Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 28
یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّخَفِّفَ عَنْكُمْ١ۚ وَ خُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا
يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يُّخَفِّفَ : ہلکا کردے عَنْكُمْ : تم سے وَخُلِقَ : اور پیدا کیا گیا الْاِنْسَانُ : انسان ضَعِيْفًا : کمزور
اللہ چاہتا ہے کہ تم سے (بوجھ) ہلکا کرے اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔
يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّخَفِّفَ عَنْكُمْ ۚ۔۔ : یعنی اللہ تعالیٰ کو انسان کی کمزوری کا خوب علم ہے کہ عورتوں کے معاملے میں یہ کس قدر کمزور ہے، اس لیے احکام شریعت میں اس کی سہولت کا خیال رکھا گیا ہے اور دین میں سختی نہیں برتی گئی، فرمایا : (وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّيْنِ مِنْ حَرَجٍ ۭ) [ الحج : 78 ] ”اور اس نے دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔“ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بیشک دین آسان ہے۔“ [ بخاری، الإیمان، باب الدین یسر : 39، عن أبی ہریرۃ ؓ ] اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میں تمہارے پاس نہایت آسان حنیفی شریعت لے کر آیا ہوں۔“ [ بخاری، الإیمان، باب الدین یسر، قبل ح : 39، عن أبی ہریرۃ ؓ ] شاہ عبد القادر ؓ لکھتے ہیں : ”دین اسلام میں کوئی تنگی نہیں کہ کوئی حلال کو چھوڑے اور حرام کو دوڑے۔“ (موضح)
Top