Al-Quran-al-Kareem - Al-Furqaan : 17
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَیَقُوْلُ ءَاَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ هٰۤؤُلَآءِ اَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِیْلَؕ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُهُمْ : وہ انہیں جمع کریگا وَمَا : اور جنہیں يَعْبُدُوْنَ : وہ پرستش کرتے ہیں مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا ءَ اَنْتُمْ : کیا تم اَضْلَلْتُمْ : تم نے گمراہ کیا عِبَادِيْ : میرے بندے هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں۔ ان اَمْ هُمْ : یا وہ ضَلُّوا : بھٹک گئے السَّبِيْلَ : راستہ
اور جس دن وہ انھیں اور جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے تھے، اکٹھا کرے گا، پھر کہے گا کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا، یا وہ خود راستے سے بھٹک گئے تھے ؟
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ وَمَا يَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ۔۔ : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ غیر اللہ کی پرستش کرنے والوں کو اور ان سب کو اکٹھا کرے گا جن کی وہ پرستش کرتے رہے تھے۔ ان میں فرشتے بھی ہوں گے، انبیاء بھی، جیسے عیسیٰ اور عزیر ؑ اور اللہ کے کئی دوسرے نیک بندے بھی، حیوانات بھی ہوں گے، جیسے گائے، سانپ اور بندر وغیرہ، نباتات بھی ہوں گے، جیسے بیل وغیرہ اور جمادات بھی ہوں گے، جیسے بت وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ بےشعور اور بےجان چیزوں کو بھی شعور اور بولنے کی قوت عطا فرمائے گا اور ان سب سے پوچھے گا کہ کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا، یا یہ خود ہی سیدھے راستے سے بھٹک گئے تھے ؟ 3 اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا پہلے ہی علم ہے، اس سوال سے مقصود ایک تو غیر اللہ کی پرستش کرنے والوں کو لاجواب اور ذلیل و رسوا کرنا ہوگا، دوسرا ان کی پاک باز ہستیوں کی زبانی شرک سے بےزاری کا اعلان ہوگا۔ ”وَمَا يَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ“ میں لفظ ”مَا“ استعمال ہوا ہے، جو عموماً غیر عاقل چیزوں کے لیے آتا ہے، حالانکہ وہ انبیاء و اولیاء کی بھی پرستش کرتے تھے۔ شاید ایسا اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں ان کی حیثیت ظاہر کرنے کے لیے کیا گیا ہے، یا اس لیے کہ ”مَا“ عاقل اور غیر عاقل دونوں کے لیے آتا ہے، اگرچہ اکثر غیر عاقل چیزوں کے لیے آتا ہے۔ 3 یہ مضمون قرآن مجید میں کئی مقامات پر آیا ہے، فرشتوں سے سوال کے لیے دیکھیے سورة سبا (40، 41) اور مسیح ؑ سے سوال کے لیے دیکھیے سورة مائدہ (116)۔
Top