Anwar-ul-Bayan - Nooh : 17
اَوْ یَكُوْنَ لَكَ بَیْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰى فِی السَّمَآءِ١ؕ وَ لَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِیِّكَ حَتّٰى تُنَزِّلَ عَلَیْنَا كِتٰبًا نَّقْرَؤُهٗ١ؕ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا۠   ۧ
اَوْ : یا يَكُوْنَ : ہو لَكَ : تیرے لیے بَيْتٌ : ایک گھر مِّنْ : سے۔ کا زُخْرُفٍ : سونا اَوْ : یا تَرْقٰى : تو چڑھ جائے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں وَلَنْ نُّؤْمِنَ : اور ہم ہرگز نہ مانیں گے لِرُقِيِّكَ : تیرے چڑھنے کو حَتّٰى : یہانتک کہ تُنَزِّلَ : تو اتارے عَلَيْنَا : ہم پر كِتٰبًا : ایک کتاب نَّقْرَؤُهٗ : ہم پڑھ لیں جسے قُلْ : آپ کہ دیں سُبْحَانَ : پاک ہے رَبِّيْ : میرا رب هَلْ كُنْتُ : نہیں ہوں میں اِلَّا : مگر۔ صرف بَشَرًا : ایک بشر رَّسُوْلًا : رسول
یا آپ کا گھر ہو جو خوب زینت والا ہو یا آپ آسمان میں چڑھ جائیں، اور ہم آپ کے چڑھنے پر ہرگز یقین نہ کریں گے یہاں تک کہ آپ ہمارے اوپر ایک لکھی ہوئی کتاب نازل کردیں جسے ہم پڑھ لیں۔ آپ فرما دیجیے کہ میرا رب پاک ہے میں تو صرف ایک بشر ہوں پیغمبر ہوں۔
(ھَلْ کُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا) (میں تو ایک بشر ہی ہوں ایک انسان ہوں ہاں یہ بات ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے رسول بنا کر بھیجا ہے) اگر میں دوسرے انسانوں کی طرح کھاتا پیتا ہوں اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہوں تو یہ بشریت کے تقاضوں کے موافق ہے اور جو توحید و رسالت کی باتیں کرتا ہوں یہ رسول ہونے کی حیثیت سے ہیں اور رسول ہونے کے لوازم میں یہ باتیں نہیں ہے جن کا تم نے مطالبہ کیا ہے، جو مجھ پر ایمان لائے گا اس کا یہ ایمان اسے نفع دے گا اور جو منکر ہوگا اپنا برا کرے گا رسول کے ذمہ اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ وہ واضح طور پر حق بیان کردے اور پوری طرح اللہ تعالیٰ کے احکام پہنچا دے۔ فائدہ : ایک ایسی جماعت بھی پائی جاتی ہے جسے سید الاولین ﷺ کی محبت کا بہت بڑا دعویٰ ہے اور اپنے اس دعویٰ کی وجہ سے حضرت رسول اکرم ﷺ کے بارے میں ایسے ایسے عقائد اختیار کرلیے ہیں جو قرآن و حدیث کی تصریحات کے سراسر خلاف ہیں انہیں میں سے ان کا ایک یہ عقیدہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ بشر نہیں تھے۔ اور ان میں سے بعض مدعیان علم نے تو غضب کردیا سورة کہف کے آخر میں جو فرمایا ہے۔ (قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ ) اس کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ مانا فیہ ہے ان جاہلوں کو یہ بھی پتہ نہیں کہ ان حرف تحقیق ہے جملہ منفیہ پر داخل نہیں ہوتا۔ پھر قرآن شریف میں آنحضرت ﷺ کی بشریت ثابت کرنے کے لیے صرف یہی تو ایک آیت نہیں ہے جس میں اِنَّمَا آیا ہے۔ مذکورہ بالا آیت بھی تو ہے جس میں (قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ ھَلْ کُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا) فرمایا ہے اس میں تو مانا فیہ نہیں ہے۔
Top