Al-Quran-al-Kareem - Al-An'aam : 129
وَ كَذٰلِكَ نُوَلِّیْ بَعْضَ الظّٰلِمِیْنَ بَعْضًۢا بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ۠   ۧ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُوَلِّيْ : ہم مسلط کردیتے ہیں بَعْضَ : بعض الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع) بَعْضًۢا : بعض پر بِمَا : اس کے سبب كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : جو وہ کرتے تھے (ان کے اعمال)
اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بعض کا دوست بنا دیتے ہیں، اس کی وجہ سے جو وہ کمایا کرتے تھے۔
وَكَذٰلِكَ نُوَلِّيْ بَعْضَ الظّٰلِمِيْنَ بَعْضًۢا۔۔ : یعنی جس طرح ہم نے جنات اور بعض انسانوں کو ایک دوسرے کا دوست بنادیا اسی طرح ہم ظالم اور فاسق و فاجر انسانوں کو ان کے اعمال کے سبب ایک دوسرے کا دوست بنا دیتے ہیں، جیسا کہ دیکھیے سورة توبہ (67، 71)۔ ایک ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اسی طرح ہم (آخرت میں) ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنادیں گے کہ جس طرح وہ دنیا میں گناہوں کے ارتکاب میں ایک دوسرے کے ساتھی اور مددگار تھے اسی طرح آخرت کا عذاب بھگتنے میں بھی وہ ایک دوسرے کے شریک حال ہوں گے۔ بعض نے ”َ نُوَلِّيْ“ کا ایک معنی یہ کیا ہے کہ ہم ظالموں میں سے بعض کو بعض پر والی اور حاکم بنا دیتے ہیں کہ جس طرح ہم نے جنوں اور انسانوں میں سے بعض کو بعض پر مسلط کردیا، اسی طرح دنیا میں ہم ظالموں کو بھی ایک دوسرے پر مسلط کردیتے ہیں کہ ظالم ماتحت پر ظلم کرتا ہے اور کمزور زبردست کا ظلم سہتا ہے، مگر آیات کے سیاق اور الفاظ ”َ اَوْلِيٰۗـؤُهُمْ مِّنَ الْاِنْسِ“ کی یہاں حاکم کے معنی کے ساتھ مناسبت محل نظر ہے۔
Top