Al-Quran-al-Kareem - Al-Waaqia : 57
نَحْنُ خَلَقْنٰكُمْ فَلَوْ لَا تُصَدِّقُوْنَ
نَحْنُ : ہم نے خَلَقْنٰكُمْ : پیدا کیا ہم نے تم کو فَلَوْلَا : پس کیوں نہیں تُصَدِّقُوْنَ : تم تصدیق کرتے ہو۔ تم یقین کرتے۔ سچ مانتے
ہم نے ہی تمہیں پیدا کیا تو تم (دوبارہ اٹھنے کو) کیوں سچ نہیں مانتے ؟
1۔ نَحْنُ خَلَقْنٰـکُمْ : قیامت کے دن لوگوں کے تین گروہوں میں تقسیم ہونے اور تینوں گروہوں کے ثواب اور عقاب کے ذکر کے بعد یہاں سے آیت (74) تک جو دلائل پیش کئے گئے ہیں ان میں آخرت اور توحید دونوں پر استدلال کیا گیا ہے ، کیونکہ مشرکین ان دونوں کے منکر تھے۔ یہ دلائل محض خیالی یا فلسفی باتیں نہیں بلکہ وہ واقعی اور حقیقی چیزیں ہیں جنہیں آدمی اپنی ذات میں محسوس کرتا ہے اور آنکھوں سے دیکھتا ہے۔ ان میں اس کی اپنی پیدائش کا ذکر ہے ، کھیتی کا ذکر ہے جسے وہ خود کاشت کرتا ہے ، پانی کا ذکر ہے جسے وہ پیتا ہے اور آگ کا ذکر ہے جس سے وہ بیشمار فوائد حاصل کرتا ہے۔ 2۔ فَلَوْلَا تُصَدِّقُوْنَ : یعنی تم جانتے ہو کہ ہم ہی نے تمہیں پیدا کیا ، کوئی دوسرا اس میں شریک نہیں ، پھر تم کیوں نہیں مانتے کہ عبادت بھی صرف ہمارا حق ہے اور اس بات کو سچ کیوں نہیں مانتے کہ جس طرح ہم نے تمہیں پہلے پیدا کیا اسی طرح دوبارہ بھی پیدا کریں گے۔
Top