Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 123
لَیْسَ بِاَمَانِیِّكُمْ وَ لَاۤ اَمَانِیِّ اَهْلِ الْكِتٰبِ١ؕ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا یُّجْزَ بِهٖ١ۙ وَ لَا یَجِدْ لَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
لَيْسَ : نہ بِاَمَانِيِّكُمْ : تمہاری آرزؤوں پر وَلَآ : اور نہ اَمَانِيِّ : آرزوئیں اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب مَنْ يَّعْمَلْ : جو کرے گا سُوْٓءًا : برائی يُّجْزَ بِهٖ : اس کی سزا پائے گا وَلَا يَجِدْ : اور نہ پائے گا لَهٗ : اپنے لیے مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ مددگار
نہ تمہاری آرزوؤں پر (موقوف ہے) اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر، جو بھی کوئی برائی کرے گا اسے اس کی جزا دی جائے گی اور وہ اپنے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی دوست پائے گا اور نہ کوئی مدد گار۔
لَيْسَ بِاَمَانِيِّكُمْ۔۔ : اہل کتاب کا خیال تھا کہ ہم خاص بندے ہیں، جن گناہوں پر لوگ پکڑے جائیں گے ہم نہیں پکڑے جائیں گے، ہمارے پیغمبر ہماری حمایت کریں گے، ہم صرف چند دن جہنم میں رہیں گے۔ (دیکھیے البقرۃ : 80) جنت میں صرف ہم جائیں گے۔ (البقرۃ : 111) آج کل کچھ نادان مسلمان بھی اپنے حق میں یہ خیال رکھتے ہیں، سو اللہ نے فرمایا کہ برا جو کرے گا، کوئی ہو، سزا پائے گا، کسی کی حمایت کام نہیں آئے گی۔ اللہ کا پکڑا وہی چھوڑے تو چھوٹے۔ دنیا کی مصیبت پر آدمی قیاس کرلے۔ مَنْ يَّعْمَلْ سُوْۗءًا يُّجْزَ بِهٖ ۙ۔۔ : خوش فہمیاں اور خام خیالیاں سزا کو دفع نہیں کرسکتیں، سزا ضرور ملے گی، خواہ دنیا میں ملے یا آخرت میں، یہ الگ بات ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ کی وجہ سے، یا کسی نیک عمل کی وجہ سے، یا دنیا میں آنے والی مصیبتوں کی وجہ سے، معاف فرما دے۔ خلاصہ یہ کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ وہاں اسے کوئی اپنے زور سے چھڑوا لے گا : (وَلَا يَجِدْ لَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيْرًا) ”اور وہ اللہ کے سوا اپنے لیے نہ کوئی دوست پائے گا اور نہ کوئی مدد گار“ ہاں، اللہ تعالیٰ خود ہی دنیا کی تکلیفوں کو اس کے لیے کفارہ بنا دے، یا اس کے توحید و سنت پر گامزن ہونے کی وجہ سے اس سے درگزر کر دے تو وہ مالک و مختار ہے۔
Top