Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 87
وَ لَقَدْ اٰتَیْنٰكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ وَ الْقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اٰتَيْنٰكَ : ہم نے تمہیں دیں سَبْعًا : سات مِّنَ : سے الْمَثَانِيْ : بار بار دہرائی جانیوالی وَالْقُرْاٰنَ : اور قرآن الْعَظِيْمَ : عظمت والا
اور ہم نے آپ کو سات آیتیں دی ہیں جو بار بار پڑھی جاتی ہیں اور قرآن عظیم دیا،
رسول اللہ ﷺ کو خطاب کہ ہم نے آپ کو سبع مثانی اور قرآن عظیم عطا فرمایا جو لوگ رسول اللہ ﷺ کی تکذیب کرتے تھے وہ دنیا دار تھے اور مالدار تھے کھاتے پیتے لوگ تھے اللہ جل شانہٗ نے نبی اکرم ﷺ کو اول تو اپنی ایک بہت بڑی نعمت کا تذکرہ فرمایا کہ ہم نے آپ کو (سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ ) عطا کیں اور قرآن عظیم عطا کیا، سبع سات کو کہتے ہیں اور مثانی جمع ہے مثنیٰ کی جو چیز بار بار مذکور ہو اسے مثنیٰ کہتے ہیں یہاں (سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ ) سے سورة فاتحہ مراد ہے اس میں سات آیات ہیں جو بار بار نماز میں پڑھی جاتی ہیں اور (اَلْقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ ) سے سورة فاتحہ کے علاوہ باقی قرآن مجید مراد ہے اللہ جل شانہٗ نے بطور امتنان فرمایا کہ ہم نے آپ کو سورة فاتحہ دی اور اس کے سوا باقی قرآن عطا کیا آپ لوگوں کی تکذیب پر نظر نہ کریں، ہم نے جو نعمت دی ہے، اور آپ پر جو مہربانی کی ہے اس کے سامنے منکرین کی تکذیب کی کچھ بھی حیثیت نہیں ہے، آپ نعمت عظیمہ پر خوش ہوں، ان کے عناد اور بےالتفاتی کی طرف التفات نہ کریں۔
Top