Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 45
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ
اِنَّ : بیشک الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار فِيْ : میں جَنّٰتٍ : باغات وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
بلاشبہ تقویٰ اختیار کرنے والے باغوں میں اور چشموں میں ہونگے،
متقی باغوں اور چشموں میں ہوں گے، سلامتی کے ساتھ رہیں گے آپس میں کوئی کینہ نہ ہوگا گزشتہ آیت میں دوزخ کا اور اس کے دروازوں کا ذکر تھا اور یہ فرمایا تھا کہ دوزخ میں ابلیس کا اتباع کرنے والے داخل ہوں گے، اب یہاں ان آیات میں اہل جنت اور ان کی بعض نعمتوں کا ذکر ہے، جنت والے کون ہیں ؟ یہ متقی حضرت ہیں تقویٰ کے بہت سے درجات ہیں کفر شرک سے بچنا سب سے بڑا تقویٰ ہے، کبیرہ گناہوں سے بچنا بھی تقویٰ ہے صغیر گناہوں سے بچنا بھی تقویٰ میں شامل ہے مکروہات سے بچنا اور متشابہات سے بچنا یہ بھی تقویٰ ہے جنت میں کوئی کافر و مشرک تو جا ہی نہیں سکتا مسلمان اپنے اپنے تقویٰ کے اعتبار سے جنت کے درجات میں داخل ہوں گے دارالنعیم جس میں اہل ایمان داخل ہوں گے اس کا نام جنت ہے اور اسے بہشت بھی کہا جاتا ہے پھر اس میں بہت سے باغیچے ہوں گے اس لیے بہت سی جگہ لفظ (جَنَّاتٍ ) جمع کے ساتھ وارد ہوا ہے، یہاں بھی لفظ (جَنَّاتٍ ) آیا ہے اور اس کے ساتھ لفظ (عُیُوْنُ ) بھی ہے جو عین کی جمع ہے، عین عربی میں چشمہ کو کہتے ہیں جنت میں باغ بھی ہوں گے اور چشمے بھی ہوں گے اور متعدد آیات میں (جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ ) وارد ہوا ہے، یعنی ایسے باغ ہوں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ہرے بھرے باغ درختوں پر پھل ہوں گے اہل جنت کے قریب لٹکے ہوئے ہوں گے، چشمے اور نہریں جاری ہوں گی اور ان کے سوا کثیر تعداد میں دیگر انمول اور بےمثال نعمتیں ہوں گی اور ان سب سے زیادہ بڑھ کر اللہ کی رضا حاصل ہوگی اس میں داخل ہوں گے، سلامتی کے ساتھ رہیں گے اور سلامتی کے ساتھ، پر امن بےخوف، ہوں گے نہ کوئی خوف ہوگا نہ نعمتیں چھینے جانے کا اندیشہ ہوگا، آپس میں نہ بغض نہ حسد نہ دشمنی نہ مخالفت نہ مخاصمت، سب بھائیوں کی طرح ایک دل ہو کر رہیں گے، دنیا میں جو آپس میں کسی وجہ سے کوئی کھوٹ، کینہ اور دشمنی تھی وہ سب جنت میں داخل ہونے سے پہلے نکال دی جائے گی۔ صحیح بخاری میں ہے کہ قلوبھم علی قلب رجل واحد لا اختلاف بینھم ولا تباغض یعنی ان سب کے دل ایسے ہوں گے جیسے ایک ہی شخص کا دل ہو نہ آپس میں کوئی اختلاف ہوگا اور نہ بغض ہوگا، مفسر ابن کثیر نے (ص 55 ج 2) حضرت ابو امامہ کا ارشاد نقل فرمایا ہے کہ جنت میں کوئی مومن اس وقت تک داخل نہ ہوگا جب تک اس کے سینہ سے کھوٹ کپٹ کو نہ نکال دیا جائے جیسے حملہ کرنے والا درندہ ہٹایا جاتا ہے اسی طرح سے مومن کے دل سے کینہ نکال دیا جائے گا۔
Top