Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 7
خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْ١ؕ وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ١٘ وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠   ۧ
خَتَمَ اللَّهُ : اللہ نے مہرلگادی عَلَىٰ : پر قُلُوبِهِمْ : ان کے دل وَعَلَىٰ : اور پر سَمْعِهِمْ : ان کے کان وَعَلَىٰ : اور پر أَبْصَارِهِمْ : ان کی آنکھیں غِشَاوَةٌ : پردہ وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ عَظِيمٌ : بڑا عذاب
 اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی اور ان کی نگاہوں پر ایک پردہ ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔
ان کے کفر اور اعمال بد کے نتیجے میں ان کے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں اور قبول حق کی استعداد جو فطرتاً ہر شخص میں رکھی گئی ہے، ان سے چھن چکی ہے۔ یہ مہر اگرچہ اللہ تعالیٰ نے لگائی ہے، مگر اس کا باعث ان کا عمل ہے، فرمایا : (بَلْ طَبَعَ اللّٰهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِيْلًا) [ النساء : 155 ] ”بلکہ اللہ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے مہر کردی۔“ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے، پھر جب وہ باز آجائے استغفار کرے اور توبہ کرے تو اس کا دل چمک جاتا ہے اور اگر دوبارہ گناہ کرے تو نکتہ بڑھا دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کے دل پر چھا جاتا ہے، یہی وہ زنگ ہے جو اللہ نے ذکر فرمایا ہے : (كَلَّا بَلْ ۫ رَانَ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْن) [ المطففین : 14 ]”ہرگز نہیں، بلکہ زنگ بن کر چھا گیا ہے ان کے دلوں پر جو وہ کماتے ہیں۔“ [ ترمذی، تفسیر القرآن، باب و من سورة ویل للمطففین۔۔ : 3334، عن أبی ہریرۃ ؓ و حسنہ الألبانی ] ”غشاوۃ“ پر تنوین تعظیم کی ہے، اس لیے ترجمہ ”بھاری پردہ“ کیا گیا ہے۔
Top