رمضان کے روزے رکھ لے اور گزشتہ رمضان کے روزوں کی قضا بعد میں کرلے البتہ جلد سے جلد قضا رکھ لینا بہتر ہے اس میں مسارعت الی الخیر ہے اور چونکہ موت کا کچھ پتہ نہیں اس لیے ادائیگی فرض کا اہتمام بھی ہے۔ مسئلہ : ہر مریض کو اجازت نہیں ہے کہ بعد میں قضا رکھنے کے لیے رمضان کے روزے چھوڑے بلکہ یہ رخصت و اجازت ایسے مریض کو دی ہے جس کو روزہ رکھنے سے سخت تکلیف میں مبتلا ہونے یا کسی عضو کے تلف ہونے کا قوی اندیشہ ہو، یا ایسے مرض میں مبتلاہو جس میں روزے رکھنے کی وجہ سے مرض کے طول پکڑ جانے کا غالب گمان ہو جو تجربہ سے یا ماہر مسلم معالج کے قول کی بنیاد پر ہو اور یہ ماہر مسلم معالج ایسا ہو جس کا فاسق ہونا معلوم نہ ہو۔ قال فی الدر المختار او مریض خاف الزیادۃ لمرضہ و صحیح خاف المرض بغلبۃ الظن بأمارۃ أوبتجربۃ أوباخبار طبیب حاذق مسلم مستور اھ و فی الشامی أما الکافر فلا یعتمد علی قولہ لاحتمال أن غرضہ افساد العبادۃ (فصل فی العوارض) اس بارے میں لوگ غلطی کرتے ہیں کہ معمولی سے مرض میں روزہ چھوڑ دیتے ہیں گو اس کے لیے روزہ مضر بھی نہ ہو۔ بلکہ بعض امراض میں روزہ مفید ہوتا ہے پھر بھی مرض کا بہانہ بنا کر روزہ نہیں رکھتے اور بہت سے لوگ ڈاکٹروں کے کہہ دینے سے روزہ چھوڑ دیتے ہیں۔ اس بارے میں ہر ڈاکٹر کا قول معتبر نہیں ڈاکٹر بےدین فاسق بلکہ کافر بھی ہوتے ہیں۔ انہیں نہ مسئلہ کا علم ہوتا ہے نہ روزہ کی قیمت جانتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو تو خواہ مخواہ روزہ چھڑوانے میں مزہ آتا ہے اور کافر ڈاکٹر کا قول تو اس بارے میں بالکل ہی معتبر نہیں۔ مریض کو اپنے تجربہ اور اپنی ایمانی صوابدید سے اور کسی ایسے معالج سے روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرنا چاہئے جو مسلمان ہو روزے کی اہمیت سمجھتا ہو اور خوف خدا رکھتا ہے اور مسئلہ شرعیہ سے واقف ہو۔ اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بہت سے لوگ بیماری کی وجہ سے رمضان کے روزے چھوڑ دیتے ہیں اور پھر رکھتے ہی نہیں اور بہت بڑی گنہگاری کا بوجھ لے کر قبر میں چلے جاتے ہیں۔ کھانے پینے کی محبت اور آخرت کی بےفکری کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔ یہ ان مریضوں کا بیان ہوا جو عموماً تندرست رہتے ہیں اور عارضی طور پر مریض ہوگئے۔ یہ لوگ صحت یاب ہو کر بعد میں قضاء رکھ لیں۔ لیکن ایسا مرد یا عورت جو مستقل مریض ہو جسے روزہ رکھ سکنے کی زندگی بھر امید نہ ہو۔ اور ایسے مرد یا عورت جو بہت بوڑھے ہوں، نہ اب روزہ رکھنے کی طاقت ہے نہ پھر کبھی روزہ رکھ سکنے کی امید ہے تو یہ لوگ روزوں کے بجائے فدیہ دیں۔ لیکن اگر کبھی بعد میں روزہ رکھنے کے قابل ہوگئے تو روزہ رکھنا فرض ہوگا اور فدیہ جو دیا ہے نفلی صدقہ ہوجائے گا۔ جس طرح کہ ہر مریض کو روزہ چھوڑ نے کی اجازت نہیں۔ اسی طرح ہر مسافر کو بھی روزہ چھوڑ نے کی اجازت نہیں۔ رمضان المبارک کا روزہ بعد میں قضا رکھنے کی نیت سے اس مسافر کو روزہ نہ رکھنا جائز ہے جو مسافت قصر کے ارادہ سے اپنے شہر یا بستی سے نکلا ہو۔ جب تک سفر میں رہے گا مرد ہو یا عورت اسے رمضان کا روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔ جب گھر آجائے تو روزوں کی قضا کرلے۔ ہاں اگر سفر میں کسی جگہ پر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرلی تو اب شرعاً مسافت کے حکم میں نہیں رہا۔ ان دنوں میں رمضان المبارک ہو تو روزہ رکھنا فرض ہوگا اور نماز میں قصر کرنا جائز نہ ہوگا۔ مسافر قصر 48 میل ہے (کلو میٹر کا حساب کرلیا جائے) اتنی مسافت کے لیے خواہ پیدل سفر کرے یا بس سے یا ہوائی جہاز سے شرعی مسافر مانا جائے گا۔ وہ نمازوں میں قصر بھی کرے اور اسے یہ بھی جائز ہے کہ رمضان شریف کے روزے نہ رکھے اور بعد میں گھر آجائے تو چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا رکھ لے۔ جو شخص مسافت قصر سے کم سفر کے لیے گیا ہو اسے روزہ چھوڑ ناجائز نہیں ہے۔ شرعی مسافر کو (جس کی مسافت سفر اوپر بتادی گئی ہے) سفر میں روزہ چھوڑ نے کی اجازت تو ہے لیکن رمضان میں روزہ رکھ لینا بہتر ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ اول تو رمضان کی برکت اور نورانیت سے محرومی نہ ہوگی۔ دوسرے سب مسلمانوں کے ساتھ مل کر روزہ رکھنے میں آسانی ہوگی اور بعد میں تنہا روزہ رکھنا مشکل ہے۔ مسئلہ : مسافر اور مریض (جنہیں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے) وہ اگر اپنے زمانہ عذر ہی میں مرگئے۔ تو چونکہ انہوں نے قضاء رکھنے کا وقت ہی نہیں پایا اس لیے ان پر اپنے چھوٹے ہوئے روزوں طرف سے فدیہ دینے کی وصیت کرنا واجب نہیں۔ اور اگر مریض نے اچھا ہو کر اور مسافر نے گھر آکر روزے نہیں رکھے یا کچھ رکھے اور کچھ نہ رکھے۔ تو جتنے دن مرض اور سفر کے بعد پائے ہیں ان کی طرف فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرنا واجب ہے۔ وصیت کے بعد اس کا ولی قرضوں کی ادائیگی کے بعد اس کے تہائی مال سے ہر روزہ کے عوض بقدر صدقہ فطر کے صدقہ کر دے اور اگر اس نے وصیت نہ کی اور اس کے ولی نے اپنی خوشی سے اپنے ذاتی مال سے اس کی طرف سے فدیہ دے دیا تو انشاء اللہ یہ بھی مفید ہوگا۔ مثلاً اگر دس دن کے روزے چھوڑے تھے اور اسی قدر ایام صحت اور ایام اقامت پا لیے اور قضا روزے نہ رکھے اور موت آنے لگی تو پورے دس دن کے روزوں کی طرف سے فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرے۔ اور اگر ایام صحت اور ایام اقامت میں صرف پانچ دن ملے تھے اور ان میں قضا روزے نہ رکھے تو صرف پانچ دن کے روزوں کی طرف سے فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرے۔ (من الدر المختار) حاملہ اور مرضعہ کے لیے رخصت : سنن نسائی ص 318 میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لیے روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی ہے اور اس کی نماز کا ایک حصہ معاف فرما دیا ہے (کہ چار رکعات والی فرض نماز کی دو رکعتیں مسافر کے ذمہ رہ جاتی ہیں) اور دودھ پلانے والی عورت اور حمل والی عورت کو بھی رمضان میں روزے نہ رکھنے کی اجازت ہے کہ وہ رمضان المبارک میں روزہ نہ رکھیں اور بعد میں ان روزوں کی قضا رکھ لیں ...... جس حاملہ کو روزہ رکھنے سے تکلیف ہوتی ہو یا زیادہ تکلیف میں پڑجانے یا اپنی جان یا بچے کی جان کا اندیشہ ہو تو وہ عورت رمضان کے روزے چھوڑ کر بعد میں رکھ لے اسی طرح دودھ پلانے والی عورت کے لیے بھی اسی وقت رمضان المبارک کا روزہ چھوڑنا جائز ہے جبکہ روزہ رکھنے سے بچے کو دودھ سے محرومی ہوتی ہو اور بچہ دودھ پلانے والی کے دودھ کے علاوہ دوسری غذا کے ذریعہ گزارہ نہ کرسکتا ہو اوپر کا دودھ پلانے سے (جیسا کہ آج کل رواج ہے) یا دلیہ یا چاول وغیرہ کھانے سے بچہ کی غذا کا کام چل سکتا ہے تو پھر دودھ پلانے والی کو رمضان المبارک کے روزے چھوڑ نے کی اجازت نہیں ہے اور یہ بھی جاننا چاہئے کہ جب بچہ کی عمر دو سال ہوجائے تو اس کو عورت کا دودھ پلانا ہی منع ہے۔ جب بچہ کی عمر دو سال ہوجائے اس کے دودھ پلانے کے لیے روزہ چھوڑ نے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حیض اور نفاس والی عورت کا حکم : جس عورت کو رمضان المبارک میں ماہواری کے دن آجائیں یا ولادت کے بعد کا خون آ رہا ہو جسے نفاس کہتے ہیں یہ دونوں عورتیں رمضان المبارک کے روزے نہ رکھیں اگرچہ روزہ رکھنے کی طاقت ہو لیکن بعد میں ان روزوں کی قضا رکھ لیں۔ اور حیض و نفاس کے زمانہ کی نمازیں بالکل معاف ہیں۔ ان دونوں پر ان کی قضا نہیں۔ اللہ نے دین میں آسانی رکھی ہے : اللہ تعالیٰ شانہ، نے کسی ایسی بات کا حکم نہیں دیا جو بندوں کی طاقت سے باہر ہو قرآن میں کئی جگہ اس کا ذکر ہے آیت بالا میں مریض اور مسافر کا حکم بیان فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا (یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ ) کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ فرماتا ہے اور تمہارے ساتھ مشقت کا ارادہ نہیں فرماتا۔ نمازوں کے بارے میں بھی مریض کے لیے آسانی ہے کہ کھڑے ہو کر لیٹ کر بیٹھ کر رکوع اور سجدہ یا اشارہ کے ساتھ اپنی طاقت کے مطابق جس طرح ممکن ہو نماز پڑھ لے زکوٰۃ میں بھی مطلق مال ہونے پر زکوٰۃ فرض نہیں کی گئی بلکہ صاحب نصاب پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے اور اس کی ادائیگی اس وقت فرض ہے جب نصاب پر چاند کے حساب سے ایک سال گزر جائے اور پھر زکوٰۃ میں جو کچھ واجب ہوتا ہے وہ بہت قلیل ہے۔ یعنی کل مال کا چالیسواں حصہ دینا واجب ہوتا ہے۔ اسی طرح حج ہر شخص پر فرض نہیں بلکہ جو شخص مکہ معظمہ تک سواری پر آنے جانے کی طاقت رکھتا ہو اور ساتھ ہی سفر کا خرچ بھی ہو اور بال بچوں کا ضروری خرچہ پیچھے چھوڑ جانے کے لیے موجود ہو تب حج فرض ہوتا ہے اور وہ بھی زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے۔ روزہ رمضان فرض ہونے کے باو جود مریض اور مسافر اور شیخ فانی حاملہ اور دودھ پلانے والی کے لیے جو آسانیاں ہیں وہ اوپر ابھی بیان ہوچکیں دیگر احکام میں جو آسانیاں ہیں وہ بھی عام طور سے معلوم اور مشہور ہیں۔ قولہ تعالیٰ (وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ ) (الایۃ) اس کے بارے میں صاحب روح المعانی ج 1 ص 6 فرماتے ہیں : ای و شرع لکم جملۃ ما ذکر من امر الشاھد بصوم الشھر و امر المرخص لہ بالقضاء کیف ما کان متواترًا أو متفرقا و بمراعاۃ عدۃ ما افطر من غیر نقصان و من الترخیص المستفاد من قولہ عزّوجل (یرید اللہ بکم الیسر او من قولہ تعالیٰ فعدۃ من ایام اخر) لتکملوا الخ۔ یعنی وَلِتُکْمِلُوْا میں واؤ عاطفہ ہے جو فعل و محذوف پر عطف ہے مطلب یہ کہ تمہارے لیے جو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم مشروع فرمایا کہ جو شخص ماہ رمضان میں موجود ہو وہ روزے رکھے اور مریض اور مسافر کو رمضان میں روزے چھوڑ کر بعد میں چھوٹے ہوئے روزوں کی گنتی کے موافق قضا روزے متواتر یا متفرق طریقے پر رکھنے کی جو اجازت دی یہ اس لیے ہے کہ تم ٹھیک اچھی طرح گنتی کا دھیان رکھ کر تکمیل کرو تاکہ اداء و قضاء کوئی روزہ رہ نہ جائے اور تاکہ تم اس پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور یہ جو فرمایا (وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدَا کُمْ ) اس میں اللہ تعالیٰ کی بڑائی یعنی اس کی حمد وثناء بیان کرنے کا حکم ہے۔ حضرت زید بن اسلم ؓ نے فرمایا کہ اس سے یوم عید کی تکبیریں مراد ہیں اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اس سے چانددیکھنے کے وقت اللہ اکبر کہنا مراد ہے۔ اور (لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ) میں تسہیل اور تیسیر کی علت بیان فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حالت سفر اور مرض میں روزہ چھوڑ کر بعد میں قضا رکھنے کی جو آسانی دی ہے یہ اس لیے ہے کہ تم اللہ کا شکر ادا کرو۔ یہ آسانی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اس نعمت کی قدر دانی کرو۔
Top