Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 95
اِنَّا كَفَیْنٰكَ الْمُسْتَهْزِءِیْنَۙ
اِنَّا : بیشک ہم كَفَيْنٰكَ : کافی ہیں تمہارے لیے الْمُسْتَهْزِءِيْنَ : مذاق اڑانے والے
بلاشبہ جو لوگ ہنسی کرنے والے ہیں
ہنسی کرنے والوں کے لیے ہم کافی ہیں اس کے بعد فرمایا (اِنَّا کَفَیْنٰکَ الْمُسْتَھْزِءِ یْنَ الَّذِیْنَ یَجْعَلُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًا اٰخَرَ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ ) (بلاشبہ جو لوگ ہنسی کرنے والے ہیں، جو اللہ کے ساتھ دوسرا معبود تجویز کرتے ہیں ان کی جانب سے ہم آپ کے لیے کافی ہیں، سو عنقریب وہ جان لیں گے) ہنسی کرنے والے یوں تو سب ہی مشرکین تھے لیکن خصوصی طور پر علمائے تفسیر نے ولید بن مغیرہ اور اس کے چار ساتھیوں کا نام لیا ہے یہ لوگ ہنسی کرنے اور مذاق اڑانے میں بہت آگے آگے تھے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے ان کے مختلف اعضاء کی طرف اشارہ فرمایا کسی کے پیٹ کی طرف کسی کی آنکھوں کی طرف کسی کے سر کی طرف اور یہ بتادیا کہ ان اعضاء میں تکلیف پیدا ہوجانے سے ہلاک ہوں گے علامہ کرمانی نے شرح بخاری میں لکھا ہے کہ ان مسخرہ کرنے والوں سے وہ سات افراد مراد ہیں جنہوں نے آنحضرت ﷺ کی کمر مبارک پر گندگی ڈال دی تھی جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے یہ لوگ بدر میں مقتول ہوئے (راجع روح المعانی ص 76 ج 14) معالم التنزیل ص 59 ج 3 میں لکھا ہے کہ مستہزئین مذاق بنانے والے پانچ افراد تھے اول ولید بن مغیرہ جو ان سب کا سردار تھا دوسرا عاص بن وائل تیسرا اسود بن عبد المطلب چوتھا اسود بن عبد یغوث پانچواں حارث بن قیس تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو استھزا کی سزا دی اور یہ لوگ بری موت مرے ایک دن یہ لوگ کعبہ شریف کا طواف کر رہے تھے (زمانہ جاہلیت میں بھی کعبہ شریف کا طواف کیا جاتا تھا) رسول اللہ ﷺ اس موقعہ پر وہاں موجود تھے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) بھی تشریف لے آئے جب ولید بن مغیرہ کا گزر ہوا تو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ اے محمد ﷺ آپ اس شخص کو کیسا پاتے ہیں آپ نے فرمایا کہ یہ برا بندہ ہے۔ حضرت جبرائیل نے فرمایا اس کی طرف سے آپ کی حفاظت کردی گئی، اور یہ فرماتے ہوئے ولید کی پنڈلی کی طرف اشارہ فرمایا اس کے بعد ولید وہاں سے چلا گیا یمانی چادریں پہنے ہوئے تھا۔ تہمد کو گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا راستہ میں بنی خزاعہ کا ایک شخص کھڑا تھا جس کے تیروں کے پر بکھرے ہوئے تھے۔ ان تیروں کا دھار دار حصہ ولید کے پاؤں میں چبھ گیا۔ اس نے تکبر کی جہ سے جھکنا گوارا نہیں کیا تاکہ اسے اپنے پاؤں سے نکال دے بالآخر وہ دھار دار حصہ آگے بڑھتا رہا جس نے اس کی پنڈلی کو زخمی کردیا۔ جس سے وہ مریض ہوگیا اور اس مرض میں مرگیا، پھر عاص بن وائل وہاں سے گزرا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا اے محمد ﷺ یہ کیسا شخص ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ برا بندہ ہے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے اس کے قدموں کے تلووں کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ آپ کی اس سے حفاظت ہوگئی اس کے بعد عاص بن وائل اپنے دو لڑکوں کے ساتھ تفریح کرنے نکلا ایک گھاٹی پر پہنچا تو اس کا پاؤں ایک خار دار درخت پر پڑگیا اس کا ایک کانٹا اس کے پاؤں کے تلوے میں گھس گیا جس سے اس کا پاؤں پھول کر اونٹ کی گردن کے برابر ہوگیا اور وہی اس کی موت کا سبب بن گیا تھوڑی دیر میں اسود بن عبد المطلب گزرا۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا اے محمد ﷺ کہ یہ کیسا شخص ہے ؟ آنحضرت سرور عالم ﷺ نے فرمایا کہ یہ برا شخص ہے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے اس کی آنکھوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ آپ اس سے محفوظ ہوگئے۔ چناچہ وہ اندھا ہوگیا اور برابر دیوار میں سر مارتا رہا اور یہ کہتے ہوئے مرگیا قَتَلَنِیْ رَبُّ مُحَمَّدٍ (مجھے رب محمد نے قتل کردیا) پھر اسود بن عبد یغوث گزرا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ اے محمد ﷺ آپ اسے کیسا شخص پاتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ برا بندہ ہے حالانکہ میرے ماموں کا لڑکا ہے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کی کہ اس کی طرف سے آپ کی حفاظت کردی گئی، یہ کہہ کر اس کے پیٹ کی طرف اشارہ کیا۔ لہٰذا اس کو استسقاء کا مرض لگ گیا اس کے بعد حارث بن قیس کا گزر ہوا۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا کہ اے محمد ﷺ آپ اسے کیسا پاتے ہیں آپ نے فرمایا یہ برا بندہ ہے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے اس کے سر کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا اس سے آپ کی حفاظت کردی گئی۔ اس کے بعد اس کی ناک سے مسلسل پیپ نکلنے لگی جو اس کی موت کا ذریعہ بن گئی۔
Top