Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 79
وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ١ۖۗ عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا
وَمِنَ
: اور کچھ حصہ
الَّيْلِ
: رات
فَتَهَجَّدْ
: سو بیدار رہیں
بِهٖ
: اس (قرآن) کے ساتھ
نَافِلَةً
: نفل (زائد)
لَّكَ
: تمہارے لیے
عَسٰٓي
: قریب
اَنْ يَّبْعَثَكَ
: کہ تمہیں کھڑا کرے
رَبُّكَ
: تمہارا رب
مَقَامًا مَّحْمُوْدًا
: مقام محمود
اور رات کے حصہ میں نماز تہجد پڑھا کیجیے جو آپ کے لیے زائد چیز ہے عنقریب آپ کا رب آپ کو مقام محمود میں جگہ دے گا۔
(فتھجدبہ نافلۃ لک) اور رات کے حصہ میں نماز تہجد پڑھا کیجیے جو آپ کے لیے زائد چیز ہے۔ لفظ تہجد ہجود سے لیا گیا ہے، ہجود سونے کو کہتے ہیں اور تہجد ترک النوم یعنی سونے کے بعد اٹھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ (لان التفعل للتجنب مثل التاثم والتحنث) وقال بعضھم ان الھجود من الاضداد والمراد بالتھجد تکلف الھجود بمعنی الیقظۃ ذکرہ صاحب الروح۔ رات عبادت کے لیے مناسب ترین وقت ہے، اس میں جتنی بھی نماز پڑھی جائے ذکر و تسبیح و تلاوت میں وقت گزارا جائے بہت مبارک ہے اور بہت بڑی فضیلت کی بات ہے اگر سونے سے پہلے نفل نماز پڑھ لے، یہ بھی بہت بڑے ثواب کی چیز ہے۔ حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بلاشبہ یہ بیداری مشقت کی چیز ہے اور نفسوں پر بھاری ہے سو جب تم میں سے کوئی شخص اول رات میں وتر پڑھ لے تو اس کے بعد دو رکعتیں (نفل) پڑھ لے اس کے بعد اگر رات کو کھڑا ہوگیا (اور نماز پڑھ لی تو یہ اس کے لیے بہتر ہوگا) ورنہ دو رکعت (جو سونے سے پہلے پڑھی) رات کے قیام کے حساب میں لگ جائے گی۔ (رواہ الدارمی کما فی المشکوٰۃ ص 133) لیکن تہجد وہی ہے جو سو کر اٹھنے کے بعد نفلیں پڑھی جائیں کیونکہ اس میں تکلیف زیادہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا عموماً اسی پر عمل تھا۔ بعض راتیں آپ نے ایسی گزاریں کہ بار بار سو جاتے تھے اور درمیان میں بار بار اٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔ بظاہر آیت کریمہ میں نبی اکرم ﷺ کو خطاب ہے اور ” نافلہ “ کے معنی زائدہ کے ہیں۔ بعض علماء کی رائے تو یہ ہے کہ نماز تہجد خاص کر آنحضرت ﷺ پر فرض فرمائی تھی۔ اور چونکہ یہ پانچوں نمازوں سے زیادہ تھی اس لیے اسے نافلہ فرمایا۔ نافلہ اپنے معروف معنی میں نہیں ہے۔ پھر آگے اس میں اختلاف ہے کہ آپ پر اس کی فرضیت باقی رہی یا آپ کے لیے بھی بعد میں نماز تہجد نفل قرار دے دی گئی۔ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ یہ خطاب بظاہر آنحضرت ﷺ کو ہے لیکن تبعاً آپ کی امت کو بھی خطاب ہے جیسا کہ اور دیگر مواقع میں بھی ایسا ہے ان حضرات کا فرمانا ہے کہ ابتداً رسول اللہ ﷺ کو اور آپ کی امت کو نماز تہجد کا حکم دیا گیا تھا اور یہ سب پر فرض تھی پھر امت کے حق میں فرضیت منسوخ ہوگئی۔ اور آپ پر برابر فرض رہی۔ آنحضرت ﷺ پر نماز تہجد فرض ہوئی۔ پھر فرضیت آخیر تک باقی رہی یا فرضیت آپ کے حق میں بھی منسوخ ہوگئی۔ جو بھی صورت ہو بہرحال آپ ہمیشہ اہتمام کے ساتھ تہجد کی نماز پڑھتے تھے۔ حضرات صحابہ ؓ بھی اس میں مشغول رہتے تھے۔ اور آپ نے اس کی بہت زیادہ ترغیب دی ہے۔ انبیاء سابقین ( علیہ السلام) اور ان کی امتوں کے صالحین اس نماز کو پڑھا کرتے تھے۔ حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم رات کے قیام کرنے کو لازم پکڑلو۔ کیونکہ تم سے پہلے جو صالحین گزرے ہیں یہ ان کی عبادت رہی ہے اور وہ تمہارے رب کی نزدیکی کا سبب ہے اور تمہارے گناہوں کا کفارہ ہے اور گناہوں سے روکنے والی ہے۔ (رواہ الترمذی) عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب حضرت داؤد (علیہ السلام) کی نماز ہے اور روزوں میں سب سے زیادہ محبوب حضرت داؤد (علیہ السلام) کے روزے ہیں۔ وہ آدھی رات سوتے تھے اور تہائی رات نماز میں کھڑے ہوتے تھے پھر باقی رات کا جو چھٹا حصہ رہ گیا اس میں سو جاتے تھے اور ایک دن (نفل) روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بےروزہ رہتے تھے۔ (رواہ البخاری) حضرت مغیرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نمازوں میں اتنا قیام فرمایا کہ آپ کے قدم مبارک سوج گئے کسی نے عرض کیا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں ؟ حالانکہ آپ کا گزشتہ اور آئندہ سب کچھ بخش دیا گیا ہے آپ نے فرمایا تو کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ (رواہ البخاری ص 102) حضرت عمرو بن عبسہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جس وقت پچھلی رات کا درمیانہ حصہ ہو۔ سو اگر تجھ سے یہ ہوسکے کہ اس وقت میں اللہ کا ذکر کرنے والوں میں سے ہوجائے تو اس پر عمل کرلینا۔ (رواہ الترمذی قال ہذا حدیث حسن صحیح) حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا کہ سب سے زیادہ مقبول ہونے والی دعا کونسی ہے ؟ آپ نے فرمایا جو پچھلی رات کے درمیان ہو اور فرض نمازوں کے بعد (رواہ الترمذی) اور حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ فرض نمازوں کے بعد سب سے زیادہ افضل وہ نماز ہے جو رات کے درمیان ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 111) حضرت ابو مالک اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ جنت میں ایسے بالاخانے ہیں جن کا باہر کا حصہ اندر سے اور اندر کا حصہ باہر سے نظر آتا ہے۔ یہ بالا خانے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے تیار کیے ہیں جو نرمی سے بات کریں اور کھانا کھلایا کریں اور لگاتار روزے رکھا کریں اور رات کو نماز پڑھیں جبکہ لوگ سو رہے ہوں۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان) حضرت عائشہ ؓ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ رات کو تیرہ رکعت پڑھتے تھے ان میں وتر بھی تھے اور فجر کی دو سنتیں بھی تھیں۔ (رواہ مسلم) احادیث بالا سے نماز تہجد کی فضیلت معلوم ہوئی۔ سورة بنی اسرائیل کی آیت بالا کے علاوہ دیگر آیات میں بھی اس کی فضیلت آئی ہے۔ سورة الذاریات میں ہے (اِِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ اٰخِذِیْنَ مَا اٰتَاھُمْ رَبُّہُمْ اِِنَّہُمْ کَانُوْا قَبْلَ ذٰلِکَ مُحْسِنِیْنَ کَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَہْجَعُوْنَ وَبِالْاَسْحَارِ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ ) (بلاشبہ متقی لوگ بہشتوں میں اور چشموں میں ہونگے جو کچھ ان کے رب نے ان کو دیا اسے لینے والے ہونگے بلاشبہ وہ اس سے پہلے نیک کام کرنے والے تھے وہ رات کو بہت کم سوتے تھے اور رات کے آخری حصوں میں استغفار کرتے تھے) سورة الم سجدہ میں فرمایا (تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ ) (ان کے پہلو خواب گاہوں سے علیحدہ ہوتے ہیں اس طور پر کہ وہ لوگ اپنے رب کو امید سے اور خوف سے پکارتے ہیں اور ہماری دی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرتے ہیں۔ ) فائدہ : رسول اللہ ﷺ کی نماز تہجد نیند کے غلبہ یا کسی دکھ تکلیف کی وجہ سے رہ جاتی تھی تو دن میں بارہ رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔ یہ حضرت عائشہ ؓ کی روایت ہے اور حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص سے رات کا کوئی ورد نیند کی وجہ سے رہ گیا یا پڑھنے کی کوئی چیز چھوٹ گئی پھر اسے فجر اور ظہر کی نماز کے درمیان پڑھ لیا تو یہ ایسا ہی ہوگا جیسے رات کو پڑھا ہوتا۔ (دونوں روایتیں صحیح مسلم میں مروی ہیں) فائدہ : جس شخص کو تہجد پڑھنے کی عادت ہو اور اسے مضبوط امید ہو کہ رات کو ضرور اٹھے گا وہ نماز وتر کو تہجد کی نماز کے بعد پڑھے یہ افضل ہے، اور اگر تہجد کو اٹھنے کی پکی امیدنہ ہو تو شروع رات ہی میں وتر پڑھ کر سو جائے۔ شیطان بہت شریر ہے اس کو قابو نہ دیں وہ شروع رات میں یہ سمجھا دیتا ہے کہ تہجد میں وتر پڑھ لینا اور نفس بھی اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔ پھر رات کو نہ نفس اٹھنے کی ہمت کرتا ہے اور نہ شیطان اٹھنے دیتا ہے۔ بعض تہجد گزاروں کے ساتھ یہ معاملہ ہوتا رہتا ہے۔ لہٰذا ہوشمندی کے ساتھ نیک بنیں۔ فائدہ : بعض مفسرین نے (نَافِلَۃً لَّکَ ) کا یہ معنی بھی لیا ہے کہ نماز تہجد کے ذریعے آپ کو جو خاص فضیلت حاصل ہوگی وہ صرف آپ کے لیے ہے، چونکہ آپ معصوم ہیں اس لیے اس نماز کے ذریعہ آپ کے درجات رفیعہ میں مزید اضافہ در اضافہ ہوتا رہے گا اور مزید در مزید قرب الٰہی کا ذریعہ ہوگا۔ رہا امت کا معاملہ تو چونکہ وہ معصوم نہیں ہیں اس لیے اس کے ذریعے ان کا کفارہ سیئات بھی ہوگا اور فرائض میں جو کوتاہی ہے اس کی بھی تلافی ہوگی۔ (روح المعانی) (عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا) (آپ کا رب آپ کو عنقریب مقام محمود میں اٹھائے گا) اس میں آپ کے لیے تسلی ہے کہ چند روزہ دنیا میں وہ بھی چند دن آپ کے دشمن جو آپ کو تکلیف دے رہے ہیں یہ اس بلند مرتبہ کے سامنے بےحقیقت ہے جو مرتبہ آپ کو قیامت کے دن عطا کیا جائے گا یعنی مقام محمود پر پہنچایا جائے گا۔ اس مقام پر تمام انبیاء کرام (علیہ السلام) اور تمام اولین و آخرین آپ کی تعریف کریں گے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے فرمایا کہ قیامت کے روز سب لوگ مختلف جماعتوں میں بٹے ہوں گے۔ ہر امت اپنے اپنے نبی کے پیچھے ہوگی۔ وہ عرض کریں گے کہ ہماری سفارش کیجیے حتیٰ کہ ہمارے نبی ﷺ تک شفاعت کی نوبت پہنچ جائے گی (جب دیگر انبیاء کرام (علیہ السلام) سفارش کرنے سے انکار کردیں گے تو نبی کریم ﷺ ساری مخلوق کے لیے سفارش کریں گے) یہ وہ مقام محمود ہے جس پر اللہ تعالیٰ آپ کو پہنچا دے گا۔ (صحیح بخاری ص 686) اس حدیث میں بہت اجمال ہے۔ دوسری روایات میں تفصیل کے ساتھ شفاعت کا مضمون وارد ہوا ہے اور وہ یہ کہ قیامت کے دن جب لوگ بہت ہی زیادہ تکلیف میں ہوں گے اور سورج قریب ہوجائے گا اس بےچینی کے عالم میں کہیں گے کہ کسی سے سفارش کے لیے عرض کرو۔ پہلے آدم (علیہ السلام) کے پاس پھر نوح (علیہ السلام) کے پاس پھر ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس پھر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس پھر عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس سفارش کرنے کی درخواست کریں گے یہ سب حضرات انکار کردیں گے تو سید الاولین و الآخرین محمد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور شفاعت کی درخواست کریں گے آپ عرش کے نیچے پہنچ کر سجدہ میں گرجائیں گے اس وقت اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی ایسی ایسی تعریفیں الہام فرمائے گا جو اس سے پہلے کسی کے قلب میں نہیں ڈالی گئیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوگا کہ اے محمد سر اٹھاؤ اور سوال کرو۔ سوال پورا کیا جائے گا۔ اور سفارش کرو تمہاری سفارش قبول کی جائے گی۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا) کی تفسیر میں فرمایا کہ اس سے شفاعت مراد ہے۔ رواہ الترمذی فی التفسیر وفی حاشیۃ قولہ مَقَامًا مَّحْمُوْدًایحمدہ فی جمیع الخلق التعجیل الحساب والاراحۃ من طول والوقوف 1 ھ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ آپ کو مقام محمود عطا فرمائے گا لیکن امت محمدیہ صلی اللہ علی صاحبھا السلام کو بھی مقام محمود کی دعا کرنے کا شرف عطا کیا ہے جو اذان کا جواب دینے کے بعد کی جاتی ہے۔
Top