Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 38
وَ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ وَ مَنْ یَّكُنِ الشَّیْطٰنُ لَهٗ قَرِیْنًا فَسَآءَ قَرِیْنًا
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں اَمْوَالَھُمْ : اپنے مال رِئَآءَ : دکھاوے کو النَّاسِ : لوگ وَ : اور لَا يُؤْمِنُوْنَ : نہیں ایمان لاتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَلَا : اور نہ بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : آخرت کے دن پر وَمَنْ : اور جو۔ جس يَّكُنِ : ہو الشَّيْطٰنُ : شیطان لَهٗ : اس کا قَرِيْنًا : ساتھی فَسَآءَ : تو برا قَرِيْنًا : ساتھی
اور وہ لوگ جو اپنے اموال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتے ہیں اور نہ اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور نہ یوم آخرت پر، اور وہ شخص کہ شیطان اس کا ساتھی ہو تو وہ برا ساتھی ہے۔
بخیلوں کی مذمت کے بعد اب ریا کاری سے خرچ کرنے والوں کی مذمت کی جا رہی ہے اور انھیں شیطان کا ساتھی قرار دیا گیا ہے۔ حدیث میں ہے کہ تین آدمیوں کو سب سے پہلے آگ میں جھونکا جائے گا اور وہ ہیں : 1 ریا کار عالم 2 ریا کار مجاہد 3 اور ریا کار سخی۔“ [ مسلم، الأمارۃ، باب من قاتل للریاء۔۔ : 1905 ] شاہ عبد القادر ؓ لکھتے ہیں : ”مال دینے میں بخل کرنا جیسا اللہ کے نزدیک برا ہے ویسا ہی خلق کے دکھانے کو دینا۔ قبول وہ ہے جو ان حق داروں کو دے جن کا پہلے ذکر ہوچکا ہے اور پھر اللہ کے یقین اور آخرت کی توقع سے دے۔“ (موضح)
Top