Al-Quran-al-Kareem - Al-Furqaan : 8
اَوْ یُلْقٰۤى اِلَیْهِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ یَّاْكُلُ مِنْهَا١ؕ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
اَوْ يُلْقٰٓى : یا ڈالا (اتارا) جاتا اِلَيْهِ : اس کی طرف كَنْزٌ : کوئی خزانہ اَوْ تَكُوْنُ : یا ہوتا لَهٗ جَنَّةٌ : اس کے لیے کوئی باغ يَّاْكُلُ : وہ کھاتا مِنْهَا : اس سے وَقَالَ : اور کہا الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ تَتَّبِعُوْنَ : نہیں تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر۔ صرف رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : جادو کا مارا ہوا
یا اس کی طرف کوئی خزانہ اتارا جاتا، یا اس کا کوئی باغ ہوتا جس سے وہ کھایا کرتا اور ظالموں نے کہا تم تو بس ایسے آدمی کی پیروی کر رہے ہو جس پر جادو کیا ہوا ہے۔
اَوْ يُلْقٰٓى اِلَيْهِ كَنْزٌ : یا اس کی طرف کوئی خزانہ اتارا جاتا جس سے اس کی شان کم از کم قیصر و کسریٰ کی سی تو ہوتی۔ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ يَّاْكُلُ مِنْهَا : یا خزانہ نہ سہی، کم از کم اس کا کوئی باغ ہوتا، تاکہ اس باغ سے اطمینان کی روزی حاصل کرتا اور روزی کمانے کے لیے بازاروں کے چکر لگانے سے بچ جاتا۔ کفار کے اس طرح کے مطالبات کی اس سے بھی لمبی فہرست سورة بنی اسرائیل (90 تا 93) میں بیان ہوئی ہے۔ وَقَال الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا : یہی بات فرعون نے موسیٰ ؑ سے کہی تھی۔ دیکھیے بنی اسرائیل (101)۔
Top