Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 49
نَبِّئْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُۙ
نَبِّئْ : خبر دیدو عِبَادِيْٓ : میرے بندے اَنِّىْٓ : کہ بیشک اَنَا : میں الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
آپ میرے بندوں کو خبر دے دیجیے کہ بلاشبہ میں غفور ہوں رحیم ہوں
اہل دوزخ کے عذاب اور اہل جنت کی نعمتیں بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا (نَبِّئْ عِبَادِیْٓ اَنِّیْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ) (میرے بندوں کو بتا دیجیے کہ بلاشبہ میں غفور ہوں رحیم ہوں) (وَ اَنَّ عَذَابِیْ ھُوَ الْعَذَابُ الْاَلِیْمُ ) (اور بلاشبہ میرا عذاب وہ درد ناک عذاب ہے) صاحب روح المعانی نے لکھا ہے کہ اوپر جنت میں جانے والے جن متقیوں کا ذکر ہے ان سے وہ لوگ مراد نہیں ہیں جو بالکل ہی گناہوں سے پاک صاف ہوں متقیوں سے بھی گناہ ہوجاتے ہیں لہٰذا اس آیت میں یہ بتادیا ہے کہ متقی تو جنت میں ہوں گے ہی مومن گناہ گار بھی جنت میں جائیں گے اگرچہ توبہ کیے بغیر ہی مرگئے ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ غفور ہے رحیم ہے (البتہ گناہوں سے بچتے رہیں اور مغفرت کا بھروسہ کرکے گناہوں میں ترقی نہ کریں اور توبہ میں دیر نہ لگائیں کیونکہ وہ بخشنے والا مہربان تو ہے ہی گناہوں پر عذاب دینے کا بھی اسے اختیار ہے اور اس کا عذاب درد ناک ہے) بہت سے اہل ایمان اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں سزا بھگتیں گے اس کے بعد جنت میں جائیں گے جیسا کہ احادیث شریفہ میں وارد ہوا ہے لہٰذا گناہوں سے بچتے رہیں گناہ ہوجائے تو جلدی توبہ کرلیا کریں۔
Top