Al-Quran-al-Kareem - Al-Israa : 74
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ اِلَیْهِمْ شَیْئًا قَلِیْلًاۗۙ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَنْ : یہ کہ ثَبَّتْنٰكَ : ہم تمہیں ثابت قدم رکھتے لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ : البتہ تم جھکنے لگتے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف شَيْئًا : کچھ قَلِيْلًا : تھوڑا
اور اگر یہ نہ ہوتا کہ ہم نے تجھے ثابت قدم رکھا تو بلاشبہ یقینا تو قریب تھا کہ کچھ تھوڑا سا ان کی طرف مائل ہوجاتا۔
وَلَوْلَآ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ۔۔ : اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے ثابت رکھنے کی وجہ سے آپ ان کی طرف مائل ہونے کے تھوڑا سا قریب بھی نہیں ہوئے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ کی فطرت اتنی سلیم تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ کا خاص طور پر آپ کو ثابت رکھنا نہ ہوتا تو پھر بھی آپ زیادہ سے زیادہ ان کی طرف مائل ہونے کے تھوڑے سے قریب ہی ہوتے، پوری طرح مائل چھوڑ کر مائل ہونے کے پوری طرح قریب بھی نہ ہوتے۔ اس کے باوجود آپ کبھی اپنے آپ پر بھروسا نہیں کرتے تھے، انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کثرت سے یہ دعا کیا کرتے تھے : (یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِيْ عَلٰی دِیْنِکَ) [ ترمذی، القدر، باب ما جاء أن القلوب بین أصبعي الرحمان : 2140، صححہ الألباني ] ”اے دلوں کو پھیرنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ۔“ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کو اہل ایمان کا کفار کی طرف مائل ہونے کے قریب ہونا بھی گوارا نہیں۔
Top