Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 47
وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰى سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نے کھینچ لیا مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے مِّنْ : سے غِلٍّ : کینہ اِخْوَانًا : بھائی بھائی عَلٰي : پر سُرُرٍ : تخت (جمع) مُّتَقٰبِلِيْنَ : آمنے سامنے
اور ہم وہ کینہ نکال دیں گے جو ان کے سینوں میں تھا، بھائی بھائی بن کر رہیں گے تختوں پر آمنے سامنے ہونگے،
اہل جنت تکیہ لگائے آنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے (عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ ) جو فرمایا ہے اس کے بارے میں صاحب روح المعانی نے حضرت مجاہد سے نقل کیا ہے کہ وہ جنت میں اس طرح رہیں گے کہ ایک دوسرے کی پشت نہ دیکھیں گے ان کے تخت گھومنے والے ہوں گے وہ جن حالات میں بھی ہوں گے آپس میں آمنے سامنے ہی ہوں گے اور ان کے تخت ان کو لے کر اس طرح گھوم رہے ہوں گے کہ جب بھی مجتمع ہوں گے متقابل ہی رہیں گے یعنی آمنا سامنا ہی رہے گا۔ جنت میں کوئی تکلیف نہ ہوگی نہ وہاں سے نکالے جائیں گے سورة واقعہ میں فرمایا (عَلٰی سُرُرٍ مَّوْضُوْنَۃٍ مُتَّکِءِیْنَ عَلَیْہَا مُتَقَابِلِیْنَ ) ایسے تختوں پر ہوں گے جو سونے کے تاروں سے بنے ہوں گے ان پر تکیہ لگائے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے، پھر فرمایا (لَا یَمَسُّھُمْ فِیْھَا نَصَبٌ وَّ مَا ھُمْ مِّنْھَا بِمُخْرَجِیْنَ ) یعنی اہل جنت کو جنت میں کسی طرح کی کوئی تکلیف جسمانی روحانی ظاہری باطنی نہ پہنچے گی ہر طرح کے دکھن تھکن رنج و غم سے محفوظ ہوں گے ہر چیز خواہش کے موافق ہوگی وہاں ہمیشہ رہیں گے کبھی وہاں سے نکالے نہ جائیں گے بھرپور نعمتوں میں ہوں گے نعمتوں کے چھن جانے کا یا وہاں سے نکالے جانے کا کبھی کوئی خطرہ نہ ہوگا۔ سورة فاطر میں فرمایا (وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَذْھَبَ عَنَّا الْحَزَنَ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَکُوْرُنِ الَّذِیْٓ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَۃِ مِنْ فَضْلِہٖ لَا یَمَسُّنَا فِیْھَا نَصَبٌ وَّ لَا یَمَسُّنَا فِیْھَا لُغُوْبٌ) (اور وہ کہیں گے کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہم سے غم دور فرما دیا، بلاشبہ ہمارا رب بخشنے والا ہے قدردان ہے جس نے ہمیں اپنے فضل سے رہنے کے مقام میں اتارا اس میں ہمیں نہ کوئی تھکن پہنچے گی اور نہ ہمیں کوئی خستگی پہنچے گی۔ )
Top