Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 108
ثُمَّ لَمْ تَكُنْ فِتْنَتُهُمْ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْا وَ اللّٰهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِیْنَ
ثُمَّ : پھر لَمْ تَكُنْ : نہ ہوگی۔ نہ رہی فِتْنَتُهُمْ : ان کی شرارت اِلَّآ : سوائے اَنْ : کہ قَالُوْا : وہ کہیں وَاللّٰهِ : قسم اللہ کی رَبِّنَا : ہمارا رب مَا كُنَّا : نہ تھے ہم مُشْرِكِيْنَ : شرک کرنے والے
اور پکار اٹھتے ہیں کہ پاک ہے ہمارا رب، بیشک ہمارے رب کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا۔
[68] یعنی قرآن کی پیشین گوئی اگلی آسمانی کتابوں میں موجود تھی اور اہل کتاب قرآن اور پیغمبر آخرالزماں کے منتظر تھے۔ تو جو ان میں حق شناس تھے وہ اس کلام کو سن کر سمجھ گئے کہ یہ اسی وعدے کا ایفا ہے اور سجدہ شکر بجا لائے۔
Top