Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 124
وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّ١ؕ قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا١ؕ قَالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ١ؕ قَالَ لَا یَنَالُ عَهْدِی الظّٰلِمِیْنَ
وَاِذِ
: اور جب
ابْتَلٰى
: آزمایا
اِبْرَاهِيمَ
: ابراہیم
رَبُّهٗ
: ان کا رب
بِکَلِمَاتٍ
: چند باتوں سے
فَاَتَمَّهُنَّ
: وہ پوری کردیں
قَالَ
: اس نے فرمایا
اِنِّيْ
: بیشک میں
جَاعِلُکَ
: تمہیں بنانے والا ہوں
لِلنَّاسِ
: لوگوں کا
اِمَامًا
: امام
قَالَ
: اس نے کہا
وَ
: اور
مِنْ ذُرِّيَّتِي
: میری اولاد سے
قَالَ
: اس نے فرمایا
لَا
: نہیں
يَنَالُ
: پہنچتا
عَهْدِي
: میرا عہد
الظَّالِمِينَ
: ظالم (جمع)
اور جب آزمایا ابراہیم کو ان کے رب نے چند کلمات کے ذریعہ تو انہوں نے ان کی پورا کیا۔ ان کے رب نے فرمایا کہ میں تم کو لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں۔ انہوں نے عرض کیا اور میری اولاد میں سے، ان کے رب نے فرمایا کہ میرا عہد ظلم کرنے والوں کو نہ ملے گا۔
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا آزمائشوں میں پورا اترنا اور ان کی امامت کا اعلان فرمانا اس آیت میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی آزمائش کا پھر اس میں ان کے پورا اترنے کا ذکر فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ہم نے ان کو چند کلمات کے ذریعہ آزمایا۔ کلمات کی تشریح اور توضیح جن کے ذریعہ آزمایا گیا : ان کلمات سے کیا مراد ہے۔ اس کے بارے میں مفسرین کرام نے بہت کچھ لکھا ہے۔ کلمات جمع ہے کلمۃ کی اور کلمہ لفظ مفرد بامعنی کو کہا جاتا ہے اور کلام کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہاں کلمات سے احکام شرعیہ مراد ہیں جن کا ابراہیم (علیہ السلام) کو مکلف بنایا گیا تھا۔ جو احکام ان کو دیے گئے انہوں نے ان کو پورا کیا اللہ تعالیٰ شانہٗ نے ان احکام کے انجام دینے پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی تعریف فرمائی۔ یہاں فرمایا : (فَاَتَمَّھُمنَّ ای قام بھن کلھن) یعنی (جتنے بھی احکام کا حکم دیا گیا ان کو پورا فرمایا) اور سورة النجم میں فرمایا : (وَ اِبْرَاھِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰی) (اور وہ ابراہیم جس نے احکام کی پوری بجا آوری کی) یہ کون سے احکام تھے جن کا ان کو حکم دیا گیا اور وہ ان پر پوری طرح قائم رہے۔ اس کے بارے میں مفسرین نے متعدد اقوال نقل کیے۔ خود حضرت ابن عباس ؓ ہی کے متعدد اقوال ہیں جو تفسیر کی کتابوں میں مذکور ہیں ان کا ایک قول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو مناسک حج کا حکم دیا جس کو انہوں نے پورا فرمایا۔ اور ایک قول یہ ہے کہ طہارت اور نظافت سے متعلق ان کو احکام دیے تھے اور یہ دس احکام ہیں جن میں پانچ سر سے متعلق اور پانچ باقی جسم سے متعلق ہیں۔ جو سرے متعلق تھے وہ یہ ہیں۔ 1۔ مونچھیں کاٹنا، 2۔ کلی کرنا، 3۔ سانس کے ساتھ ناک میں پانی لے کر ناک صاف کرنا جیسا کہ وضو اور غسل میں کرتے ہیں۔ احادیث میں اس کو استنشاق سے تعبیر فرمایا ہے۔ 4۔ مسواک کرنا 5۔ سر کے بالوں میں مانگ نکالنا اور باقی جسم کے احکام یہ ہیں۔ 6۔ ناخن کاٹنا، 7۔ ناف کے نیچے بال صاف کرنا، 8۔ ختنہ کرنا، 9۔ بغلوں کے بال اکھاڑنا، 10۔ پیشاب اور پاخانہ کر کے پانی سے استنجا کرنا۔ صحیح بخاری (ص 473) میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ نبی ابراہیم (علیہ السلام) نے اسی سال کی عمر میں مقام قدوم میں اپنی ختنہ کی، حضرت سعید بن المسیب سے منقول ہے۔ کہ ابراہیم خلیل الرحمن سب سے پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے مہمان کی مہمان نوازی کی۔ اور سب سے پہلے وہ شخص ہیں جنہوں نے اپنی ختنہ کی۔ اور وہ سب سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے اپنی مونچھیں تراشیں اور وہ سب سے پہلے شخص ہیں جن کے چہرے پر سفید بال نظر آئے۔ انہوں نے عرض کیا کہ اے میرے رب یہ کیا ہے ؟ رب تبارک و تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ وقار ہے (یعنی متانت اور سنجیدگی کی چیز ہے) اس پر انہوں نے عرض کیا کہ اے میرے رب میرا وقار اور بڑھا دیجیے (مؤطا مالک) حضرت ابن عباس سے تیسرا قول یہ منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جن احکام کے ذریعہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی آزمائش فرمائی ان میں سے چھ چیزیں انسان کے اندر ہیں اور چار احکام حج کے متعلق ہیں جسم انسانی کے متعلق چھ عدد یہ ہیں۔ 1۔ ناف کے نیچے بال صاف کرنا اور باقی چار جو احکام حج سے متعلق ہیں۔ وہ یہ ہیں، 1۔ طواف کرنا، 2۔ صفا مروہ کے درمیان سعی کرنا، 3۔ جمرات پر کنکریاں مارنا، 4۔ طواف زیارت کرنا۔ حضرت ابن عباس سے چوتھا قول یہ منقول ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو جن چیزوں کا حکم دیا اور انہوں نے ان کو پورا کیا وہ تیس چیزیں ہیں ان میں سے دس سورة برأت کی آیت (اَلتَّآءِبُوْنَ الْعَابِدُوْنَ ) (الٰی آخر الآیۃ) میں اور دس سورة مومنون کے اول میں اور سورة معارج ( کے پہلے رکوع میں) اور دس سورة احزاب کی آیت (اِنَّ الْمُسْلِمیْنَ وَ الْمُسْلِمَاتِ ) میں مذکور ہیں۔ مکررات کو چھوڑ کر ان سب کا شمار اس طرح سے ہے۔ 1۔ توبہ کرنا، 2۔ عبادت کرنا، 3۔ اللہ کی حمد کرنا، 4۔ روزہ رکھنا، 5۔ رکوع کرنا، 6۔ سجدہ کرنا، 7۔ امر بالمعروف کرنا، 8۔ نہی عن المنکر کی انجام دہی کرنا۔ 9۔ اللہ کی حدود کی حفاظت کرنا۔ اس آیت میں نو چیزیں مذکور ہیں۔ لیکن مفسر ابن کثیر نے حضرت ابن عباس سے نقل کرتے ہوئے یہی کہا ہے کہ سورة برأت میں دس ہیں۔ احقر کے خیال میں یوں آتا ہے کہ حضرت ابن عباس نے وہ آیت بھی ساتھ ملائی ہوگی جو آیت مذکورہ سے پہلے ہے۔ یعنی (اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَ اَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ ) اس آیت میں قتال اور جہاد مذکور ہے اس کو ملا کر دس صفات ہوجاتی ہیں۔ سورة مومنون میں یہ احکام مذکور ہیں۔ 1۔ نماز میں خشوع کرنا، 2۔ لغو سے اعراض کرنا، 3۔ زکوٰۃ ادا کرنا، 4۔ شرم کی جگہ کو حرام سے محفوظ رکھنا، 5۔ امانتوں کی نگہداشت رکھنا، 6۔ عہد کی پابندی کرنا، 7۔ نمازوں کی پابندی کرنا۔ یہ چیزیں سورة مومنوں کے پہلے رکوع میں مذکور ہیں۔ سورة معارج میں بھی ان چیزوں کا تذکرہ ہے۔ اس میں یہ چیزیں زائد ہیں، 8۔ اپنے مالوں میں سائل اور محروم کا حصہ رکھنا، 9۔ اپنے رب کے عذاب سے ڈرنا، 10۔ گواہیوں کو ٹھیک ٹھیک ادا کرنا۔ سورۂ احزاب میں یہ چیزیں مذکور ہیں۔ 1۔ اسلام کے کام کرنا، 2۔ دل سے مومن ہونا، 3۔ فرمانبرداری کرنا 4۔ قول و عمل میں سچائی اختیار کرنا، 5۔ طاعات کی ادائیگی میں اور مصائب کے آنے پر صبر اختیار کرنا۔ 6۔ خشوع اختیار کرنا، 7۔ مال کی خیرات کرنا، 8۔ روزہ رکھنا، 9۔ شرم کی جگہوں کی حفاظت کرنا، 10۔ بہت زیادہ اللہ کا ذکر کرنا۔ یہ دس چیزیں ہیں لیکن اس میں بعض چیزیں وہ ہیں جو سورة مومنین کی آیت میں بھی مذکور ہیں اور یہاں اگر خشوع سے مراد مطلق خشوع لیا جائے (نماز میں اور غیر نماز میں) جس کا معنی ہے قلب کا جھکاؤ ہونا تو اس سے خشوع فی الاعمال اور خشوع فی المعاملات بھی مراد ہوسکتا ہے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ تکبر اختیار نہ کرے اور قلب وجوارح کو عناد سے اور ہر ایسی چیز سے بچائے جو قلب اور اعضاء وجوارح کے جھکاؤ کے خلاف ہو۔ سورة برأت میں جو السَّآءِحُوْنَ ہے اس کا ترجمہ بھی روزہ دار کا کیا گیا ہے۔ سورة احزاب میں بھی الصَّآءِمِیْنَ مذکور ہے۔ لیکن حضرت عطاء نے السَّآءِحُوْنَ کا ترجمہ الغزاۃ المجاھدون فی سبیل اللہ بتایا ہے۔ اور حضرت عکرمہ نے فرمایا ہے کہ (اَلسَّاءِھُوْنَ ھُمْ طَلَبَۃُ الْعِلْمِ ) (کما فی معالم التنزیل) اگر ان میں سے کوئی معنی لیا جائے تو مستقل ایک صفت کا ذکر آجاتا ہے اور تکرار ختم ہوجاتی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے پانچواں قول یہ منقول ہے کہ جن کلمات میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو مبتلا فرمایا اور ان کو آزمایا۔ وہ یہ ہیں۔ (ا) اپنی قوم سے جدا ہوجانا اور اللہ کے لیے مفارقت اختیار کرنا۔ (2) نمرود سے اللہ کی توحید کے بارے میں مباحثہ کرنا اور جان کا خطرہ ہوتے ہوئے ایک جابر کے سامنے کلمہ حق کہہ دینا۔ (3) پھر آگ میں ڈالا جانا اور اس کے باوجود حق پر قائم رہنا۔ (4) اپنا وطن چھوڑ کر اللہ کے لیے ہجرت کرنا اور دوسری جگہ (ملک شام) چلا جانا۔ (5) اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں کی ضیافت کے لیے مامور ہوجانا اور اپنی جان و مال سے اس پر ثابت قدم رہنا (6) بیٹے کے ذبح کرنے کا حکم ہونا پھر اس کے لیے نہ صرف یہ کہ آمادہ ہوجانا بلکہ اس کے گلے پر چھری پھیر دینا (انہوں نے تو چھری پھیر ہی دی، آگے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد ہوئی اور بیٹا ذبح نہ ہوا۔ یہ دوسری بات ہے) جب یہ سب کام کر گزرے اور امتحان میں پورے اتر گئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اَسْلِمْ (فرما نبردار ہوجاؤ) انہوں نے عرض کیا (اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ ) (میں رب العالمین کا فرمانبردار ہوں) مفسر ابن کثیر نے حضرت ابن عباس کے یہ اقوال نقل کیے ہیں ہم نے تشریح میں بعض روایات کا اضافہ کردیا ہے۔ اور آیات مذکورہ میں جو احکام ہیں ان کی تعداد میں جو کلام ہے وہ بھی ذکر کردیا ہے۔ اس کے بعد مفسر ابن کثیر نے کلمات کی تفسیر میں حضرت حسن بصری کے اقوال نقل کیے ہیں پھر ابن عباس سے یہ بھی نقل کیا ہے کہ کلمات سے مراد وہ چیزیں ہیں جو آیت میں اور اس کے بعد والی آیات میں مذکور ہیں۔ حضرت مجاہد سے بھی ایسا ہی منقول ہے اس کے بعد حافظ ابن کثیر مفسر ابن جریر سے نقل فرماتے ہیں کہ کلمات کی تفسیر میں جتنے بھی اقوال ہیں۔ ان میں جو کچھ مذکور ہے کلمات سے یہ سب مراد ہوں یہ بھی جائز ہے۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ ان میں سے بعض چیزیں مراد ہوں اور کسی بھی چیز کے بارے میں متعین طریقہ پر اسی وقت یقین کیا جاسکتا ہے کہ جب کہ اس بارے میں کوئی صحیح حدیث یا اجماع امت ہو لیکن صحیح حدیث یا اجماع سے ان میں سے کوئی چیز کلمات کی تفسیر میں ثابت نہیں ہے۔ اس کے بعد ابن جریر سے نقل کیا ہے کہ حضرت مجاہد نے جو کلمات کی تفسیر کی ہے وہ زیادہ ٹھیک معلوم ہوتی ہے۔ لیکن ابن کثیر فرماتے ہیں کہ تمام اقوال میں جو مذکور ہیں ان سب کو مراد لینا زیادہ قوی ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی امامت : اس کے بعد ارشاد ہے (قَالَ اِنّیْ جَاعِلُکَ للنَّاسِ اِمَامًا) (اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بلاشبہ میں تم کو لوگوں کا پیشوا بناؤں گا) علماء تفسیر نے فرمایا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کو احکام دے کر آزمایا اور انہوں نے احکام کی پورے طور پر بجا آوری کردی تو بطور صلہ اور انعام اللہ تعالیٰ شانہ نے ان کو لوگوں کا پیشوا بنا دیا۔ اور جن احکام میں ان کو مبتلا فرمایا تھا ان کے پورا کروانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ اعمال اور اخلاق کے اعتبار سے ان کی پوری طرح تربیت ہوجائے تاکہ وہ امامت کے لائق ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس طرح پیشوا بنایا کہ اول تو ان کو نبوت سے سرفراز فرمایا ان پر صحیفے نازل فرمائے اور پھر ان کی نسل اور ذریت میں امامت کو جاری فرمایا یعنی ان کے بعد جتنے بھی نبی آئے ہیں وہ سب انہیں کی نسل میں سے تھے اور سب اس بات کے مامور تھے کہ ابراہیم خلیل (علیہ السلام) کی ملت کا اتباع کریں۔ حتیٰ کہ نبی عربی سیدنا حضرت محمد رسول اللہ ﷺ بھی ان کی نسل میں سے تھے۔ اور ان کو بھی حکم ہوا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت کا اتباع کریں۔ کما قال تعالیٰ (ثُمَّ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ اَنِ اتَّبِعْ مِلَّۃَ اِبْرَاھِیْمَ حَنِیْفًا) گو پوری طرح سے ان کی ملت کے احکام ان کے بعد آنے والے انبیاء کرام (علیہ السلام) کی ملت میں نہ تھے لیکن اکثریا بعض احکام ان کے بعد کے شرائع میں ان کی ملت کے موافق اور مطابق تھے۔ یہ تقریر اس صورت میں ہے جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) کی امامت دوامی لی جائے اور اگر یہ مطلب ہو کہ اپنے زمانے کے لوگوں کے پیشوا تھے تو یہ بھی بعید نہیں ہے۔ روح المعانی میں دونوں باتیں لکھی ہیں۔ لیکن امامت سے نبوت مراد لینے کی صورت میں کلمات کی تفسیر میں جو بعض باتیں بیان کی گئی ہیں وہ نہیں آسکتیں جب کہ پیشوا ہونے کا اظہار تمام کلمات کے بعد مراد ہو کیونکہ لڑکے کا ذبح اور بعض دیگر امور جو کلمات کی تفسیر میں بیان ہوئے ہیں وہ نبوت کے بعد ہی ظہور پذیر ہوئے ہیں۔ (ذکرہ فی الروح ص 375 ج 1) لیکن ان میں سے جو کوئی ظالم ہوگا وہ اس مرتبہ پر فائز نہیں ہوسکتا، مفسرین نے لکھا ہے کہ یہاں عہد سے مراد امامت ہے اور متعین طور پر اس سے نبوت مراد ہے اور ظالموں سے کافر مراد ہیں۔ کما قال تعالیٰ (وَ الْکَافِرُوْنَ ھُمُ الظَّالِمُوْنَ ) آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ذریت میں ظالم بھی ہوں گے اور ظالم کو نبوت نہیں مل سکتی اور نبوت کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو نسلی تعلق کی وجہ سے ملتی چلی جائے وہ تو اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جس کو چاہا اللہ تعالیٰ نے نبی بنا دیا اور جب چاہا سلسلہ نبوت ختم فرما دیا۔ قال فی الروح و عبر عنھا بالعھد للاشارۃ الی انھا امانۃ اللّٰہ تعالیٰ و عھدہ الذی لا یقوم بہ الا من شاء اللہ تعالیٰ من عبادہ و آثر النیل علی الجعل ایماء الی ان امامۃ الانبیاء من ذریتہ علیھم السلام لیست بجعل مستقل بلھی حاصلۃ فی ضمن امامتہ تنال کلا منھم فی وقتہ المقدر لہ۔ (ص 377 ج 1)
Top