Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 66
وَ قَضَیْنَاۤ اِلَیْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ اَنَّ دَابِرَ هٰۤؤُلَآءِ مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِیْنَ
وَقَضَيْنَآ : اور ہم نے فیصلہ بھیجا اِلَيْهِ : اس کی طرف ذٰلِكَ : اس الْاَمْرَ : بات اَنَّ : کہ دَابِرَ : جڑ هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مَقْطُوْعٌ : کٹی ہوئی مُّصْبِحِيْنَ : صبح ہوتے
اور ہم نے اس کی طرف اس بات کی وحی کردی کہ بیشک ان لوگوں کی جڑ صبح ہوتے ہی کاٹ دی جانے والی ہے۔
وَقَضَيْنَآ اِلَيْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ۔۔ : ”قَضَيْنَآ“ کی و جہ سے ”دَابِرَ“ کا معنی ”ہم نے وحی کی“ کیا جاتا ہے۔ ”دَابِرَ“ سب سے پیچھے رہ جانے والا، کسی چیز کا وہ حصہ جو سب کے بعد بچ گیا ہو۔ کسی درخت کو اکھاڑتے وقت آخری چیز جڑ ہوتی ہے، اسے بھی ”دَابِر“ کہہ لیتے ہیں۔ یعنی یہ سب لوگ ہلاک کردیے جائیں گے، ان میں سے کوئی زندہ نہیں بچے گا۔ مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِيْنَ : ”أَصْبَحَ“ کا معنی ہے ”دَخَلَ فِي الصُّبْحِ“ کہ وہ صبح کے وقت آیا۔ قوم لوط کی ہلاکت کے لیے صبح کا وقت مقرر کیا گیا تھا، جیسا کہ سورة ہود میں ہے : (اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ ۭ اَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيْبٍ) [ ہود : 81 ] ”بیشک ان کے وعدے کا وقت صبح ہے، کیا صبح واقعی قریب نہیں ہے۔“
Top