Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 23
وَ اِنَّا لَنَحْنُ نُحْیٖ وَ نُمِیْتُ وَ نَحْنُ الْوٰرِثُوْنَ
وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَنَحْنُ : البتہ ہم نُحْيٖ : زندگی دیتے ہیں وَنُمِيْتُ : اور ہم مارتے ہیں وَنَحْنُ : اور ہم الْوٰرِثُوْنَ : وارث (جمع)
اور بلاشبہ ہم زندہ کرتے ہیں اور موت دیتے ہیں اور ہم ہی وارث ہیں،
اللہ ہی وارث ہے پھر فرمایا (وَ اِنَّا لَنَحْنُ نُحْیٖ وَ نُمِیْتُ ) (اور بلاشبہ ہم زندہ کرتے ہیں اور موت دیتے ہیں) (وَ نَحْنُ الْوٰرِثُوْنَ ) (اور ہم باقی رہنے والے ہیں) ساری مخلوق ختم ہوجائے گی، سب مرجائیں گے، اللہ تعالیٰ ہی کی ذات باقی رہے گی۔ صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ وارث کا جو ترجمہ باقی کیا گیا یہ حضرت سفیان وغیرہ سے مروی ہے اور دعا میں یہ جو (وَاجْعَلْہُ الْوَارِثُ مِنَّا) وارد ہوا ہے اس میں بھی وارث باقی کے معنی میں ہے سورة مریم میں فرمایا (اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَ مَنْ عَلَیْھَا وَ اِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ ) (بلاشبہ زمین اور جو کچھ زمین پر ہے ہم اس کے وارث ہوں گے اور سب ہماری طرف لوٹ جائیں گے) جتنے بھی مجازی مالک ہیں سب ختم ہوجائیں گے اور مالک حقیقی ہی باقی رہے گا سورة مومن میں فرمایا (لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ ) (آج کس کے لیے ملک ہے ؟ اللہ ہی کے لیے ہے جو تنہا ہے غالب ہے۔ )
Top