Ahsan-ut-Tafaseer - As-Saff : 7
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُوَ یُدْعٰۤى اِلَى الْاِسْلَامِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم ہے مِمَّنِ افْتَرٰى : اس سے جو گھڑے عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ : اللہ پر جھوٹ کو وَهُوَ يُدْعٰٓى : حالانکہ وہ بلایا جاتا ہو اِلَى الْاِسْلَامِ : اسلام کی طرف وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : نہیں ہدایت دیتا الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم قوم کو
اور اس سے ظالم کون کہ بلایا جائے تو اسلام کی طرف اور وہ خدا پر جھوٹ بہتان باندھے۔ اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
7۔ 8۔ اوپر یہود کی شرارتوں کا اور توراۃ میں ان سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور محمد ﷺ کی نبوت کی تصدیق کا عہد جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی زبانی لیا گیا تھا اس کا ذکر فرما کر ان آیتوں میں فرمایا کہ ایسے شخص سے بڑھ کر ظالم اور ناانصاف دنیا میں کون ہوسکتا ہے جو تورات کو مانے اور تورات میں جو عہد ہے اس کو جھٹلائے اور صاحب اولاد ہونے کا بہتان تورات کے برخلاف اللہ تعالیٰ پر لگا گئے اور تورات کے عہد کے موافق عیسیٰ (علیہ السلام) اور محمد رسول ﷺ جو معجزے اللہ تعالیٰ کی طرف سے لے کر آئے ان کو جادو بتائے۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ ایسے ظالم اور ناانصاف لوگوں کو راہ راست پر آنے کی کبھی توفیق نہ دے گا بلکہ کتاب آسمانی کی مخالفت کی حالت میں ایسے لوگوں کا حشر ہو کر ہمیشہ کے لئے ان کا ٹھکانا دوزخ قرار پائے گا اور دنیا میں ان کی مخالفت سے اللہ تعالیٰ کا وہ نور ہدایت کبھی مدھم نہ ہوگا جس کا دنیا میں پورے طور پر مخلوق الٰہی میں پھیلنا اللہ تعالیٰ کے علم ازلی میں قرار پا چکا ہے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی اولاد میں نبوت کا سلسلہ چلنے کی دعا کی اور وہ دعاء قبول ہوئی اور اسی کے اثر سے ایک مدت دراز تک اسحاق بن ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان میں نبوت رہی اور آخر سلسلہ نبوت پر اسماعیل بن ابراہیم (علیہ السلام) کے خاندان میں نبی آخر الزمان ﷺ پیدا ہوئے تورات اور انجیل میں نبی آخر الزمان ﷺ کے جو اوصاف ہیں ان سے اہل کتاب نبی آخر الزماں ﷺ کو اس طرح پہچانتے تھے جس طرح ہر شخص اپنی اولاد کو پہچانتا ہے لیکن فقط اس ضد سے ان لوگوں نے آنحضرت ﷺ سے مخالفت کی کہ نبوت کا خاتمہ بھی اسحاق (علیہ السلام) کے خاندان میں کیوں نہیں ہوا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ایک بیٹے کے خاندان کے ساتھ یہ ہمدردی اور دوسرے بیٹے کے خاندان کے ساتھ اس قدر پرلے درجہ کی دشمنی حددرجہ کی بےانصافی ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کو بےانصاف فرمایا۔ یہود میں عبد اللہ بن سلام کا قصہ اور نصاریٰ میں ہرقل بادشاہ روم کا قصہ اور اس قسم کے اور صحیح قصے اس بات کے پورے شاہد ہیں کہ یہود و نصاریٰ میں سے جن لوگوں نے اس بےانصافی کو تھوڑی دیر کے لئے بھی اپنے دل سے نکال ڈالا ان کو نبی اخر الزمان کی نبوت میں کوئی عذر باقی نہیں رہا اب اس ناانصافی کے ساتھ بڑی خرابی یہ بھی ہے کہ جس تاریخ کی کتابوں کے راویوں کے ثقہ اور مسلسل ہونے کا ٹھکانا کچھ نہیں۔ ان تاریخ کی کتابوں پر تو پورا بھروسہ ہے اور صحیح بخاری جیسی کتاب جس کے ایک ایک راوی کے ثقہ ہونے کی حد سے زیادہ چھان بین کی گئی ہے اس میں عبد اللہ بن سلام جیسے عالم کے قصے کو کوئی یہود دیکھتا ہے نہ ہرقل جیسے بادشاہ اور اس بادشاہ کے دربار کے موجود پادریوں کی حالت پر کسی نصرانی کو کچھ عبرت ہوتی ہے یہ خرابی کیا ہے کہ اس ناانصافی پر گویا اور طرہ ہے اسلام کے مخالف اہل کتاب اور مشرکین مکہ دونوں گروہ تھے اس لئے ایک جگہ ولو کرہ الکفرون فرمایا دوسری جگہ ولو کرہ المشرکون فرمایا حاصل مطلب یہ ہوا کہ اہل کتاب یا مشرکین مکہ کسی کی مخالفت اسلام کی ترقی کو روک نہیں سکتی۔ اللہ سچا ہے اللہ کا وعدہ سچا ہے باوجود طرح طرح کی مخالفتوں کے اسلام کی جو ترقی ہوئی وہ ظاہر ہے۔
Top