Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 12
كَذٰلِكَ نَسْلُكُهٗ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَۙ
كَذٰلِكَ : اسی طرح نَسْلُكُهٗ : ہم اسے ڈال دیتے ہیں فِيْ : میں قُلُوْبِ : دل (جمع) الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں
اسی طرح ہم یہ بات مجرموں کے دلوں میں داخل کردیتے ہیں۔
كَذٰلِكَ نَسْلُكُهٗ فِيْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِيْنَ۔۔ : ”نَسْلُكُهٗ“ میں ”ہٗ“ ضمیر کے متعلق مفسرین نے دو وجہیں بیان کی ہیں، بعض نے کہا کہ ”ہٗ“ کی ضمیر ”اَالذِّکْرَ“ کی طرف جا رہی ہے، یعنی ہم مجرموں کے دلوں کے اندر ذکر کو داخل کردیتے ہیں اور وہ اسے اچھی طرح سنتے اور سمجھتے ہیں، مگر اس طرح کہ وہ باوجود دل سے سمجھنے کے اس پر ایمان بالکل نہیں لاتے اور پہلے لوگوں میں بھی یہی طریقہ گزر چکا ہے اور وہ اسی کی پاداش میں تباہ کیے جاتے رہے ہیں۔ زمخشری، رازی اور سید طنطاوی کی تفسیر کے مطابق ”نَسْلُكُهٗ“ اور ”لَا يُؤْمِنُوْنَ بِهٖ“ میں ضمیر غائب کا مرجع ایک رہتا ہے۔ ہمارے استاذ شیخ محمد عبدہ ؓ نے بھی یہی تفسیر ذکر فرمائی ہے۔ دوسری تفسیر امام المفسرین طبری ؓ کی ہے کہ ”نَسْلُكُهٗ“ میں ضمیر ”ہٗ“ ”استہزا و کفر“ کی طرف جاتی ہے، یعنی ہم مجرموں کے جرائم کی پاداش میں ان کے دلوں میں کفر و استہزا داخل کردیتے ہیں، اس طرح کہ وہ اللہ کے نازل کردہ ذکر پر بالکل ایمان نہیں لاتے، بلکہ اس سے استہزا کرتے ہیں اور پہلے لوگوں کا طریقہ بھی یہی رہا ہے۔ دونوں تفسیروں کا نتیجہ رسول اللہ ﷺ کو تسلی دینا ہے۔
Top