Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 42
یَوْمَئِذٍ یَّوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ عَصَوُا الرَّسُوْلَ لَوْ تُسَوّٰى بِهِمُ الْاَرْضُ١ؕ وَ لَا یَكْتُمُوْنَ اللّٰهَ حَدِیْثًا۠   ۧ
يَوْمَئِذٍ : اس دن يَّوَدُّ : آرزو کریں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا وَعَصَوُا : اور نافرمانی کی الرَّسُوْلَ : رسول لَوْ تُسَوّٰى : کاش برابر کردی جائے بِهِمُ : ان پر الْاَرْضُ : زمین وَلَا : اور نہ يَكْتُمُوْنَ : چھپائیں گے اللّٰهَ : اللہ حَدِيْثًا : کوئی بات
اس دن وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی، چاہیں گے کاش ! ان پر زمین برابر کردی جائے اور وہ اللہ سے کوئی بات نہیں چھپائیں گے۔
يَوْمَىِٕذٍ يَّوَدُّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا۔۔ : اس سے مقصود کفار کو وعید سنانا ہے جو اس موقع پر آرزو کریں گے کہ کاش ! ہم انسان نہ ہوتے بلکہ زمین میں مل کر خاک ہوجاتے۔ دیکھیے سورة نبا کی آخری آیت۔ (ابن کثیر) وَلَا يَكْتُمُوْنَ اللّٰهَ حَدِيْثًا : کفار کے متعلق قرآن میں یہ بھی ہے کہ وہ اپنے شرک سے انکار کردیں گے کہ ہم نے شرک کیا ہی نہیں۔ (انعام : 23) مگر یہ آیت اس کے خلاف نہیں ہے کیونکہ وہ پہلے واقعی شرک کرنے سے انکار کریں گے مگر جب ان کے ہاتھ پاؤں ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ (حم السجدۃ : 21 تا 23) تو پھر وہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز چھپا نہ سکیں گے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا : ”قیامت کا دن بہت لمبا دن ہے، کسی موقع پر وہ انکار کریں گے اور دوسرے موقع پر اپنے شرک اور بد اعمالی پر افسوس کریں گے۔“ (رازی۔ ابن کثیر)
Top