Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 111
وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَكْبِیْرًا۠   ۧ
وَقُلِ : اور کہ دیں الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے لَمْ يَتَّخِذْ : نہیں بنائی وَلَدًا : کوئی اولاد وَّلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کے لیے شَرِيْك : کوئی شریک فِي الْمُلْكِ : سلطنت میں وَلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کا وَلِيٌّ : کوئی مددگار مِّنَ : سے۔ سبب الذُّلِّ : ناتوانی وَكَبِّرْهُ : اور اس کی بڑائی کرو تَكْبِيْرًا : خوب بڑائی
اور آپ یوں کہیے کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے اپنے لیے کوئی اولاد نہیں بنائی اور نہ اس کے لیے ملک میں کوئی شریک ہے، اور نہ ایسی بات ہے کہ کمزوری کی وجہ سے اس کا کوئی ولی ہو، اور خوب اچھی طرح سے اس کی بڑائی بیان کیجیے
اللہ کی حمد بیان کیجیے جس کا کوئی شریک اور معاون نہیں ہے اور اس کی بڑائی بیان کیجیے در منثور ص 208 ج 4 میں حضرت محمد بن کعب قرظی سے نقل کیا ہے کہ یہود و نصاریٰ اللہ کے لیے اولاد تجویز کرتے تھے اور مشرکین عرب اللہ کے لیے یوں شریک تجویز کرتے تھے کہ حج میں جو تلبیہ پڑھا جاتا ہے اس میں لا شریک لک کے ساتھ الا شریک ھو لک تملکہ وما ملک بھی جوڑ دیتے تھے اور صابئین اور مجوس یوں کہتے تھے کہ اگر اللہ کی مدد کرنے والے نہ ہوتے تو وہ عاجز ہو کر رہ جاتا ان سب کی تردید میں اللہ تعالیٰ شانہ نے آیت بالا (وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا) آخر تک نازل فرمائی (رواہ البخاری) جس میں یہ بتادیا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا نہ اس کی اولاد ہے نہ اولاد ہوسکتی ہے کیونکہ اولاد ہونا اس بےعیب کے لیے عیب ہے حدیث قدسی میں ہے۔ (وَسُبْحَانِیْ اَنْ صَاحِبَۃً اَوْ وَلَدًا) (اور میں اس سے پاک ہوں کہ میرے کوئی بیوی ہو یا اولاد ہو) نہ اللہ تعالیٰ کی کوئی اولاد ہے نہ ملک میں اس کا کوئی شریک ہے سارا ملک اسی کا ہے وہ ملک الملوک ہے اس کی سلطنت میں اس کا کوئی شریک نہیں اور نہ اسے کسی شریک کی ضرورت ہے اور نہ کسی مددگار کی جسے امور مملکت پر پوری قدرت نہیں ہوتی اسے ولی یعنی مددگار کی ضرورت پڑتی ہے اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہے قوی و عزیز ہے وہ کسی چیز سے عاجز نہیں لہٰذا اسے کسی ولی یعنی مددگار کی ضرورت نہیں نہ کوئی اس کا مددگار ہے اور نہ ہوگا اور نہ ہوسکتا ہے سورة سباء میں فرمایا (قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَھُمْ فِیْھِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہٗ مِنْھُمْ مِّنْ ظَھِیْرٍ ) (آپ فرما دیجیے کہ ان لوگوں کو بلالو جن کو تم خدا کے سوا نافع اور معبود سمجھ رہے ہو، وہ ذرہ برابر اختیار نہیں رکھتے نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہ ان کی ان دونوں میں کوئی شرکت ہے، اور نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے۔ ) اس آیت شریفہ میں اللہ تعالیٰ شانہ کی حمد بیان کرنے کا بھی حکم دیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی صفات جلیلہ بیان فرمائی ہیں تکبر یعنی اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان فرمانے کا بھی حکم دیا۔ تفسیر ابن کثیر میں مرسلاً روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ آیت اپنے گھر کے ہر چھوٹے بڑے فرد کو سکھایا کرتے تھے نیز بعض آثار سے یہ بھی نقل کیا ہے کہ جس کسی رات کو گھر میں یہ آیت پڑھ لی جائے تو چوری کا یا دوسری کسی مصیبت کا حادثہ پیش نہ آئے گا۔ حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اَفْضَلُ الذِّکْرِ لاَ اِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ وَاَفْضَلُ الدُّعَاءِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ سب سے زیادہ افضل ذکر لاَ اِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ ہے اور سب سے افضل دعا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ہے۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے جنت کی طرف وہ لوگ بلائے جائیں گے جو خوشی میں اور دکھ تکلیف میں اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے تھے اور حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حمد اصل شکر ہے اس بندہ نے اللہ کا شکر ادا نہیں کیا جو اس کی حمد بیان نہیں کرتا۔ (رواھما البیہقی فی شعب الایمان) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر میں ایک مرتبہ سُبْحَان اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلاَ اِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُکہہ دوں تو یہ مجھے ان سب چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج نکلتا ہے۔ (رواہ مسلم) وھذا اخر سورة الاسراء بفضل اللّٰہ ذی المجد والکبریاء والحمد للّٰہ خالق الارض والسماء والصلوۃ علی صفوۃ الانبیاء وعلی الہ وصحبہ البررۃ الاتقیاء
Top