Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 44
لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ١ؕ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ۠   ۧ
لَهَا : اس کے لیے سَبْعَةُ : سات اَبْوَابٍ : دروازے لِكُلِّ بَابٍ : ہر دروازہ کے لیے مِّنْهُمْ : ان سے جُزْءٌ : ایک حصہ مَّقْسُوْمٌ : تقسیم شدہ
اس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک تقسیم کیا ہوا حصہ ہے۔
لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ : یہ سات دروازے مختلف قسم کے گناہ گاروں کے لیے ہوں گے، جو جہنمیوں کو جہنم کے مختلف درجوں کی طرف پہنچائیں گے۔ قرآن مجید میں جہنم کے درجوں کو ”درکات“ کہا گیا ہے، جیسا کہ فرمایا : (اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ) [ النساء : 145 ] ”بیشک منافق لوگ آگ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔“ ابوطالب کے متعلق صحیح حدیث میں آیا ہے کہ آگ اس کے ٹخنوں تک پہنچ رہی ہوگی۔ سمرہ ؓ سے روایت کہ انھوں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ فرماتے تھے : (إِنَّ مِنْھُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلٰی کَعْبَیْہِ ، وَمِنْھُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ إِلٰی حُجْزَتِہِ ، وَمِنْھُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ إِلٰی عُنُقِہِ)”ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جنھیں آگ ٹخنوں تک پکڑے گی اور ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جنھیں ان کی کمر تک پکڑے گی اور ان میں سے کچھ ایسے ہوں گے جنھیں ان کی گردن تک پکڑے گی۔“ [ مسلم، الجنۃ وصفۃ نعیمھا، باب جہنم أعاذنا اللہ منھا : 2845 ] لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ : تقسیم کیے ہوئے حصے سے مراد بدکاروں کے سات حصوں میں تقسیم شدہ مجرموں کا ایک حصہ ہے، یعنی جس طرح ایک خاص عمل والے لوگ جنت میں ایک خاص دروازے سے داخل ہوں گے، اسی طرح برے عمل والے لوگ بھی اپنے اعمال کے مطابق جہنم کے مختلف دروازوں سے داخل ہوں گے، جیسے اوپر ذکر ہوا : (اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ فِي الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ) [ النساء : 145 ] ”بیشک منافق لوگ آگ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔“ شاہ عبدالقادر ؓ فرماتے ہیں : ”شاید بہشت کا ایک دروازہ زیادہ اس لیے ہے کہ بعض موحدین صرف اللہ کے فضل سے جنت میں جائیں گے، بغیر عمل کے۔“ (موضح)
Top