Al-Quran-al-Kareem - Al-Israa : 104
وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاؕ
وَّقُلْنَا : اور ہم نے کہا مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد لِبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل کو اسْكُنُوا : تم رہو الْاَرْضَ : زمین (ملک) فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ الْاٰخِرَةِ : آخرت کا وعدہ جِئْنَا : ہم لے آئینگے بِكُمْ : تم کو لَفِيْفًا : جمع کر کے
اور ہم نے اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ تم اس سرزمین میں رہو، پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم تمہیں اکٹھا کر کے لے آئیں گے۔
وَّقُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ : ”الْاَرْضَ“ سے مراد ارض شام بیان کی جاتی ہے، مگر سورة شعراء کی آیت (59) سے معلوم ہوتا ہے کہ آخر کار بنی اسرائیل کی حکومت فلسطین و شام کے بعد مصر پر بھی قائم ہوگئی تھی، فرمایا : (كَذٰلِكَ ۭ وَاَوْرَثْنٰهَا بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ) [ الشعراء : 59 ] ”ایسا ہی ہوا اور ہم نے اس (مصر) کا وارث بنی اسرائیل کو بنادیا۔“ اگرچہ یہ سب فتوحات موسیٰ ؑ کی زندگی میں نہ ہو سکیں۔ دیکھیے سورة مائدہ (20 تا 26)۔ فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا :”لَفِيْفًا“ ”لَفُّ الشَّیْءِ بالشَّیْءِ أَیْ ضَمُّہُ اِلَیْہِ وَ وَصْلُہُ بِہِ۔“ ”جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا“ ”أَيْ مُجْتَمِعِیْنَ ، مُخْتَلِطِیْنَ مِنْ کُلِّ قَبِیْلَۃٍ“ (قاموس) یعنی ہم اچھے و برے، مومن و کافر سب کو حشر کے میدان میں جمع کریں گے، تاکہ ان کا ہمیشہ کے لیے فیصلہ کردیا جائے۔
Top