Al-Quran-al-Kareem - Nooh : 14
وَ قَدْ خَلَقَكُمْ اَطْوَارًا
وَقَدْ خَلَقَكُمْ : اور تحقیق اس نے پیدا کیا تم کو اَطْوَارًا : طرح طرح سے
حالانکہ یقینا اس نے تمہیں مختلف حالتوں میں پیدا کیا۔
(وقد خلقکم اطواراً : یعنی حقیقت حال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کے دلائل خود تمہاری ذات میں موجود ہیں، اس نے تمہیں مختلف اطوار میں پیدا فرمایا ہے۔ پہلے ٹمی، پھر نطفہ، پھر علقہ، پھر مضغہ، پھر ہڈیاں، پھر ان پر گوشت، پھر بہترین شکل و صورت کا انسان، جس کا ہر روز نئے سے نیا طور (انداز) ہوتا ہے، بچپن ، جوانی، بڑھپا، پھر موت، اتنے اطوار کے بعد دوبارہ پیدا کرنا اس کے لئے کیا مشکل ہے ! ؟ اگر تم ایسے خلاق کی عظمت کا خیال نہ کرو اور اس کے حضور پیش ہونے کو محال سمجھتے رہو تو کتنے تعجب کی بات ہے۔ یہی بات تفصیل کے ساتھ سورة حج (5، 6) اور سورة مومنون (14 تا 16) میں بھی بیان ہوئی ہے۔ ”خلقکم اطواراً“ کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ تمہیں مختلف انداز میں پیدا فرمایا کہ کوئی ایک شخص بھی شکل و صورت، قد و قامت، رنگ روپ، آواز اور ذہنی صلاحیت، غرض کسی بھی چیز میں دوسرے سے نہیں ملتا۔ یہی مفہوم سورة روم (22) میں بیان ہوا ہے۔
Top