Al-Quran-al-Kareem - Al-Israa : 42
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا
قُلْ : کہ دیں آپ لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے مَعَهٗٓ : اسکے ساتھ اٰلِهَةٌ : اور معبود كَمَا : جیسے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِذًا : اس صورت میں لَّابْتَغَوْا : وہ ضرور ڈھونڈتے اِلٰى : طرف ذِي الْعَرْشِ : عرش والے سَبِيْلًا : کوئی راستہ
کہہ دے اگر اس کے ساتھ کچھ اور معبود ہوتے، جیسا کہ یہ کہتے ہیں تو اس وقت وہ عرش والے کی طرف کوئی راستہ ضرور ڈھونڈتے۔
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗٓ اٰلِـهَةٌ۔۔ : یعنی اس سے لڑنے اور اس کا تخت الٹ دینے کے لیے جاتے، کیونکہ وہ بھی اپنے کو معبود سمجھتے ہوتے اور جب ایسا نہیں ہوا اور تم دیکھ رہے ہو کہ اللہ تعالیٰ اس پوری کائنات کا نظام خالص اپنی مرضی سے چلا رہا ہے اور یہ نظام اپنی پوری ہم آہنگی اور تناسب سے چل رہا ہے تو معلوم ہوا کہ اس کے مقابلے میں تم نے جتنی زندہ یا مردہ ہستیوں کو اپنا معبود بنا رکھا ہے، وہ سب باطل و بےحقیقت چیزیں ہیں۔ اس آیت کی مزید تفسیر کے لیے دیکھیے سورة مومنون (91، 92) اور انبیاء (22)۔ 3 اس آیت سے معلوم ہوا کہ عرش پر ہونا صرف رب تعالیٰ کی صفت ہے، کوئی بھی مخلوق عرش پر نہیں جاسکتی، جو لوگ بیان کرتے ہیں کہ معراج کے موقع پر رسول اللہ ﷺ عرش پر گئے ان کی بات درست نہیں، کیونکہ یہ آیت اس کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی بھی شخصیت کے عرش پر جانے کی کوئی دلیل ثابت نہیں۔ رہی یہ بات کہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے یا نہیں ؟ اس کی بحث سورة نجم کے شروع میں آئے گی۔ (ان شاء اللہ)
Top