Al-Quran-al-Kareem - Al-An'aam : 47
قُلْ اَرَءَیْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُ اللّٰهِ بَغْتَةً اَوْ جَهْرَةً هَلْ یُهْلَكُ اِلَّا الْقَوْمُ الظّٰلِمُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتَكُمْ : تم دیکھو تو سہی اِنْ : اگر اَتٰىكُمْ : تم پر آئے عَذَابُ اللّٰهِ : عذاب اللہ کا بَغْتَةً : اچانک اَوْ جَهْرَةً : یا کھلم کھلا هَلْ : کیا يُهْلَكُ : ہلاک ہوگا اِلَّا : سوائے الْقَوْمُ : لوگ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
کہہ کیا تم نے دیکھا اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک یا کھلم کھلا آجائے، کیا ظالم لوگوں کے سوا کوئی ہلاک کیا جائے گا ؟
قُلْ اَرَءَيْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ۔۔ : ”بَغْتَةً“ اچانک، بغیر کسی پیشگی اطلاع کے، یعنی رات کو اور ”جَهْرَةً“ کھلم کھلا، سب کے دیکھتے ہوئے، یعنی دن کو، جیسا کہ سورة یونس کی آیت (50) میں ہے : (ٗ بَيَاتًا اَوْ نَهَارًا) ”رات کو یا دن کو۔“ پہلی آیت میں صرف ان کے کانوں، آنکھوں اور دلوں کو لے جانے یا مہر لگا کر بند کردینے کی بات کی تھی، اب اس آیت میں عام عذاب کے ساتھ ڈرایا جا رہا ہے، یعنی اگر اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا تو تم کسی صورت بچ نہیں سکو گے۔ باقی رہے رسول کریم ﷺ اور آپ کے ساتھی تو اللہ تعالیٰ انھیں ضرور بچائے گا، کیونکہ پہلے جتنی بھی قومیں تباہ کی گئیں ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا مستقل طریقہ یہی رہا ہے کہ پہلے رسول اور اس کے پیروکاروں کو ظالم قوم کی بستی سے نکل جانے کا حکم دیا گیا، جب وہ نکل گئے تو ظالم لوگوں کو تباہ کردیا گیا۔
Top