Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 72
لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
لَعَمْرُكَ : تمہاری جان کی قسم اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَفِيْ : البتہ میں سَكْرَتِهِمْ : اپنے نشہ يَعْمَهُوْنَ : مدہوش تھے
آپ کی جان کی قسم بیشک وہ اپنی مستی میں اندھے بن رہے تھے،
رحمتہ للعالمین ﷺ کا بہت بڑا اعزاز، اللہ جل شانہ نے آپ کی جان کی قسم کھائی ہے اللہ تعالیٰ شانہٗ نے (لَعَمْرُکَ اِنَّھُمْ لَفِیْ سَکْرَتِھِمْ یَعْمَھُوْنَ ) جو فرمایا ہے اس میں اپنے حبیب مصطفیٰ ﷺ کی جان کی قسم کھائی ہے صاحب روح المعانی ص 42 ج 14 نے امام بیہقی کی دلائل النبوۃ سے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ ﷺ کی جان سے بڑھ کر کوئی معزز و مکرم جان پیدا نہیں فرمائی اللہ تعالیٰ نے آپ کی حیات کے علاوہ کسی بھی حیات کی قسم نہیں کھائی، یہاں سرسری طور پر جو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ غیر اللہ کی قسم کھانا تو ممنوع ہے اللہ تعالیٰ نے آپ کی جان کی قسم کیوں کھائی ؟ اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ یہ تو مخلوق کے لیے منع ہے وہ غیر اللہ کی قسم کھائیں گے تو شرک ہوگا اللہ تعالیٰ خالق اور مالک ہے اس پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں ہے اس کو اختیار ہے جس کی چاہے قسم کھائے، اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے اگر وہ کسی کی قسم کھائے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر عظمت والی ہوگئی۔ یا اللہ تعالیٰ کے برابر ہوگئی یہاں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کی جان کی قسم کھائی اور قرآن مجید میں بہت سے مواقع ہیں دوسری چیزوں کی قسمیں بھی مذکور ہیں جیسے (وَالزَّیْتُوْنِ اور والذّٰرِیَات اور والْعٰدِیَات اور والسَّمَآء اور والطَّارِقِ ) وغیرہ ذالک حضرات مفسرین کرام نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کی قسم کھائی ہے ان میں وہ چیزیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کی قدرت پر دلالت کرنے میں بہت زیادہ واضح ہیں یا ان کا نفع خوب زیادہ ہے یا جن میں غورو فکر کرنے سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ذہن جلدی پہنچتا ہے اگر غور کیا جائے گا تو یہ امر واضح طور پر سمجھ میں آجائے گا۔
Top