Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 2
رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ كَانُوْا مُسْلِمِیْنَ
رُبَمَا : بسا اوقات يَوَدُّ : آرزو کریں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جو کافر ہوئے لَوْ كَانُوْا : کاش وہ ہوتے مُسْلِمِيْنَ : مسلمان
جن لوگوں نے کفر کیا وہ بہت سی مرتبہ یہ آرزو کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے،
کافر بار بار تمنا کریں گے کہ کاش مسلمان ہوتے یہاں سے سورة الحجر شروع ہو رہی ہے اس کے چھٹے رکوع میں اصحاب حجر کا تذکرہ ہے اس لیے یہ سورت اس نام سے موسوم ہوئی، اس کی ابتداء بھی ا ل ر ہے جس کا معنی اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے، اس کے بعد فرمایا کہ یہ کتاب (کامل) کی آیات ہیں اور قرآن مبین کی آیات ہیں، مبین واضح اور خوب زیادہ ظاہر کے معنی میں آتا ہے قرآن مجید کی بعض دیگر آیات میں قرآن مجید کو قرآن مبین فرمایا ہے، چونکہ قرآن اپنے مضامین کو خوب واضح کرکے بیان کرتا ہے اس لیے اسے قرآن مبین فرمایا، صاحب معالم التنزیل اس کا معنی بتاتے ہوئے لکھتے ہیں ای بین الحلال من الحرام والحق من الباطل یعنی قرآن نے حلال حرام کی تفصیلات خوب واضح کرکے بیان فرمائیں اور حق کو باطل سے جدا کرکے واضح طور پر بیان فرمایا، الکتاب سے بھی قرآن مبین مراد ہے لفظ ” الکتاب “ میں یہ بتایا کہ یہ لکھی ہوئی چیز ہے اور لفظ قرآن میں یہ بتایا کہ یہ پڑھی جانے والی کتاب ہے آیات الکتاب کا تذکرہ فرمانے کے بعد منکرین کی آرزوؤں کا تذکرہ فرمایا اور وہ یہ کہ بہت سی مرتبہ کافر یہ آرزو کریں گے کہ کاش مسلمان ہوتے، دنیا میں تو مسلمانوں کو وہ بیوقوف بناتے ہیں اور احمق بتاتے ہیں لیکن جب آخرت میں عذاب میں مبتلا ہوں گے اور مسلمانوں کو کامیاب اور بامراد دیکھیں گے تو انہیں بار بار یہ آرزو ہوگی کہ ہائے کاش ہم مسلمان ہوتے، صاحب معالم التنزیل نے حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب دوزخی دوزخ میں چلے جائیں گے تو دوزخ میں انہیں بعض مسلمان بھی نظر آئیں گے وہ ان سے پوچھیں گے کیا تم مسلمان نہیں تھے ؟ وہ کہیں گے ہاں ہم مسلمان تھے اس پر کافر کہیں گے پھر تو تمہیں اسلام نے کچھ فائدہ نہ دیا تم تو ہمارے ساتھ دوزخ میں ہو، اس پر مسلمان جواب دیں گے کہ ہم لوگوں نے گناہ کیے تھے ان کی وجہ سے ہمارا مواخذہ ہوا ہے اس کے بعد اللہ تعالیٰ شانہٗ کی طرف سے مسلمانوں کی مغفرت کردی جائے گی اور حکم ہوگا کہ مسلمانوں میں سے جو بھی کوئی دوزخ میں ہے اسے نکال دیا جائے لہٰذا مسلمانوں کو دوزخ سے نکال دیا جائے گا اور یہ سب کچھ اللہ کی رحمت اور فضل سے ہوگا یہ منظر دیکھ کر کافر یہ آرزو کریں گے کہ کاش ہم بھی مسلمان ہوتے، صاحب روح المعانی ص 4 ج 14 میں یہ روایت حضرت جابر بن عبد اللہ اور حضرت ابو سعید خدری ؓ سے بھی نقل کی ہے اس کے آخر میں یہ بھی ہے کہ مذکورہ بات بیان کرنے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے آیت بالا تلاوت فرمائی۔
Top