Al-Quran-al-Kareem - Nooh : 4
یَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَ یُؤَخِّرْكُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ اِذَا جَآءَ لَا یُؤَخَّرُ١ۘ لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يَغْفِرْ لَكُمْ : بخش دے گا تمہارے لیے مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ : تمہارے گناہوں میں سے وَيُؤَخِّرْكُمْ : اور مہلت دے گا تم کو اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى : مقرر وقت تک اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ : بیشک اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت اِذَا جَآءَ : جب آجاتا ہے لَا يُؤَخَّرُ : تو ڈھیل نہیں دی جاتی۔ تاخیر نہیں کی جاتی لَوْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے
وہ تمہیں تمہارے گناہ معاف کردے گا اور ایک مقرر وقت تک تمہیں مہلت دے گا۔ یقینا اللہ کا مقرر کردہ وقت جب آجائے تو مؤخر نہیں کیا جاتا، کاش کہ تم جانتے ہوتے۔
یغفرلکم من ذنوبکر :”من“ کا معنی عام طور پر ”بعض“ ہوتا ہے، اس صورت میں معنی ہوگا ”اور وہ تمہارے کچھ گناہ معاف کر دے گا۔“ مگر اس پر یہ سوال وارد ہوتا ہے کہ کچھ گناہ تو پھر بھی باقی رہ گئے، ان کا کیا بنے گا ؟ اس کا ایک جواب وہ ہے جو امام ابن جریر طبری ؒ نے دیا ہے کہ یہاں ”من“ ”عن“ کی جگہ آیا ہے اور ”جمیع“ کا معنی دے رہا ہے، گویا ”یغفر“ کے ضمن میں ”یصفح“ اور ”یعفو“ کا معنی ملحظو ہے : ای یعفولکم عن جمیع ذنوبکم،“ یعنی وہ تمہارے سب گناہ معاف کر دے گا۔“ دوسرا یہ ہے کہ ”من“ ”بعض“ ہی کے معنی میں ہے اور مراد یہ ہے کہ اگر تم میری دعوت قبول کر کے ایمان لے آؤ گے تو تمہارے پہلے گناہ معاف ہوجائیں گے، کیونکہ اسلام پہلے سب گناہ مٹا دیتا ہے۔ البتہ آئندہ کے لئے گناہوں سے بچتے رہنا، یہ نہ سمجھنا کہ ایمان لانے سے پہلے پچھلے سب گناہ معاف ہو اجیئں گے۔ (2) ویوخرکم الی اجل مسمی : یعنی طبعی موت کا ایک وقت مقرر ہے، وہ کفر کی وجہ سے یا ایمان نہ لانے کی وجہ سے نہیں آتی بلکہ ہر مومن و کافر پر آتی ہے۔ وہ تو اپنے مقرر وقت پر آکر رہے گی، البتہ ایمان لے آؤ گے تو اللہ تعالیٰ اس عذاب سے جو کفر کے نتیجے میں آتا ہے، تمہیں محفوظ رکھے گا۔ (3) ان اجل اللہ اذا جآء لایوخر…: اس مقرر وقت سے مراد وہ وقت ہے جو اللہ تعالیٰ کے علم میں کسی قوم پر عذاب کے لئے مقرر ہوتا ہے۔ کاش ! تمہیں اس بات کا یقین ہوجائے کہ وہ وقت ہے جو اللہ تعالیٰ کے علم میں کسی قوم پر عذاب کے لئے مقرر ہوتا ہے۔ کاش ! تمہیں اس بات کا یقین ہوجائے کہ وہ وقت آنے پر مہلت ختم ہو اجئے گی، پھر ایمان لانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا تو تم اس سے پہلے پہلے ایمان لے آؤ۔
Top