Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 166
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ
اِذْ تَبَرَّاَ : جب بیزار ہوجائیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتُّبِعُوْا : پیروی کی گئی مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَتَقَطَّعَتْ : اور کٹ جائیں گے بِهِمُ : ان سے الْاَسْبَابُ : وسائل
جب وہ لوگ جن کی پیروی کی گئی تھی، ان لوگوں سے بالکل بےتعلق ہوجائیں گے جنھوں نے پیروی کی اور وہ عذاب کو دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات بالکل منقطع ہوجائیں گے۔
(تَبَرَّاَ) یہ ”بَرِئَ“ سے باب تفعل ہے۔ حروف زیادہ ہونے کی وجہ سے ترجمہ ”بالکل بےتعلق ہوجائیں گے“ کیا گیا ہے اور ”بِخٰرِجِيْنَ“ میں باء نفی کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ”وہ کسی صورت آگ سے نکلنے والے نہیں“ کیا گیا ہے۔ ان آیات میں قیامت کے دن ان مشرکوں کی حالت زار کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ کاش ! وہ دنیا میں اللہ کی بات پر یقین کرکے اس انجام سے بچ جائیں۔ مزید دیکھیے سورة قصص (63، 64) اور سورة احقاف (5، 6) ان آیات سے قدیم اور جدید علماء کی جماعت نے حرمت تقلید پر استدلال کیا ہے کہ جس طرح اہل شرک جن کے پیچھے لگے، وہ اپنے پیچھے لگنے والوں سے بےزاری ظاہر کریں گے، اسی طرح ائمۂ مجتہدین بھی اپنے مقلدوں سے بےزار ہوں گے، اس لیے کہ چاروں امام ؒ اپنی تقلید اور غیر کی تقلید سے منع کر گئے ہیں۔ سو جس کام سے دنیا میں انھوں نے امت کو منع کیا تھا وہ اس کام پر آخرت میں ضرور ہی خفا ہوں گے۔ اس سرکشی اور حکم عدولی کو اپنے مقلدوں سے ہرگز پسند نہیں کریں گے۔ (ترجمان)
Top