Al-Quran-al-Kareem - Az-Zumar : 31
ثُمَّ اِنَّكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّكُمْ : بیشک تم يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن عِنْدَ : پاس رَبِّكُمْ : اپنا رب تَخْتَصِمُوْنَ : تم جھگڑو گے
پھر بیشک تم قیامت کے دن اپنے رب کے پاس جھگڑو گے۔
ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ۔ : اس سے پہلی اور بعد میں آنے والی آیات کے مطابق اس جھگڑے سے مراد مشرکین اور رسول اللہ ﷺ کا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے جھگڑا ہے، جب رسول اللہ ﷺ اپنا مقدمہ پیش کریں گے کہ یا اللہ ! میں نے ان لوگوں کو تیرا پیغام پہنچایا مگر انھوں نے مجھے جھٹلا دیا۔ (دیکھیے فرقان : 30) اور مشرکین قسمیں کھا کر دنیا میں اپنے مشرک ہونے کا انکار کردیں گے، وہ کہیں گے : (وَاللّٰهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِيْنَ) [ الأنعام : 23 ] ”اللہ کی قسم ! جو ہمارا رب ہے، ہم شریک بنانے والے نہ تھے۔“ پھر فیصلہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہوگا جو ان پر نبی کی شہادت کے علاوہ ایمان والوں کی، فرشتوں کی، زمین و آسمان کی اور خود ان مشرکوں کے ہاتھ پاؤں، زبانوں اور دوسرے اعضا کی شہادتوں کے ساتھ ان کا جرم ثابت کر کے ان کے انجام کا فیصلہ فرمائے گا۔ 3 آیت کے الفاظ عام ہونے کی وجہ سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے ہونے والے تمام جھگڑے بھی اس میں شامل ہیں، جو کفار اور مسلمانوں کے درمیان ہوں گے، یا مشرکین اور ان کے معبودوں یا بڑے لوگوں اور ان کے فرماں برداروں کے درمیان ہوں گے، یا بادشاہوں اور ان کی رعایا کے درمیان ہوں گے، یا مظلوموں اور ظالموں کے درمیان ہوں گے، خواہ وہ دونوں مسلمان ہوں، حتیٰ کہ آدمی کا اپنے اعضا سے بھی جھگڑا ہوگا۔ (دیکھیے حٰم السجدہ : 21) اس لیے اکثر مفسرین نے اس آیت کو عام رکھا ہے۔ طبری نے علی بن ابی طلحہ کی معتبر سند کے ساتھ اس آیت کی تفسیر میں ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے : ”یُخَاصِمُ الصَّادِقُ الْکَاذِبَ ، وَالْمَظْلُوْمُ الظَّالِمَ ، وَالْمُھْتَدِي الضَّالَّ وَالضَّعِیْفُ الْمُسْتَکْبِرَ“ [ طبري : 30383 ] ”یعنی سچا جھوٹے سے، مظلوم ظالم سے، ہدایت والا گمراہ سے اور کمزور متکبر سے جھگڑے گا۔“ زبیر ؓ فرماتے ہیں : (لَمَّا نَزَلَتْ : (ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ) قَال الزُّبَیْرُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! أَتُکَرَّرُ عَلَیْنَا الْخُصُوْمَۃُ بَعْدَ الَّذِيْ کَانَ بَیْنَنَا فِي الدُّنْیَا ؟ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ إِنَّ الْأَمْرَ إِذًا لَشَدِیْدٌ) [ ترمذي، التفسیر، باب و من سورة الزمر : 3236، قال الترمذي حسن صحیح وقال الألباني حسن الإسناد ] ”جب یہ آیت : (ثُمَّ اِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُوْنَ) اتری تو زبیر ؓ نے کہا : ”یا رسول اللہ ! کیا دنیا میں جھگڑے ہونے کے بعد وہ جھگڑے دوبارہ ہمارے درمیان ہوں گے ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں !“ تو زبیر ؓ نے کہا : ”اس وقت تو معاملہ بہت سخت ہوگا۔“
Top